کالم

بروقت انتخابات کے انعقاد کےلئے سراج الحق کی تجویز

riaz chu

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حکمرانوں کو مشورہ دیا ہے کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی مرکز اور سندھ اسمبلی تحلیل کریں۔ تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھیں اورپورے ملک میں انتخابات پر راضی ہو جائیں۔ صرف دو صوبوں میں الیکشن سے مزید انتشار پھیلے گا۔امیر جماعت کا کہنا تھا کہ اس وقت مرکز میں تماشا برپا ہے، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی کی حکومت کے 11ماہ تباہی و بربادی کے علاوہ کچھ نہیں۔ آج ملک میں آئین و قانون کا مذاق اڑ رہا ہے۔ قانون صرف غریب کے لیے ہے۔ مہنگائی اور غربت کی وجہ سے لوگ ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ اداروں پر اعتماد ختم ہونا ہماری بربادی کی وجہ ہے۔ آج پیپلزپارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا ووٹر مایوس ہے۔ صرف ایک طبقہ خوشحال ہے وہ حکمران ہیں۔ مسائل سے نکلنے کا واحد حل اسلامی ریاست ہے ۔ملک کو آئی ایم ایف کے قرضوں کی ضرورت نہیں۔ غیر ترقیاتی اخراجات، کرپشن اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ پانچ لاکھ گاڑیاں وزیروں مشیروں، بیوروکریسی کے پرائیویٹ استعمال میں پٹرول مفت ڈلتاہے۔ گورنرز، سرکاری بابو، وزیر ایکڑوں پر محیط محلات میں رہتے ہیں۔ ان کے لیے دس مرلے کا گھر ہونا چاہیے۔ جماعت اسلامی کی معاشی پالیسی دولت کا ارتکاز نہیں اس کی سرکولیشن ہے۔ہمیں اقتدار ملا تو سودی نظام کو ختم کریں گے۔ ٹیکسز کی بجائے زکو اور عشر کا نظام لائیں گے۔ ملک میں ساڑھے سات کروڑ افراد زکو دے سکتے ہیں۔ صرف پچیس لاکھ انکم ٹیکس دیتے ہیں۔ زکو و عشر کا نظام لاگو ہوجائے تو پاکستان لینے والا نہیں دینے والا بن جائے۔ صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو اسلامی معیشت دے سکتی ہے۔ جماعت اسلامی ملک کی عدالتوں میں قرآن کا نظام نافذ کرے گی۔ یکساں تعلیمی نظام دے گی۔ ہمارے تمام مسائل کا حل اسلامی نظام ہے۔پاکستان اسلام کے نام پر بنا مگر ایک دن کے لیے بھی یہاں قرآن وسنت کا نظام نافذ نہیں ہوا۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد ملک میں پرامن جمہوری جدوجہد سے اسلامی انقلاب ہے۔ جماعت اسلامی کے پاس اسلامی نظام معیشت کا زکوہ و عشر کے نظام معدنیات۔بنجر زمینوں کو آباد کرکے پاکستان کوخوشحال کرنے کا واضح ایجنڈا ہے جماعت اسلامی عوام کی طاقت سے ملک کو اسلامی فلاحی خوشحال پاکستان بنائے گی۔امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی۔پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کو100 سال بھی مل جائیں تویہ ملک کوئی بہتری اور عوام کی زندگی میں کوئی انقلاب نہیں لاسکتے کیونکہ یہ سب پارٹیاں آٹا، شوگر، گھی، آئل،کھاد مافیاز کی سہولت کار ہیں اورالیکشن میں یہی مافیاز جیتتے ہیں اور عوام ہار جاتے ہیں۔پاکستان میں ایک لٹر پٹرول ایک ہزار اور آٹا 5سو روپے کلو بھی ہوجائے تب بھی پی ٹی آئی،پی پی،پی ڈی ایم کو کوئی فرق نہیں پڑتا یہ سرمایہ داروں کے کلب ہیں۔یہ کرپٹ ٹرائیکا اچھی حکمرانی دینے میں مکمل ناکام ہوگیا ہے۔ حکمران عرش پر جبکہ عوام فرش پر ہیں عام پاکستانی 42اقسام کے ٹیکس دے رہے ہیں حکمران طبقہ 100 اقسام کی مراعات لے رہے ہیں۔ آئین کی بالادستی کے لیے ملک کو نئے عمرانی معاہدہ کی ضرورت ہے، جس کے لیے قومی سطح پر مذاکرات ہونے چاہیں۔پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی کا ملک کو بے انتہا نقصان پہنچا، یہ جنگ جاری رہی تو مزید نقصان ہوگا، سیاسی جماعتیں ہوش کے ناخن لیں۔ حکمران جماعتوں کی کشمکش میں متاثرین سیلاب اور عوام پس گئے، معیشت کا بیڑہ غرق ہوگیا۔ امیر جماعت اسلامی نے پیشکش کی کہ الیکشن اصلاحات، اسٹیبلشمنٹ کی سیاست سے غیر جانبداری اور آئین و قانون کی بالادستی کے تین نکاتی ایجنڈے پر مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ جماعت اسلامی کی تجویز ہے کہ انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہوں تاکہ ووٹر مقامی جاگیر دار اور وڈیرے کے اثرو رسوخ سے آزاد ہو جائے، ہم الیکشن کمشن کو مالی و انتظامی لحاظ سے مضبوط اور خو د مختار دیکھنا چاہتے ہیں۔ انتخابات اسٹیبلشمنٹ کے اثر سے آزاد ہونے چاہئیں۔ اگر پاکستان کی تمام پارٹیاں لوٹا کریسی الیکٹیبلز کی بلیک میلنگ سے تنگ ہیں اور ان سے واقعی نجات چاہتی ہیں تو آج ہی متناسب نمائندگی کے طرز پر الیکشن اصلاحات کی طرف آئیں اور یہ اصلاحات کروائیں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ مافیا اور الیکٹبلز سے نجات کا ایک ہی راستہ ہے کہ ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر الیکشن ہوں۔ متناسب نمائندگی نظام میں لوگ کسی اپنے علاقے کے کسی جاگیردار یا الیکٹبلز کو نہیں بلکہ سیاسی جماعت کے منشور کو ووٹ دیتے ہیں۔ لوگ کسی بھی جماعت کے رہنما کو براہ راست ووٹ دیتے ہیں اور جتنے ووٹ اس رہنما کے صندوق میں جمع ہو جاتے ہیں وہ ایک کروڑ ہوں یا 2کروڑ ہوں، ووٹوں کے لحاظ سے ان کو اپنے ممبران اسمبلی میں لانے کی اجازت ملتی ہے پھر رہنما کا کام ہے کہ معاشرے کے کرپٹ جاگیر داروں وڈیروں اور جاہلوں کی بجائے باصلاحیت لوگوں کو اسمبلی میں بٹھائے۔ایسے لوگ جو معیشت کے ماہر ہوں، جوزراعت کے ماہر ہوں، جو تعلیم کے ماہر ہوں ، دیانتدار اور پاکباز ہوں۔ اس لئے ہمارے ملک کے مسائل کا حل متناسب نمائندگی ہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri