کالم

بلوچستان میں بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی

بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے مستند شواہد کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں اور پاکستان سمیت دیگر ممالک کی جانب سے بارہا بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔ پاکستان بھارت کی ریاستی دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں شامل ہے۔بھارت گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران بلوچستان میں ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی خفیہ مہم چلا رہا ہے۔ پاکستان بھارت کی اس ریاستی دہشتگردی کے سالہا سال سے ناقابل تردید ثبوت پیش کر رہا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشت گرد گروپوں اور کالعدم تنظیموں کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کے بیانات اور بھارتی میڈیا خبروں میں دہشتگردوں کی سرپرستی کا ثبوت سامنے آگیا۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کے سرغنہ لاجسٹک اور آپریشنل بریفنگز کے لیے بھارت کا باقاعدگی سے دورہ کرتے ہیں، صرف یہی نہیں بھارت میں ان دہشت گردوں کو علاج کی سہولتیں بھی مہیا کی جاتی ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 2016 میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا سرغنہ اسلم اچھو بھارت گیا، اسلم اچھو نے بھارت پہنچنے پر نہ صرف بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے اہلکاروں سے ملاقات کی بلکہ دہلی کے ہسپتال میں زیر علاج بھی رہا۔بی ایل اے کے سرغنہ نے عبدالحمید کے نام سے جعلی افغان پاسپورٹ بنواکر اس پر سفرکیا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کالعدم بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کا سرغنہ اسلم اچھو ہی 2018 میں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ دہشتگرد اسلم اچھو کا بیٹا ریحان 2018 میں دالبندین میں چینی انجینئرز پر خودکش حملے میں ملوث تھا، کالعدم بی ایل اے کے موجودہ سرغنہ بشیر زیب نے 2017 میں بھارت کا دورہ کیا۔دہشتگرد بشیر زیب افغان پاسپورٹ اور گل آغا جعلی نام کے ذریعے بھارت کا سفر کرتا تھا، بشیر زیب نے بلوچستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے حملوں کی منصوبہ بندی کی، دہشت گرد بشیر زیب کراچی ایئرپورٹ پر چینی اہلکاروں پر حملے اور جعفر ایکسپریس پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔بلوچ نیشنل آرمی کے سرغنہ گلزار امام عرف شمبے نے بھی بھارتی ریاستی دہشتگردی کے واضح ثبوت دیے، دہشت گرد گلزار امام شمبے نے بھی بھارت میں زیر علاج رہنے کا اعتراف کیا تھا۔پاک فوج کے ترجمان نے بھی پاکستان میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت پیش کئے تھے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران کی پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی نشاندہی کی۔ بھارت پاکستان میں شہریوں اور فوج پر حملوں کے لیے دہشت گردوں کو بارود بھی فراہم کرتا ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ اس وقت بھارت میں 21 سے زائد دہشتگردوں کے بیس کیمپس چلارہی ہے۔بھارت ان کیمپوں میں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کے لیے دہشت گردوں کی تربیت کرتا ہے، ان دہشت گردوں کے کیمپس کا مرکز بھارتی ریاست راجستھان میں موجود ہے۔سال 2009ء میں مصر کے شہر شرم الشیخ میں دو طرفہ بات چیت کے دوران باضابطہ طور پر بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا معاملہ اٹھایا گیا۔ شرم الشیخ میں پاکستان نے اپنی سرزمین پر بھارتی انٹیلی جنس کارروائیوں پر پہلی مرتبہ خدشات اظہار کیا۔وکی لیکس 2010ءمیں اس بات کا انکشاف سامنے آیا کہ ”امریکی سفارتی کیبلز کے مطابق بین الاقوامی مبصرین پاکستان میں بھارتی خفیہ سرگرمیوں بشمول بلوچستان میں بدامنی سے منسلک کارروائیوں سے آگاہ تھے۔“ 2015ءمیں پاکستان نے اپنی شکایات کو عالمی سطح پر لے جا کر اقوام متحدہ کو ایک تفصیلی ڈوزیئر پیش کیا، جس میں بلوچستان میں دہشت گردی کی سرپرستی میں بھارت کے کردار کا خاکہ پیش کیا گیا۔ اس ڈوزیئر میں انٹیلی جنس ثبوت شامل تھے جن کا مقصد پاکستان کا اپنے دعوو¿ں کو درست ثابت کرنا تھا۔سال 2016 میں بھارتی نیوی کے حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہوئی جو ”را“ کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتا تھا۔ کلبھوشن یادیو نے بھارت کی جانب سے بلوچستان میں تخریب کاری کی کارروائیاں کرنے کا اعتراف کیا تھا۔اسی طرح، 2019 میں پاکستان نے نئے ثبوت ایک بار پھر اقوام متحدہ کو ڈوزیئر صورت میں فراہم کیے۔ 2023ءمیں بلوچستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث سرفراز بنگل زئی اور گلزار امام شمبے کے اعتراف نے پاکستانی مو¿قف کی تائید کی، سرفراز بنگلہ زئی اور گلزار امام شمبے نے بھارتی کارندوں کی طرف سے تربیت اور ہدایت کاری کا اعتراف کیا۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاکستان میں دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد اور بھارتی حکومت کا انہیں تسلیم نہ کرنا خطے کو جنگ کی جانب دھکیل رہا ہے۔ پاکستان کی جانب سے بار بار بھارتی دہشتگردی کے شواہد دیے جا رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ان پر عمل درآمد کیا جائے۔بھارتی ریاستی دہشتگردی کا شکار پاکستان تو ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ سانحہ سقوط ڈھاکہ کے بعد بھارت نے باقیماندہ پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی سازشوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا اور اس مقصد کیلئے 1974ءمیں ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرلی۔ جب پاکستان نے ان بھارتی سازشوں کا خود کو ایٹمی قوت بنا کر توڑ کیا تو بھارت نے کشمیر کے راستے پاکستان آنیوالے دریاﺅں پر کنٹرول کرکے پاکستان پر آبی دہشت گردی شروع کر دی اور اسکے ساتھ ساتھ اس نے پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے سازشی نیٹ ورک کا دائرہ پھیلاتے ہوئے پاکستان کے اندر اپنے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے تخریب کاری‘ خودکش حملوں اور دہشت گردی کی دوسری وارداتوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے