میں نے تو کافی پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ اتنے اہم ، تاریخی بلکہ عجیب ہی الیکشن ہوں گے جو ہونے سے پہلے ہی مشکوک و متنازعہ ہو گئے ہیں ، استاد اسد امانت علی خان اور عہد موجود میں کلاسیکل گائیگی کے پردھان حامد علی خان یاد آ رہے ہیں جنہوں نے بڑے ہی اونچے سروں میں گایا تھا کہ پھلاں دے رنگ کالے سرخ گلاباں دے موسم وچ ایک ادبی و صحافتی سمینار سے خطاب کرتے ہوئے میں نے تو یہاں تک بول دیا تھا کہ ان سرد ستمگر موسموں میں الیکشن الیکشن کی تکرار تو ضرور ہے لیکن لوگ متوجہ نہیں ہو رہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ساڈھی گل ہو گئی اے، یہ سننے کے بعد اس الیکشن کو لوگ سلیکشن کہہ رہے ہیں کیونکہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک بار پھر قبولیت بمقابلہ مقبولیت ہے اور مقبولیت کو مارا جا رہا ہے اور بہت ہی جانے مانے ، پرانے شریف و نواز کو مزید نوازا جا رہا ہے،یہ عوام پوچھتے ہیں سونی دھرتی کے غریب مزدور اور اس دیس کے کسان سب ادنی و عام پوچھتے ہیں ان کرتا دھرتاو¿ں سے غربت و مہنگائی اور بھوک و بےروزگاری کے ستم سہنے والے غلام پوچھتے ہیںآخر انکا کیا قصور ہے۔اس وقت کوئی امید نظر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی سوائے سپہ سالار کے جو خاص و عام تمام اور بالخصوص غریب عوام کی امنگوں اور امیدوں کا مرکز ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ پیارے پاکستان کے پہلے حافظ قران آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اپنی مکمل دینیات و دیانت کے ساتھ سب سانحات و معاملات کو بھلا کر اور پس پشت ڈال کر اپنے اخلاص و محبت اور نیک نیتی کےساتھ سپہ سالار اپنی مکمل ذمہ داری اور ایمانداری کےساتھ سب پردھانوں کو اور سیاست دانوں کو ایک جگہ بٹھائیں اور فرمائیں کہ اکانومی کی بہتری و بحالی اور ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کی خاطر خدارا سب نیک ہو جائیں متحد ہو کر ایک ہو جائیں ورنہ بقول اقبال :
نہ سمجھو گے تو مٹ جا گے اے پاکستان والو !
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
جس طرح ماضی میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ٹیرر ازم سے نبرد آزما ہونے کے لیے سب کو اکٹھا کیا تھا ، عصری تقاضوں اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے آج ایک بار پھر ہمیں سیاسی استحکام ، جمہوریت کی بالادستی اور معاشرت و معیشت کی بھلائی اور بقا کے لیے مل بیٹھنے کی ضرورت ہے اور خصوصاً ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ سپہ سالار سمیت سب صاحبان سیاست و حکومت و اپوزیشن باہم مل کر بیرونی سرمایہ کاروں کو اپنے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر مائل و قائل کریں ۔ اور اب سنیں آپ سب سنیں کہ اپنے قطعہ کلام میں بعنوان الیکشن مشہور و معروف مزاحیہ شاعر انور مسعود جی کیا فرما رہے ہیں :
اگرچہ روز سنتے ہیں یہ خبریں
چناو¿ میں بہت انصاف ہو گا
مگر یہ وقت بتلائے گا آخر
الیکشن کس قدر شفاف ہو گا
میرا انور مسعود سے زیادہ تعارف و تعلق تو کبھی بھی نہیں رہا صرف ایک سرسری سی ملاقات ہوئی ان سے ، پرانی بات ہے میرے ساتھ تین مرحومین بشیر حسین ناظم ، ماجد صدیقی اور نثار ناسک بھی تھے ہم کسی پروگرام کی ریکارڈنگ کے بعد پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کے مین گیٹ سے نکل کر جا رہے تھے جبکہ محترم انور مسعود مزاحیہ مشاعرہ میں شرکت کرنے کے لیے پی ٹی وی آ رہے تھے اور شاید عمار مسعود بھی ان کے ہمراہ تھے الغرض میرے دل میں انور مسعود کے لیے بےحد محبت و تکریم ہمیشہ سے ہی رہی ہے موصوف میرے ملک کے سب سے معروف اور سر بلند مزاحیہ شاعر تو ضرور ہے مگر ماہر تجزیہ کار ہرگز نہیں ہے جو ان سے وفا کی آس لگائے بیٹھے ہیں جو جانتے ہی نہیں کہ وفا کیا ہے یعنی کہ انہیں اس سسٹم نے اور اس وقت نے ابھی تک بتلایا کچھ نہیں ہے اسی لیے وہ کہہ رہے ہیں کہ انصاف ہوگا اور شاید الیکشن شفاف ہوگا ۔ میں نے جواب آں غزل کے مصداق جو قافیہ پیمائی فرمائی ہے آپ بھی ملاحظہ فرمائیے :
بس رچا رہ گیا یہ دن آنے کے بعد
یہ کیا چناو¿ ہے بلا چھن جانے کے بعد
میں تو کہتا ہوں کہ ان انتخابات کی تو اب کوئی ضرورت باقی نہیں رہی بہتر یہی ہوگا کہ میاں آئیں اور حلف اٹھائیں جلد از جلد انہیں چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنائیں اور ووٹ کو عزت دلائیں ۔ در حقیقت بغیر بلے کے یہ الیکشن صرف اور صرف سلیکشن ہی سمجھا جائے گا ۔ میرے پاکستان میں کبھی بھی کسی بھی سیاسی جماعت میں درست طور پر انٹرا پارٹی انتخابات نہیں ہوئے سوائے جماعت اسلامی کے کسی اور جماعت میں جمہوریت ہے نہ جمہور ، ہمارے ہاں یہ بھی کسی لطیفے سے کم نہیں ہوگا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے بہانے ہم نے ایک مقبول عوامی پارٹی کو الیکشن سے ہی آو¿ٹ کر ڈالا لیکن اس سسٹم نے بغیر پھول ڈالے پی ٹی آئی کی جو قبر بنائی ہے کل کو اس پر ایک ایسا مزار بنے گا جو مینار پاکستان کی مانند ہوگا پھر ہم ماضی کے مزاروں کو بھی بھول جائیں گے۔ کل برادرم ارشاد بھٹی نے ایک پنجابی نظم سنائی تھی آپ بھی سنیں پلیز :
ٹاہلی ہیٹھ ملن دا وعدہ اس کیتا سی
ٹاہلی جتھے دسی اس اتھے کھجور اے
ایہدے وچ تسی دسو میرا کی قصور اے
ایتھے ہر پاسے جھوٹ، فریب ، فتور اے
کالم
بلے کے بغیر الیکشن
- by web desk
- جنوری 17, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1096 Views
- 1 سال ago