دنیا

بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک خطرناک شکل اختیار کرگئی ، 3 دن میں 39 ہلاکتیں

بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک خطرناک شکل اختیار کرگئی ، 3 دن میں 39 ہلاکتیں

بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کی احتجاجی تحریک نے انتہائی خطرناک شکل اختیار کرلی ہے۔ جمعرات کو ملک گیر شٹر ڈان کے دوران ہنگامہ آرائی بڑھ گئی اور کئی شہر فسادات کی لپیٹ میں آگئے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان بھی جھڑپیں ہو رہی ہیں اور احتجاج کرنے والے طلبہ سے حکمراں عوامی لیگ کے اسٹوڈنٹ ونگ کے کارکن بھی متصادم ہیں۔تین دن کے ہنگاموں میں 39 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ سیکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 100 سے زائد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ بدھ کو وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد نے بنگلہ دیش کے سرکاری ٹی وی کی جس عمارت کے اسٹوڈیوز میں بیٹھ کر قوم سے خطاب کیا تھا اسے بھی طلبہ نے آگ لگادی۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش کے سرکاری ٹی کی نشریات رکی ہوئی ہیں۔ سرکاری ٹی وی کی عمارت کے احاطے میں کھڑی ہوئی درجنوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی مظاہرین نے آگ لگادی۔سرکاری ملازمتوں می کوٹہ سسٹم کے خلاف قوانین میں ترامیم کا مطالبہ کرنے والے طلبہ اور پولیس کے درکنار درجنوں جھڑپیں ہوچکی ہیں۔ پولیس نے گزشتہ روز دارالحکومت ڈھاکہ کے علاوہ رنگ پور اور چٹو گرام (چٹاگانگ) میں بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا، ربڑ کی گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کے گولے داغے۔بنگلہ دیش کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے پیشِ نظر پاکستانی طلبہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہاسٹل میں اپنے کمروں میں رہیں اور مظاہروں میں شریک نہ ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے