جب دشمن کی توپوں کی گھن گرج فضاﺅں میں سنائی دے، جب سرحدوں پر سناٹا موت کی آمد کی گواہی دے رہا ہو، جب ناپاک ارادے پاکستان کے امن کو روندنے کا خواب دیکھ رہے ہوں، تب کوئی لشکرِ جرار ہی ان خوابوں کو خاک میں ملا سکتا ہے۔ مگر وہ لشکر محض ہتھیاروں کا نام نہیں، وہ ایک ایمان، ایک نظریہ، اور ایک چٹان صفت وحدت کا نام ہے۔ قرآن کریم نے ایسے ہی اہل ایمان کی صفات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ”بیشک اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں، گویا وہ سیسہ پلائی دیوار ہوں ” (سورہ الصف: 4)۔ یہی ہے ”بنیان مرصوص” ایک ایسی امت، ایک ایسی قوم، ایک ایسا لشکر، جو وحدت، غیرت اور یقین کا پیکر ہو۔ آج اگر اس آیت کا عملی عکس کہیں نظر آتا ہے تو وہ پاکستان کی مسلح افواج اور اس عوام میں ہے جو ہر قربانی کے لیے آمادہ کھڑی ہے۔پاکستان کی تخلیق کسی حادثے کا نتیجہ نہیں، یہ نظریہ توحید کی بنیاد پر اٹھنے والی وہ صدا ہے جس نے لاکھوں شہدا کے خون کو اپنا ایندھن بنایا۔ جب ایک نظریاتی ریاست دشمن کے گھیرے میں ہو، جب اس کے وجود کو مٹانے کی سازشیں جاری ہوں، تب اس ریاست کو بچانے کے لیے ایک ایسی قوم کی ضرورت ہوتی ہے جو بنیان مرصوص کی عملی تصویر ہو۔ پاکستان کی فوج، اس کے عوام، اور اس کی قیادت نے وقتا فوقتا یہ ثابت کیا ہے کہ وہ صرف سیسہ پلائی دیوار ہی نہیں، بلکہ ایک ایسا فولادی قلعہ ہیں، جسے کوئی طاقت ہلا نہیں سکتی۔دشمن کئی بار یہ سوچ چکا تھا کہ پاکستان کو اندر سے توڑ دو، با ہر سے دبا دو، معیشت کو کمزور کرو، فر قہ واریت پھیلا، لیکن جس قوم کی بنیاد لا الہ الا اللہ پر ہو، جس کا ہر سپاہی شہادت کو زندگی سے بہتر سمجھے اور جس کا ہر شہری اپنی زمین کےلئے جان دینا اعزاز سمجھے اسے جھکانا ناممکن ہے۔ یہی وہ جذبہ ہے جو ”بنیان مرصوص”کو حقیقت بناتا ہے ۔ آپریشن ضربِ عضب ہو، رد الفساد ہو، یا سوات، وزیرستان یا پھر بلوچستان کی پہاڑیاں ہر میدان میں پاکستانی فوج نے اپنے خون سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ محض وردی پہنے سپاہی نہیں، بلکہ نظریے کے محافظ ہیں۔ ان کی بندوقوں میں صرف بارود نہیں، ان کے دلوں میں وہ آگ ہے جو ایمان سے جلتی ہے۔ جب وہ حملہ کرتے ہیں تو دشمن کی صفیں لرزتی ہیں۔ جب وہ دفاع کرتے ہیں تو دشمن کی چالیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ ان کی ہر پیش قدمی صرف عسکری نہیں، بلکہ روحانی بھی ہوتی ہے، کیونکہ وہ اللہ کے حکم پر صف بستہ ہیں، بنیان مرصوص کی عملی تعبیر بنے ہوئے۔ہماری افواج نے نہ صرف دشمن کے دانت کھٹے کیے بلکہ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار، بالغ، اور باشعور ایٹمی طاقت ہے۔ جنگیں صرف میدانوں میں نہیں لڑی جاتیں، سفارت کاری کے محاذ، میڈیا وار، سائبر جنگ، معیشت کی بقا یہ سب میدانِ امتحان ہیں اور ان سب میں پاکستانی قوم نے اپنی افواج کے شانہ بشانہ وہ کردار ادا کیا ہے جو قوموں کو سربلند کرتا ہے۔دشمن کا گمان تھا کہ نوجوان نسل کو سوشل میڈیا، کلچر وار اور ذہنی غلامی سے کمزور کر دیا جائے گا مگر یہ نسل، جو سوشل میڈیا پر بھی پاکستان کا پرچم اٹھائے، ہر جھوٹ کا منہ توڑ جواب دیتی ہے وہ بھی بنیان مرصوص کی ایک صورت ہے۔ نہ صرف سپاہی، بلکہ طالب علم، تاجر، مزدور، کسان، ڈاکٹر، سب اس ”سیسہ پلائی دیوار” کا حصہ ہیں، جو وطن کےلئے کھڑی ہے۔آج کی دنیا میں جہاں طاقت کا پیمانہ صرف اسلحہ اور معیشت کو سمجھا جاتا ہے وہاں پاکستان نے دنیا کو یہ دکھایا کہ اصل طاقت ایمان، وحدت اور مقصد میں پوشیدہ ہے۔ دشمن چاہے جتنے ہتھکنڈے آزما لے مگر جب ایک قوم اللہ کے حکم پر ”صفا” ہو جاتی ہے، تو پھر فرشتے ان کی مدد کو اتارے جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہر معرکہ، ہر آزمائش، ہر سازش کے باوجود پاکستان نہ صرف قائم ہے، بلکہ مضبوط ہو رہا ہے۔ کیونکہ اس کی جڑیں اس آیت میں پیوست ہیں: ”کنہم بنیان مرصوص” گویا وہ ایک سیسہ پلائی دیوار ہیں ۔ یہ دیوار نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے بلکہ نظریات کی، اقدار کی اور امت کی غیرت کی بھی حفاظت کرتی ہے۔ اس دیوار کی اینٹیں شہدا کا لہو ہیں، اس کا گارا وفاداری ہے اور اس کا سایہ اللہ کی نصرت ہے۔موجودہ حکومت نے جس بردباری، بصیرت اور قومی سلامتی کے شعور کا مظاہرہ کیا ہے، وہ بھی بنیان مرصوص کا عملی تسلسل ہے۔ ریاست کو صرف بندوق اور توپ سے نہیں عقل، حکمت اور ذمہ داری سے بھی مضبوط کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم اور عسکری قیادت نے نہایت سمجھداری سے عالمی دبا، داخلی مسائل اور دشمن کی اشتعال انگیزیوں کا سامنا کیا۔ انہوں نے محاذ جنگ کو وسعت دینے کے بجائے امن کی بات کی، لیکن کمزوری نہیں دکھائی۔ ان کی پالیسی ”وقار کےساتھ امن”کا بہترین عملی مظہر بنی ۔ وزارت خارجہ نے سفارتی محاذ پر پاکستان کا مقدمہ دنیا کے سامنے جس جرت مندی سے پیش کیا، وہ بھی اسی قومی وحدت اور عزم کا ثبوت ہے۔ عالمی فورمز پر پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوششیں ناکام ہوئیں اور برادر اسلامی ممالک نے پاکستان کے مقف کو سراہا۔ چین، ترکی، سعودی عرب اور ایران جیسے ممالک نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، جو موجودہ حکومت کی کامیاب سفارت کاری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔داخلی محاذ پر حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جو بے لچک رویہ اپنایا، وہ بھی ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کی سرزمین کو کسی صورت دہشت گردی کےلئے استعمال نہیں ہونے دیا جائیگا۔ انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ بہتر کوآرڈینیشن، جدید نگرانی کے نظام اور عوام کے تعاون سے کئی سازشوں کو آغاز میں ہی ناکام بنایا گیا۔یہ سب کچھ اس لیے ممکن ہوا کہ حکومت، فوج، عوام اور میڈیاسب نے ایک صف میں کھڑے ہو کر دشمن کو یہ دکھایا کہ پاکستان ایک زندہ قوم ہے اور اس کا ہر فرد سیسہ پلائی دیوار کی ایک اینٹ ہے۔ اس دیوار میں نہ کوئی دراڑ ہے، نہ کمزوری، کیونکہ اسے ایمان، قربانی اور اخلاص نے تعمیر کیا ہے۔پاکستان آج جس مقام پر کھڑا ہے، وہ ایک طویل جدوجہد، بے شمار قربانیوں، اور مسلسل استقامت کا ثمر ہے ۔اس دیوار کی مضبوطی میں نہ صرف عوام، افواج اور شہدا کا کردار ہے بلکہ موجودہ قیادت کی بصیرت اور استقامت بھی ہے۔وزارتِ خارجہ ہو یا دفاع، معیشت ہو یا امن و امان ہر محاذ پر موجودہ حکومت نے وہ قومی یکجہتی اور ہمت دکھائی ہے جس کی بدولت دشمن کے عزائم خاک میں ملے۔ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ جنگ صرف بندوق سے نہیں جیتی جاتی، حکمت، اتحاد اور سچائی سے بھی دشمن کو پسپا کیا جا سکتا ہے۔