یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے وطن عزیز میں فساد اور فسادیوں کے خاتمے کا عمل انتہائی موثر ڈھنگ سے جاری ہے اور اسی سلسلے کی تازہ ترین کڑی کے طور پر تین روز قبل جماعت الاحرار سے منسلک اہم دہشتگرد سربکف مہمند آپریشن کے دوران مارا گیا ۔ معتبر ذرائع کے مطابق سربکف مہمند کی موت انتہائی پرسرار حالات میں ہوئی۔ تفصیل اس معاملے کی کچھ یوں ہے کہ ذرائع کے مطابق دہشت گرد تنظیموں کے اندرونی اختلافات انتہائی شدت اختیار کر چکے ہیں اور قوی امکان ہے کہ سربکف کی موت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہو۔واضح رہے کہ پچھلے دنوں دہشت گردوں کے سوشل میڈیا میں سربکف کو زہر دیے جانے کی اطلاعات گردش کر رہی تھیں۔یاد رہے کہ سربکف مہمند ایک طویل عرصے سے دہشت گرد کارروائیوں میں مشغول تھا اور غازی میڈیا نیٹ ورک کے نام سے سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف زہریلا پروپیگنڈا بھی پھیلا رہا تھا۔اپنی اس مکروہ مہم کے دوران اس نے تسلسل کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپنی شر انگیز مہم جاری رکھی ہوئی تھی ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ اپنے علاقے میں سربکف جھوٹ اور دہشت کی علامت سمجھا جاتا تھا اورعلاقائی امن پسند لوگ اسے انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور بھتہ خوری اور بد اخلاقی کی وجہ سے اپنے ہی ساتھی دہشت گردوں سے شدید اختلافات کی خبریں بھی موصول ہوتی رہی تھیں۔مبصرین کے مطابق اختلافات کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سربکف کا تعلق جماعت الاحرار سے تھا جو کچھ عرصہ پہلے ٹی ٹی پی میں ضم ہو گئی تھی لیکن انضمام کے باوجود دونوں گروپوں کو ایک دوسرے سے اختلافات رہتے تھے جس کی بنیادی وجہ اس کے کالے کرتوت تھے تھا کیوں کہ خواتین اور بچوں کے ساتھ اس کے بد کرداری پر مبنی اس کے رویے کی وجہ سے ان لوگوں میں آپسی اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے تھے۔یہ بات خصوصی توجہ کی حامل ہے کہ سربکف مہمند پشاور پولیس لائنز حملہ سمیت دہشتگردی کی متعدد کارروائیوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ اس طرح پشاور پولیس کے افسروں اور جوانوں کو نماز کی حالت میں شہید کروانے والا اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ یاد رہے کہ مذکورہ دہشت گرد نے اپنے حالیہ بیان میں ایک سیاسی جماعت کے فوجی تنصیبات پر حملوں کی ااعلانیہ حمایت کی تھی اور اسی ضمن میں اس دہشتگرد نے فوجی تنصیبات پر ان حملوں کو ٹی ٹی پی کے موقف کی تائید کہا تھا اور اسے جائز ٹھہرایا تھا ۔اسی تناظر میں یہ بات بھی اہم ہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے سربکف مہمند خود کو نورولی محسود کا نعم البدل ظاہر کررہا تھا اور غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق سربکف مہمند کو مفتی نورولی محسود گروپ نے زہر دیا اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصہ قبل جماعت الاحرار کے مارے جانے والے اہم دہشت گرد عبدالولی کے بارے میں بھی یہی خبر ہے کہ اسے بھی نور ولی محسود نے مروایا تھا۔ اس تمام صورتحال کے پس منظر اور پیش منظر کا جائزہ لیتے سنجیدہ حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ حالیہ دنوں میں قانون نا فذ کرنے والے اداروں کی مو ثرکاروائیوں کی وجہ سے دہشت گرد خوف زدہ اور ڈرے ہوئے ہےں علاوہ ازیں مختلف محاذوں پر ناکامی نے بھی دہشت گردوں میں تنظیمی اختلافات پیدا کر دئے ہیں۔ اس ضمن میں یہ امر خاصا حوصلہ افزا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کامیابی کی ایک وجہ بروقت انٹیلی جینس اور عوامی پذیرائی ہے۔ اسکے نتیجے میں ہونے والے کامیاب آپریشنز نے دہشت گردوں پر زمین تنگ کر دی ہے اور انہےں اپنا انجام واضح نظر آرہا ہے ۔ ایسے میں قومی سلامتی کے اداروں کو توقع ہے کہ عوامی تائید سے جلد ہی دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا۔
اس تما م صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے غیر جانبدار حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ اس امر میں کوئی شبہ نہےں ہونا چاہےے کہ پاک فوج اور قومی سلامتی کے دیگر اداروں اور عوامی حمایت کے نتیجے میں دہشت گرد روز ب روز کمزور ہوتے جا رہے ہےں اور ہر آنے والے دن کے ساتھ ان کے حوصلے پست ہو رہے ہےں ۔ ایسے میں بجا طور پر یہ توقع کی جانی چاہےے کہ پاکستان کے دشمن ان گروہوں اور افراد کے مقدر میں رسوائی اور ذلت لکھی جا چکی ہے اور انشااللہ پاکستانی عوام اور افواج کے موثر اشتراک سے آنے والے دنوں میں ملک سے دہشتگردی کا ناسور ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے گا اور پاکستان خوشحالی اور ترقی کے نئے دور میں انشاللہ داخل ہوگا۔
کالم
بڑا دہشت گرد مارا گیا
- by Daily Pakistan
- جون 22, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 395 Views
- 2 سال ago