کالم

بھارت امریکہ تجارتی مذاکرات تعطل کا شکار

نریندر مودی حکومت کی معاشی حکمت عملیوں کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے، جہاں بھارت اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات مکمل طور پر ڈیڈ لاک کا شکار ہو چکے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی اقتصادی پالیسیوں میں غیر یقینی، تضاد اور ہٹ دھرمی نے نئی دہلی کو بین الاقوامی سطح پر تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ امریکا کی جانب سے بھارت پر آٹو، اسٹیل اور زرعی مصنوعات پر عائد بھاری محصولات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ واشنگٹن بھارت کے 68 فیصد درآمدی ٹیرف کو غیر منصفانہ قرار دیتا ہے اور یکطرفہ رعایتیں نہ ملنے پر نئی دہلی کو اضافی ٹیرف لگانے کی وارننگ بھی دے چکا ہے۔امریکا کا کہنا ہے کہ بھارت ایک طرف رعایتیں مانگتا ہے، اور دوسری طرف خود سخت شرائط پر قائم رہتا ہے، جو باہمی تجارت کے اصولوں کے منافی ہے۔تجارتی محاذ پر اس بند گلی نے بھارت کو اندرونی اور بیرونی سطح پر دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ امریکا کی پاکستان سے بڑھتی اسٹریٹجک ہم آہنگی، اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے لیے نرم رویے نے بھارتی سیاسی حلقوں میں تشویش بڑھا دی ہے۔خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ واشنگٹن اب جنوبی ایشیا میں نئی ترجیحات طے کر رہا ہے، جن میں بھارت کا کردار محدود ہو سکتا ہے۔ادھر، ٹرمپ انتظامیہ نے بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت اپنی سخت گیر پالیسیوں پر نظر ثانی نہیں کرتا تو امریکہ باہمی معاہدوں کی شرائط یکطرفہ طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو بھارت امریکی منڈیوں سے محروم ہو جائے گا، جس سے اس کی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔بین الاقوامی دباؤ اور داخلی بیچینی کے درمیان مودی حکومت کیلئے اب فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔مودی سرکار کا ”وشو گرو” بیانیہ معاشی میدان میں ناکام ہوچکا ہے جب کہ ٹیرف سے خوفزدہ مودی اپنی پالیسیوں میں پالیسی یوٹرن لے رہے ہیں۔ آٹو، اسٹیل اور زرعی اشیا پر محصولات کا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔امریکا کے ساتھ تعلقات میں بھارت کا دہرا معیار بھی عیاں ہو چکا ہے، جو خود 68فیصد درآمدی ٹیرف لگا رہا ہے لیکن امریکا سے رعایت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔بھارتی وزیرا عظم نریندر مودی کی حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آگئی۔رپورٹ کے مطابق جنتا دل (سیکولر) کے رکن ممبر گوڑا کمارا سوامی نے مودی کی انتہا پسند پالیسیز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ‘ٹیسلا بھارت میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور یہ منصوبہ ترک کر دیا۔ ٹیسلا کا بھارت میں مودی سرکار کی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔دی ہندو نے کہا کہ بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو درپیش ٹیرف اور پیچیدہ قانونی ضوابط کی وجہ سے ٹیسلا نے فیکٹری لگانے سے گریز کیا، بھارت میں سرمایہ کاری کا ماحول متنازعہ ہو چکا ہے، بڑی عالمی کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری سے ہچکچا رہی ہیں۔ ٹیسلا کا یہ فیصلے نے مودی سرکار کی معاشی پالیسیوں کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے، ٹیسلا جیسی بڑی کمپنی کے اس فیصلے سے بھارت میں روزگار کے مواقع بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ مودی سرکار کی پالیسیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار بھارت کا رخ کرنے سے گھبراتے ہیں، ٹیسلا جیسی بڑی کمپنی کا بھی بھارت میں سرمایہ کاری سے انکار مودی حکومت کی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دی جانے والی سہولیات پر عدم اعتماد ہے۔مودی حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کے باعث بھارت شدید مالی بحران میں مبتلا ہو چکا ہے، جس کا سب سے زیادہ نقصان غریب اور متوسط طبقے کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق اربوں بھارتی شہریوں کے پاس روزمرہ اخراجات کے لیے پیسے نہیں ہیں جبکہ امیر طبقہ مزید خوشحال ہو رہا ہے۔بین الاقوامی وینچر کیپیٹل فرم ”بلوم وینچرز” کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی معیشت مکمل طور پر عدم توازن کا شکار ہوچکی ہے۔ غربت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور ایک ارب سے زائد بھارتی شہری مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مہنگی مصنوعات، لگڑری گھروں اور اسمارٹ فونز کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امیر طبقہ مزید دولت مند ہو رہا ہے جبکہ غریب عوام بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ بھارتی معیشت میں پیدا ہونے والا یہ خلا مسلسل بڑھ رہا ہے۔”مارسیلوس انویسٹمنٹ مینیجرز” کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی مڈل کلاس شدید مالی دباؤ میں ہے اور 50 فیصد بھارتی متوسط طبقے کی آمدنی جمود کا شکار ہو چکی ہے۔ بھارتی مرکزی بینک کی رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ گھریلو بچتیں 50 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں، جبکہ شہریوں کیلئے پیشہ ورانہ ملازمتوں کا حصول مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کی غلط پالیسیوں نے بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے، جس سے بھارت کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ماہرین نے تنبیہ کی ہے کہ مودی سرکار کو دہشت گردی کے بیانیے کے بجائے ملک کی معیشت پر توجہ دینی چاہیے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے