کالم

بھارت میں اسلامو فوبیا

پچھلے کچھ سال سے بھارت میں مسلم و اسلامو فوبیا میں انتہائی تیزی آئی ہے۔ جس کے نتیجے میںبھارت میں ہندو انتہاپسندوں نے مسلمانوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ آئے روز مختلف علاقوں میں فسادات کرکے مسلمانوں کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ کہیں مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، ان کے گھر مسمار کیے جارہے ہیں، کہیں مساجد کو آگ لگائی جارہی ہے اور کہیں مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے۔اب تک سیکڑوں بے گناہ مسلمان مرد و خواتین بچے اور بوڑھے شہید ہو چکے ہیں۔ جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی بھی ہوئے۔ مودی حکومت نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کےخلاف ایک محاذ کھول رکھا ہے اور ہندو انتہاپسندوں اور آر ایس ایس کے غنڈوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ اقلیتوں کو ہندوستان میں سکھ کا سانس نہ لینے دیں۔
ان غنڈوں نے بھی اپنی اس جنونی ذمے داری کو خوب نبھایا اور مسلمانوں پر تشدد کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔بھارت میں مسلمانوں پر اس قدر ظلم و ستم ڈھائے گئے ہیں کہ کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ انسانیت سوز مظالم کے ساتھ ان کے گھروں کو گرا دیا جاتا ہے، مساجد کی بے حرمتی کی جاتی ہے اور انہیں شہید کردیا جاتا ہے۔ بابری مسجد جیسی تاریخی مسجد کو فقط رام کی جائے پیدائش قرار دے کر شہید کردیا گیا جس کا کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں مگر وہاں کی عدالتیں بھی اس قدر اندھی اور متعصب ہیں کہ کسی ثبوت کے بغیر اسے درست قرار دے دیتی ہیں اور ان میں ملوث مجرموں کو باعزت بری کردیتی ہیں۔بھارتی حکومت اور عدالتوں کے رویوں کی وجہ سے بھارت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیلئے نہایت غیر محفوظ ملک بن چکا ہے۔
مشرک ہندوو¿ں کی اسلام و مسلمانوں سے دشمنی کوئی نئی بات نہیں بلکہ ان کو یہ دشمنی ان کے آباءو اجداد سے ورثے میں ملی ہے۔ لیکن اس دشمنی نے اس وقت وحشت و بربریت کی انتہا کر دی جب ہندوستان کی تقسیم ہوئی۔ غیر جانبدار مبصرین کے مطابق اس وقت کم و بیش 6 ملین نہتے مسلمانوں کو انتہائی بیدردی سے شہید کیا گیا۔ مسلم نسل کشی کا یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ موقع و محل کی مناسبت سے یہ شیطانی فعل جاری و ساری ہے۔ انتہائی محتاط اندازے کے مطابق گذشتہ ستر سال کے دوران 50,000 کے قریب بھارتی مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔ خیال رہے کہ ان میں مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ پچیس ہزار شہید ہونے والے مسلمان شامل نہیں ہیں۔
بھارت میں2024 کے انتخابات کے حوالے سے ایک رپورٹ میں مودی سرکار کی قیادت میں بھارتی میڈیا کے منظر نامے پر روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میںبھارتی میڈیا کی غیر جانبداری اور آزادی صحافت پر مودی کا اثر و رسوخ بڑھ گیا ہے۔ بھارت کے یوٹیوب نیوز چینلز بھی تیزی سے غلط معلومات اور اسلامو فوبیا سے متعلق من گھڑت خبریں چلا رہے ہیں۔
یہ چینلز سیاسی اثر و رسوخ میں منفی مواد بنا کر حزب مخالف کے رہنماو¿ںکو نشانہ بناتے ہوئے مودی سرکار اور بی جے پی کو خوش کر رہے ہیں۔ یوٹیوب کے چینلز کے ذریعے جو جھوٹا مواد پھیلا یا جا رہا ہے وہ مودی سرکار کی انتخابی مہم کو بڑھاوا دینے کےلئے ہے۔ یہ چینلز ہندوو¿ں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والے مسلمانوں کے بارے میں سازشی اور من گھڑت نظریات پیش کر رہے ہیں۔ بھارتی عوام یو ٹیوب اور واٹس ایپ سے آنے والی خبروں پر زیادہ اعتماد کرتی ہے۔ انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی نے اسلامو فوبیا کو ہوا دینے کیلئے سوشل میڈیا گروپس بنالیے۔ اسرائیل حماس جنگ شروع ہوتے ہی بھارتی حکومت مسلمانوں کیخلاف زہر اگلنے لگی۔ ہندوستان دنیا بھر میں حماس اسرائیل کے متعلق غلط معلومات پھیلانے میں سرفہرست ہے۔ ہندوستانی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ حمایت کا اعلان کرتے ہوئے فلسطین اور مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے کے دعوے شروع کر دیئے۔ ہندوستان دنیا بھر میں حماس اسرائیل کے متعلق غلط معلومات اور جھوٹا پروپیگینڈا پھیلانے میں سرفہرست ہے۔مودی سرکار فیس بک اور واٹس ایپ پر گروپس کے ذریعے اسرائیل کو مظلوم اور مسلمانوں کو ظالم دکھانے کے لیے جھوٹا مواد شیئر کرتی ہے۔ مودی سرکار نے ہندوتوا پالیسی کو فروغ دینے کے لیے اسلامو فوبیا مہم شروع کر دی ہے۔ فیس بک اور واٹس ایپ پر 13 سے زائد ہندوتوا گروپس اس وقت بھارت میں مقبولیت حاصل کر رہے ہیں جن کا مقصد محض اسلامو فوبیا کو ہوا دینا ہے۔سوشل میڈیا پر مودی سرکار ایک مہم ایسی بھی چلا رہی ہے جس میں اسرائیلیوں کو معصوم دکھا کر یہ کہا جاتا ہے کہ کشمیر میں بھی ہندو مسلمانوں کے ہاتھوں ایسے ہی ظلم کا شکار ہیں۔سوشل میڈیا پر گروپس میں بھارتی عوام کو غصہ دلانے کے لیے مسلمانوں کی جانب سے حملے کی جھوٹی دھمکیاں بھی پھیلائی جا رہی ہیں۔یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ بھارت اس وقت مکمل انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں جا چکا ہے اور بھارت کا سیکولرازم کا چہرہ مسخ ہو چکا ہے۔
حیرت یہ ہے کہ پوری دنیا کو پرامن بنانے کی جدوجہد کا دعوی کرنے والا ملک امریکہ جس نے کل تک تو نریندر مودی کو اس کی انتہا پسندی کی بنا پر امریکہ کا ویزا دینے سے انکار کیا تھا آج وہی امریکہ بھارت کے کہنے پر کشمیر میں آزادی کی جدو جہد کرنے والے فریڈم فائٹر سید صلاح الدین کو دہشت قرار دیتا ہے۔ جبکہ دنیا کا امن صرف اسی صورت میں قائم رہ سکتا ہے کہ بھارت میں ہندو انتہاپسندی کے جن کو بوتل میں بند کیا جائے۔
بھارت میں مذہبی جنونیت اور انتہاپسندی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مذہبی انتہاپسندی میں بھارت دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف پائی جانے والی انتہاپسندی برسوں سے حکومت کی سرپرستی میں پروان چڑھ رہی ہے۔ جس سے پورے بھارت میں بدامنی اور بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے