کالم

بھارت میں مذہبی جنونیت، لسانی غنڈہ گردی

مودی راج میں بھارت لسانی و مذہبی نفرت کی لپیٹ میں، مودی کا بھارت لسانی تفرقات میں بٹ گیاانتہا پسند مودی نے بھارت کو لسانی، مذہبی اور طبقاتی خانہ جنگی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔مودی کے بھارت میں گا رکشکوں کی غنڈہ گردی کے بعد اب لسانی دہشتگردی عام ہوچکی ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق:”ممبئی کے مہاراشٹر نوینرمن سینا) ایم این ایس( کے غنڈوں نے مراٹھی نہ بولنے پر فوڈ اسٹال والے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا”۔ علاقے کے تاجروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔راج ٹھاکرے کی ایم این ایس نفرت اور تشدد کے ذریعے مراٹھی اجارہ داری اور ہندتوا نظرئیے کا پرچار کرتی ہے۔ لسانی تعصب اور مذہبی جنونیت راج ٹھاکرے کی سیاست کا بنیادی محور رہا ہے، جسے اب کھلے عام اپنایا جا رہا ہے۔مودی راج نے ایسا سازگار ماحول فراہم کیا جہاں ایم این ایس جیسی شدت پسند پارٹی زبان کی بنیاد پر کھلے عام ظلم و زیادتی کر سکے۔آج کا بھارت لسانی غنڈہ گردی، مذہبی جنونیت اور ذات پات کے زہر میں ڈوب چکا ہے۔بھارت میں ہندوتوا کا جنون اب گائے، اذان اور جے شری رام کے نعروں سے آگے بڑھ کر لسانیت پر آچکا ہے۔انتہا پسند مودی نے بھارت کو لسانی، مذہبی اور طبقاتی خانہ جنگی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع دیوریا میں پولیس نے تعزیے کے جلوس میں فلسطین کے جھنڈے والی ٹی شرٹ پہننے پر چار مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ ممبئی کے مہاراشٹر نویزمن سینا کے غنڈوں نے مراٹھی نہ بولنے پر فوڈ اسٹال والے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ علاقے کے تاجروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حملہ آوروںکیخلاف سخت کارووائی کامطالبہ کیا ہے۔ راج ٹھاکرے کی ایم این ایس نفرت اور تشدد کے ذریعے مراٹھی اجارہ داری اور ہندوتوا نظریے کا پرچار کرتی ہے۔ لسانی تعصب اور مذہبی جنونیت راج ٹھاکرے کی سیاست کا بنیادی محور رہا ہے جسے اب کھلے عام اپنایا جا رہا ہے۔ مودی راج نے ایسا ماحول فراہم کیا جہاں ایم این ایس جیسی شدت پسند پارٹی زبان کی بنیاد پر کھلے عام ظلم و زیادتی کر سکے۔ آج کا بھارت لسانی غنڈہ گردی ، مذہبی جنونیت اور ذات پات کے زہر میں ڈوب چکا ہے۔ بھارت میں ہندوتوا کا جنون اب گائے، اذان اور جے شری رام کے نعروں سے آگے بڑھ کر لسانیت پر آچکا ہے۔ بھارت میں نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد وہاں انتہا پسند ہندوؤں کے جنون اور غیر مہذبانہ کارروائیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کا سیکولرازم جلد ہی انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں دم توڑ دے گا۔بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی جارحانہ اور ظالمانہ کارروائیوں کا روز کوئی نہ کوئی واقعہ سامنے آرہا ہے، پہلے وزیراعظم نریندر مودی جلسے جلوسوں میں پاکستان کے خلاف زہر اگلتے رہے پھر انھوں نے سرحدوں پر گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ شروع کرا دیا، اپنے وزیراعظم کی انتہا پسندی، جارحانہ اور احمقانہ کارروائیوں کو دیکھتے ہوئے انتہا پسند ہندوؤں کو بھی شہ ملی اور انھوں نے بھارت میں موجود مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں پر بھی زندگی کا دائرہ تنگ کرنا شروع کردیا ہے۔انتہا پسند ہندوؤں کے ساتھ ساتھ بھارتی پولیس بھی وحشی پن پر اتر آئی ہے گزشتہ دنوں ممبئی میں اس نے گھر سے کام پر جانے والے دو بے گناہ مسلمان نوجوانوں آصف شیخ اور دانش کو پاکستان اور داعش کا ایجنٹ قرار دے کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت نے مہاراشٹر میں ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کے لیے مختص پانچ فیصد کوٹہ بھی ختم کردیا جب کہ گائے ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے پر پابندی عائد کر دی۔انتہا پسند ہندو آئے دن مسلمانوں پر گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر انھیں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ بی جے پی حکمران جماعت کے رہنما کھلم کھلا یہ کہہ رہے ہیں کہ جس نے گوشت کھانا ہے وہ پاکستان چلا جائے۔گزشتہ دنوں مشرقی پنجاب میں انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں گروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کیخلاف سکھوں نے شدید مظاہرہ کیا اسی طرح بنگلور میں انتہا پسند بلوائیوں نے ٹانگ پر ٹیٹو بنوانے پر آسٹریلوی جوڑے کو تشدد کا نشانہ بنایا یہ جوڑا بھارت سیاحت کے لیے آیا ہوا تھا۔ انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے بڑھتے ہوئے تشدد اور مودی سرکار کی ظالمانہ پالیسیوں سے تنگ آ کر بھارتی ادیبوں نے سرکاری اعزازات واپس کرنے شروع کر دیے ہیں اب تک 41 ادیب ایوارڈ واپس کر چکے ہیں۔نامور شاعر منور رانا جو مسلمان ہیں نے بھی ایوارڈ واپس کر دیا ہے، بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی بھانجی نین تارا سہگل بھی اپنا ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔بھارت اپنے آپ کو سیکولر ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے لیکن بھارت میں انتہا درجے کی مذہبی جنونیت اور انتہا پسندی پائی جاتی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ مذہبی انتہا پسندی کے حساب سے بھارت دنیا میں چوتھے نمبر پرہے۔ یہاں مذہب کے نام پر ذرا ذرا سا بہانہ بنا کر انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر رکھ دیا جاتا ہے۔ بھارت میں ہندو تنظیم آر ایس ایس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ہندوستان میں صرف اور صرف ہندو رہیں گے۔ یہاں کی تہذیب ، ثقافت، لباس، رسم ورواج میں صرف ہندو ازم ہی نظر آنا چاہیے۔ جو بھی ہندو از م کے دائرہ کار سے باہر نکلے اس کو واپس اسی دھرم میں لایا جائے۔ اس تنظیم کی انتہا پسندی اور سفاکی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 30 جنوری 1948 ء کو مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والے نتھو رام گوڈسے کا تعلق اسی تنظیم آر ایس ایس سے تھا۔ گو کہ اس قتل کے بعد اس تنظیم پر پابندی لگ گئی مگر اس کے نظریات دن بدن پھلتے پھولتے رہے۔ اس وجہ سے بہت سی انتہا پسند تنظیمیں قیام پذیر ہوئیں جن میں وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل، راشٹریہ سیوک سنگھ، ہندو سویام سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی قابل ذکر ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے