وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کا خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے 10 اجلاس سے خطاب پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے عزم سے معمور تھا یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ اجلاس میں چاروں وزرائے اعلی بھی شریک ہوئے اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے وفاقی اور صوبوں میں کوئی دو رائے نہیں پاکستان کو درپیش موجودہ معاشی مسائل اور بحرانوں سے نجات دلانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے زراعت لائیو سٹاک معدنیات کان کنی انفارمیشن ٹیکنا لوجی توانائی اور زرعی پیدوار جیسے شعبوں میں پاکستان کی اصل صلاحیت سے استفادہ کرنے اور ان شعبوں کے ذریعے پاکستان کی مقامی پیداواری صلاحیت اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے کیلئے سابق شہباز شریف حکومت میں خصوصی سرمایہ کاری کونسل کا قیام ون ونڈو سہولت فراہم کرنے کیلئے عمل میں لا یا گیا تھا کسی بھی ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ بیرونی دنیا اس ملک کی معیشت کو سرمایہ کاری کے لئے ایک قابل قدر جگہ سمجھتی ہے سرمائے کے استعمال سے حاصل ہونے والے منافع کو انفراسٹرکچر کی تعمیر صحت کی دیکھ بھال تعلیم اور پیدواری صلاحیت کو بہتر اور صنعتوں کو جدید بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری طویل مدت میں سب سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں معاون و مدد گار ثابت ہو مثال کے طور پر 2008 کے عالمی اقتصادی بحران کے نتیجے میں آئر لینڈ دیوالیہ ہونے کے قریب تھا مگر محض سات برس کے بعد اس کی ڈی پی نے 26.3 فیصد کی حیران کن شرح سے ترقی اس کی بڑی وجہ آئر لینڈ حکومت کا سرمایہ کاروں کو ترجیحی طور پر ٹیکسوں میں چھوٹ دینا اور ان کیلئے دروازے کھول دینا تھا آئر لینڈ نے 12.5 فیصد کی شرح سے سنگل کار پوریٹ ٹیکس متعارف کرایا اور کینڈا’ امریکہ کے علاوہ یورپی ممالک سے دہرے ٹیکس کے عدم نفاذ کے معاہدوں پر دستخط کئے اس پالیسی کی وجہ سے دنیا کی صف اول کی کمپنیاں ایپل گیس بک اور گوگل وہاں سرمایہ لگانے کی جانب راغب ہوئیں اور انہوں نے وہاں اپنے دفاتراور ذیلی کمپنیاں کھولیں پاکستان بھی آئر لینڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شرح نمو میں نمایاں اضافہ کرسکتا ہے بیرونی سرمایہ کاروں کو یہاں لانا اور غیر ملکی سرمایہ کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے اور ہمیں کچھ وقت کے لئے ٹیکس آمدن کے اہداف کو پس پشت ڈال دینا چاہیے پاکستان نے 66 ممالک کے ساتھ دہرے ٹیکس سے بچا¶ کے معاہدے کر رکھے ہیں جن کے تحت سرمایہ کار پر یا تو اس کے آبائی وطن یا پھر جہاں وہ سرمایہ لگا رہا ہے اس ملک میں ٹیکس عائد کئے جائیں گے اپنی سٹریٹجک لوکیشن کے ساتھ پاکستان مشرق ومغرب دونوں جانب کے سرمایہ کاروں کو سہولتیں بہم پہنچانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے ٹیکس کی شرح کم کم اور کاروبار کرنے میں آسانی ہونی چاہیے غیر ملکی سرمایہ کار اپنے دفاتر اور پیدواری یونٹ یہاں لگا سکتے ہیں اور پاکستان سے دنیا بھر میں اپنی مصنوعات برآمد کرسکتے ہیں پاکستان آئی ٹی انڈسٹریز میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اگر غیر ملکی کمپنیاں اپنے دفاتر یہاں قائم کریں تو باصلاحیت نوجوانوں کو بہتر ملازمتیں میسر آسکتی ہیں ملک کے اندر طبقہ اشرافیہ کے درمیان جاری کشمکش معاملات کو مزید خراب کر رہی ہے یہ صورت حال کسی طور پر بھی ملک وقوم کے مفاد میں نہیں اور نہ ہی ایسے حالات میں ملک کے اندر ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو متحرک کیا جاسکتا ہے معاشیات کا یہ بنیادی اصول ہے کہ سرمایہ پر امن علاقوں کی جانب پرواز کرتا ہے جن ممالک میں بدامنی ہوگی جرائم کی شرح زیادہ اور دہشت گردی ہوگی اور ایسے قوانین موجود ہوں گے جن کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری ڈوبنے کا خدشہ ہوگا تو ایسے ممالک میں غیر ملکی سرمایہ کاری تو دور کی بات مقامی سرمایہ دار بھی وہاں سرمایہ کاری کرنے سے گھبراتے اور پر امن ملکوں کی طرف چلے جاتے ہیں پاکستان کے ساتھ اس وقت یہی کچھ ہو رہا ہے دہشت گردی انتہاءپسندی جرائم نے ملک کو شدید طور پر متاثر کیا ہے اور رہی سہی کسر سیاسی عدم استحکام نے پوری کر رکھی ہے مقامی سرمایہ کاری اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ملک کی ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے پاکستان میں کم گھریلو سرمایہ کاری کی وجہ کمپنی کی ترقی کی کمی خوردہ فروشی کمزور اسٹاک مارکیٹ غیر موثر استحکام اور غیر تعاون یافتہ تعمیراتی سرگرمیاں ہیں یہ مسائل خود غرضی یا رد عمل کی پالیسی کا نتیجہ ہیں غیر ملکی سرمایہ کاری کو تجارت کے تحت ملکی کاروبار کو فروغ دیئے بغیر راغب نہیں کیا جا سکتا پاکستان میں انفرا اسٹرکچر قدرتی وسائل تعلیم اور صحت کے شعبوں کو اپ گریڈ کرنے کے سیکٹرز میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور وطن عزیز خطے کے ان ممالک میں شامل ہے جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی آزادانہ پیش کش کرتا ہے موجودہ حکومت دہشت گردی مخدوش سرحدی صورتحال سیاسی عدم استحکام کے باوجود ملکی معیشت کی بحالی کے بنیادی مسئلے سے غافل نہیں اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ لگانے کی ترغیب اور سہولتیں دے رہی ہے مگر مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے امن و امان کو یقینی بنانا ضروری ہے اس کے علاوہ انصاف کی فراہمی اور گڈ گورننس پر بھی پوری توجہ دینا ہوگی ماضی میں بڑے بڑے غیرملکی سرمایہ کاروں نے یہاں سرمایہ لگایا مگر قانونی الجھنوں اور خراب گورننس کی وجہ سے مسائل کا شکار ہو کر اپنے پروجیکٹس میں دلچسپی کھو بیٹھے حکومت کو جہاں سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات دینا ہوں گی وہاں انصاف اور گڈ گورننس کو بھی یقینی بنانا ہوگا ہماری مقامی مارکیٹ بہت زیادہ منافع کماتی ہے اور مراعات کا موجودہ نظام برآمدات کی حو صلہ شکنی کرتا ہے ہمیں علم اور ٹیکنا لوجی پر مبنی ترقی کے نئے راستوں کو کھولنے کی ضرورت ہے ترقی کی نئی حکمت عملی میں زرعی پیدوار کو بڑھانے کے لئے بھی جدید علوم اور ٹیکنا لوجی کے استعمال کو ترجیح دینے کی ضرورت ہوگی زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری نہ صرف ہمیں خوراک میں خود کفیل بنائے گی بلکہ پاکستان زرعی اجناس کی برآمدات کے ذریعے کثیر زرمبادلہ بھی کما سکتا ہے انسانی وسائل کی ترقی پر سرمایہ کاری ناگزیر ہے حقیقت یہ ہے کہ انسانی وسائل کی ترقی پر سرمایہ کاری اقتصادی شرح نمو میں اضافے کے لیے ضروری ہے حکومت کو چاہیے کہ انسانی وسائل کی ترقی اور غیر ہنر مند افرادی قوت کو ہنر مند بنانے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کرے تاکہ اقتصادی ترقی اور انسانی وسائل میں موجود خلا کو پر کیا جاسکے سیاسی وعسکری قیادت اگر حقیقی معنوں میں یہ سمجھتی ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری سے ملک کے معاشی حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے تو پھر اس کو دور رس اور اہم فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ ہمارا ملک بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے ایک موزوں اور پر کشش منزل بن جائے پاکستان کو موجودہ حالات میں سرمایہ کاری کے مواقع بارے دنیا کو آگاہ کرنے کے لئے تین بڑے کام کرنا ہوں گے حکومت کو اکنامک ڈپلو میسی مہم چلانا ہوگی اس کے لئے پاکستانی سفارت خانوں کے ذریعے دنیا کے بڑے ممالک میں تسلسل کے ساتھ بزنس کمیو نٹی سے روابط قائم کرکے انہیں ملک کے قدرتی وسائل کے پوٹینشل لمحل وقوع اور بڑی آبادی کی مارکیٹ بارے آگاہ کیا جائے ملک میں سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے انتہائی اہم ہیں سیاسی وعسکری قیادت کو اس نکتہ پر بھرپور توجہ مرکوز کرنا ہوگی کیونکہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوئی بھی کوشش اور معاشی بحالی کا کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔