اداریہ کالم

بیرونی سرمایہ کاری کی راہیں ہموار ہونے لگیں

پاکستان ایک عرصہ سے سعودی سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مضبوط تجارتی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ سعودی عرب میں ستائیس لاکھ سے زائد پاکستانی تارکین وطن رہتے ہیں اور یہ پاکستان کے لیے ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ سعودی عرب اکثر پاکستان کی مالی مدد کرتا رہا ہے اور ادائیگیوں میں تاخیر کے باوجود اسے تیل فراہم کرتا ہے۔پاکستانی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بعد ملک کے مغربی صوبے بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں تانبے اور سونے کی کان کے پروجیکٹ میں سعودی عرب کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔اسی ضمن میں گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اجلاس میںیہ درست اور بجا کہا ہے کہ سعودی وفد کے دورے سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی، ہمیں اسی طرح محنت اور لگن سے اس سرمایہ کاری کی پاکستان میں آمد اور منصوبوں کی تکمیل یقینی بنانا ہے، اس حوالے سے پرانے طریقہ کار پر چلنے کی اجازت نہیں دونگا، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے دن رات محنت کریں گے، مجھے پورا یقین ہے محنت کرتے رہے تو پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور معاشی استحکام کے اہدف جلد حاصل کر لیں گے،وزیراعظم نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ سعودی سرمایہ کاری کے منصوبوں میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ شہباز شریف نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مشکور ہیں کہ میرے حالیہ دورے کے بعد انکی خصوصی دلچسپی کے تحت سعودی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے وفاقی کابینہ اور متعلقہ حکام کی سعودی وفد کے کامیاب دورے کیلئے کاوشوں کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وفد پاکستانی وزرا اور حکام کی تیاری سے متاثر ہوا اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آلسعود نے اس کا برملا اظہار کیا، سعودی وفد کے دورے کے نتیجے میں پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔سعودی وزیر خارجہ کا دورہ اس تناظر میں بھی اہمیت کا حامل رہاہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی بھی 22 اپریل کو پاکستان آمد متوقع ہے۔ابھی یہ واضح تونہیں ہے کہ ان کا یہ دورہ مقررہ پروگرام کے مطابق ہی ہوگا یا مشرق وسطی کے نئے حالات کے مدنظر اس میں ترمیم ہوسکتی ہے۔تاہم اس خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔دوسری طرف پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں اور ان کے ملازمین کے لیے سیکیورٹی کی فراہمی میں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، موجودہ منصوبوں کو مزید وسعت دینے کے لیے حکومت پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو تمام تر سہولیات فراہم کرے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے چینی کمپنی شنگھائی الیکٹرک کو ملکی پاور پلانٹس درآمد شدہ کوئلے سے تھر کے کوئلے پر منتقل کرنے کی دعوت دے دی۔ وزیراعظم سے چئیرمین شنگھائی الیکڑک گروپ وو لی کی سربراہی میں شنگھائی الیکڑک گروپ کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وزیراعظم کو پاکستان میں شنگھائی الیکڑک گروپ کے زیر سرپرستی چلنے والے مختلف منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ ملاقات میں تھر کول بلاک 1 پاور جنریشن کمپنی کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مینگ ڈونگہائی نے بھی شرکت کی۔وزیراعظم نے پاکستان کے چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور معاشی اشتراک کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی سمندروں سے گہری اور ہمالیہ سے بلند ہے، پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں اور ان کے ملازمین کے لیے سیکیورٹی کی فراہمی میں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے شنگھائی الیکڑک گروپ کو ملک میں درآمد شدہ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے اور کوئلے کی کان کنی کے منصوبوں کو مزید وسعت دینے کی دعوت دی۔موجودہ منصوبوں کو مزید وسعت دینے کے لیے حکومت پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو تمام تر سہولیات فراہم کرے گی۔ اجلاس میں وفد نے وزیراعظم کو مختلف منصوبوں کی اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی۔شنگھائی الیکٹرک گروپ پاکستان میں تھر کول مائن ڈویلپمنٹ اور 1320میگاواٹ کے کوئلے سے توانائی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ شنگھائی الیکٹرک گروپ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان میں کام کرنے والی چین کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے اور پاکستان میں شنگھائی الیکٹرک گروپ کے منصوبوں کے ذریعے سالانہ 400ملین ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ہو رہی ہے۔
بجلی چوری کی طرح اوور بلنگ بھی جرم ہے
پاکستان میں جہاں بجلی چوری ایک بڑا ایشو ہے تو وہاں عام صارف کو اوور بلنگ بھی ایک درد سر ہے ۔بجلی چوری کی طرح اووربلنگ بھی ایک گھناو¿نا جرم ہے،اگر کہیں اسے محسوس کیا جائے۔خوش آئندخبر ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بجلی کی اوور بلنگ میں ملوث عملے کے خلاف ملک گیر کارروائی کا حکم دیا ہے ،خدا کرے اس پر عمدرآمد ہو جائے ،ورنہ بات ایسے خوش کن اعلانات سے آگے نہیں بڑھتی۔محسن نقوی نے کہا کہ اوور بلنگ اور بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی اے اپنی بھرپور صلاحیتیں بروئے کار لائے۔ اوور بلنگ میں ملوث بجلی کمپنیوں کا عملہ کسی رعایت کا مستحق نہیں۔ بجلی چوری روکنے کےلئے بلوچستان اور کے پی کے حساس علاقوں میں ایف آئی اے کو سیکیورٹی دیں گے۔ اوور بلنگ اور بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی اے اپنی بھرپور صلاحیتیں بروئے کار لائے۔ ادھروفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری کا بھی کہناہے کہ کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جاری ہے۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو چوری میں ملوث ہے، اسے جتنا احتجاج کرنا ہے، کرتا رہے، ہمارے اوپر جوں بھی نہیں رینگیں گی، ہمیں یقین ہے کہ ہمارے اداروں کے اندر بیس فیصد سے زائد ایسے لوگ ہیں، جو اس کام کے اندر ملوث ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قانون ہے، اگر بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایک مہینے کے اندر سیدھی ہو جائیں، اس قسم کے افسران کو انکوائری کرکے نوکریوں سے برطرف کر سکتی ہیں، ہمارے پاس کم الیکٹریکل انجینئرز نوجوان بیٹھے ہوئے ہیں، جن کو ہم شامل نہیں کرسکتے۔
سرحد پار سے دہشتگردی کی ایک اور کوشش ناکام
افغان سرحد سے پار ایک بار پھر دہشت گردی کی کوشش کی گئی ،جسے ناکام بنا دیا گیا ہے ۔ خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے 7دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 16اپریل کو پاک-افغان سرحد پر ضلع شمالی وزیرستان کے غلام خان میں اسپنکئی کے شہری علاقے میں دراندازی کی کوشش کرنے والے 7دہشت گردوں کے گروپ کا سراغ لگایا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے دراندازوں کو گھیر لیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد تمام 7دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔ پاکستان مستقل طور پر عبوری افغان حکومت سے کہتا رہا ہے کہ وہ سرحد کے اطراف میں مو¿ثر بارڈر مینجمنٹ یقینی بنائے، توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے بچائے گی۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنی سرحدیں محفوظ بنانے اور ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کےلئے پرعزم ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے