اداریہ کالم

بیرونی سرمایہ کاری کےلئے تاجربرادری کو سہولیات دینے کاحکومتی عزم

ملک میں معاشی بہتری لانے کیلئے وزیر اعظم پاکستان اور ان کی ٹیم جدوجہد کرنے میں مصرو ف ہیں ، ان کی خواہش ہے کہ نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بیرون ملک سے بھی سرمایہ کاروں کا وفد لاکر ملک کے اندر سرمایہ کاری کرائی جائے تاکہ معاشی سرگرمیوں کا حجم بڑھ سکے ، اس مقصد کیلئے چین اور سعودی عرب ، بحرین ، قطر ،کویت ، متحدہ عرب امارات اور دیگر برادر ملکوں سے سرمایہ کرانے میں مصروف ہیں ، ان کی کوششیں بارآور ثابت ہورہی ہیں ، اسی حوالے سے گزشتہ روز وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت خلیجی ممالک سے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چیلنجز کو مواقع میں بدلنے کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ ہماری اولین ترجیح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کی جائے گی۔وفاقی وزارتوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے جدت اور تحقیق کے لئے خصوصی سیلز قائم کئے جائیں گے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام سے سر مایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں مدد ملی ہے۔ ایسے منصوبے جو کہ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی استعداد رکھتے ہیں ان کی فزیبلٹی سٹڈی کرائی جائے اور اس حوالے سے بین الاقوامی شہرت کے حامل ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں ۔ انہوں نے تاکید کی کہ جو منصوبے سرمایہ کاری کے لئے پیش کئے جائیں ان کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے تمام وزار توں کو خلیجی ممالک کے ساتھ اپنے متعلقہ مفاہمتی یادداشتوں پر پیشرفت کے حوالے سے ان ممالک کے ساتھ اپنے روابط میں مزید بہتری لانے کی بھی ہدایت کی۔ مظفرگڑھ ، لیہ اور جھنگ کے شمسی توانائی کے منصوبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے تمام تر ضروری تقاضے پورے کئے جائیں۔ وزیراعظم کی جانب سے ریکو ڈک سے گوادر بندرگاہ تک ریلوے کنیکٹوٹی کےلئے فزیبلٹی سٹڈی کرانے کا بھی کہا گیا۔ چنیوٹ آئرن اور منصوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں اورتھر کول کی پاور پلانٹس تک رسائی کے لئے ریلوے لائین پر کام شروع کیا جائے ۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گوادر پورٹ کی ڈریجنگ کا کام مکمل ہو چکا ہے جس کے بعد اب وہاں بڑے بحری جہاز لنگر انداز ہو سکتے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ خلیجی ممالک سے توانائی خصوصا قابل تجدید توانائی ، آئل ریفائننگ، کان کنی، غذائی تحفظ ، بینکنگ اینڈ فنانشل سروسز ، لاجسٹکس ، واٹر سپلائی اور ویسٹ مینجمنٹ کے شعبوں میں کثیر سرمایہ کاری متوقع ہے۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے آئندہ پانچ سالوں میں ملکی برآمدات دو گنا کرنے کیلئے لائحہ عمل بنانے ، ای کامرس شعبے میں برآمد کنندگان کو سہولیات فراہم کرنے اور وزارت تجارت کو میڈ ان پاکستانبرانڈ برآمد کرنے والوں کے مسائل کے فوری حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت برآمدی شعبے کی ترقی پر اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس کو پاکستان میں برآمدی شعبے کی ترقی کیلئے تجاویز پیش کی گئیں۔ وزیرِ اعظم کو برآمدی شعبے کی سہولت کیلئے سفارشات اور برآمدات کو فروغ دینے کیلئے لائحہ عمل پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے وزارت تجارت کو تمام سٹیک ہولڈرز اور انٹرپرینیورز سے مشاورت کے بعد ملکی برآمدات کو آئندہ پانچ برس میں دوگنا کرنے کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم نے ای کامرس شعبے میں برآمد کنندگان کو سہولیات فراہم کرنے اور وزارت تجارت کو میڈ ان پاکستان برانڈ برآمد کرنے والوں کے مسائل کے فوری حل کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے برآمدی شعبے کی مکمل استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ آئی ٹی، گھریلو استعمال کی مصنوعات، ٹیکسٹائل اور منفرد شعبوں کی برآمدات کے فروغ کیلئے شعبے کے سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔ ایسی برآمدات جو عالمی ویلیو چینز کا حصہ ہوں ان کی صنعت کی ترقی کی حوصلہ افزائی کیلئے سفارشات مرتب کرکے پیش کی جائیں، گلگت بلتستان میں غریب و نادار گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں اور بچیوں کیلئے دانش سکول قائم کر رہے ہیں جہاں بین الاقوامی معیار کی اعلی تعلیم کے ساتھ ساتھ رہائش کی سہولت بھی فراہم کریں گے۔ گلگت بلتستان کے لوگوں کی ترقی، انہیں صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ شہباز شریف نے ہدایت کی کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کی وسیع استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے سفارشات مرتب کر کے پیش کی جائیں، گلگت بلتستان میں عطا آباد اور ہارپو پن بجلی منصوبے کی تکمیل پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔
شرح نموبڑھنے کاامکان
آئی ایف ایم کے سہارے پر چلنے والی معیشت کو پائیدار نہیں کہا جاسکتا ،یہی وجہ ہے کہ عالمی بینک نے پاکستان کی موجودہ معیشت کو ناپائیدار قراردیا ہے ، عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق رواں سال معاشی شرح نمو 3.5فیصد ہدف کے بجائے 1.8فیصد رہنے کی پیشگوئی جبکہ مہنگائی 21فیصد ہدف کے مقابلے 26 فیصد رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال شرح نمو بڑھ کر 2.3فیصد، مہنگائی 15فیصد پر آجائے گی۔ شرح سود اورمہنگائی میں کمی کا انحصار پائیدار مالی استحکام پر ہے،توانائی شعبے کے ساتھ ساتھ پنشن اورسول سروس میں اصلاحات بھی ناگزیر قرار دیا گیا،آئندہ سال قرضوں کی شرح 73.1فیصد سے کم ہو کر 72.3فیصد پر آنے کا امکان ہے،مختلف شعبوں کو سبسڈیز،گرانٹس،قرضے معیشت کو متاثر کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 206حکومتی ملکیتی اداروں میں شامل 88کمرشل اداروں کے پاس 99فیصد اثاثے ہیں ، حکومت کے مالی خسارے میں 18فیصد حصہ سرکاری اداروں کا شامل ہے،مالی استحکام کیلئے پرائمری خسارہ قابو میں رکھنا سب سے اہم ہوگا۔سال 2022میں سرکاری اداروں پر1ہزار 303 ارب روپے کےاخراجات آئے۔
بھارت سے علیحدگی کے لئے خالصتان تحریک سرگرم
اب یہ بات طے ہے کہ بر صغیر سکھوں کا الگ ملک بن کر رہے گا ، اس کیلئے جدوجہد انہوں نے تیز کی ہوئی ہے ، دنیا کے مختلف ممالک میں وہ اپنے ملک قیام کیلئے ریفرنڈم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ، اس حوالے امریکا میں بھی ریفرنڈم کا انعقاد عمل میں لایا گیا ، اس میں مجموعی طور پر 2لاکھ سکھوں نے ووٹ ڈالا۔ سکھ فار جسٹس کے زیراہتمام ریفرنڈم کے پہلے مرحلے میں ایک لاکھ 27ہزار اور دوسرے مرحلے میں 60ہزار ووٹ پڑے ، ریفرنڈم میں حصہ لینے والے سکھوں کی حفاظت کیلئے امریکی پولیس کے علاوہ سنائپرز بھی موجود رہے ۔ ووٹنگ کا پہلا مرحلہ خالصتان کی تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کے چند ہفتوں بعد ہی منعقدہوا تھا ، پہلے مرحلے میں وقت ختم ہوجانے کے سبب کئی ہزار سکھ اپنا ووٹ نہیں ڈال سکے تھے۔ 31مارچ کو پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالنے سے محروم رہ جانےوالے سکھوں کو ووٹ ڈالنے کا موقع فراہم کیا گیا تھا، کیلیفورنیا میں ریفرنڈم والے دن ووٹنگ کے آغاز سے قبل ہی 20ہزار سکھ قطار لگا کر کھڑے تھے، ووٹ ڈالنے کے باوجود ہزاروں سکھ تمام دن سینٹر میں موجود رہے، دن بھر بھارت کے خلاف نعرے بازی کی جاتی رہی۔ 31مارچ کو ہونے والی ووٹنگ سینٹر کا نام بھی شہید جتھے دار کانکے رکھا گیا تھا ، شہید کانکے نے سکھوں کو حق خودارادیت دلانے کیلئے انتھک محنت کی، کونسل جنرل ایس ایف جے گرپتونت سنگھ پنوں نے کہاکہ شہید کانکے کے راستے پر چلتے ہوئے آزادی حاصل کریں گے، ہم جمہوری طریقے سے نریندر مودی کی سیاسی موت چاہتے ہیں۔ گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارت سکھوں کی نسل کشی میں ملوث ہے، کانگریس کے دور میں شروع ہونے والی نسل کشی کا سلسلہ آج بھی جاری ہے، بھارت سے آزادی حاصل کرنے کیلئے سکھ ہر ممکن کوشش کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے