کالم

تاریخ ساز پیشرفت۔اوورسیز پاکستان کنونشن 2025

یہ امر توجہ کا حامل ہے کہ دنیا کے ہر کونے میں مقیم پاکستانی، اپنی محنت، قربانی اور محبت کے ذریعے نہ صرف اپنی ذاتی کامیابیوں کے سفر پر رواں دواں ہیں بلکہ وہ اپنے وطن پاکستان سے قلبی رشتہ بھی جوڑے ہوئے ہیں۔ ان اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان نے تاریخ ساز قدم اٹھاتے ہوئے اوورسیز کنونشن کا انعقاد کیاہے ۔یہ کنونشن، جو اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد ایونٹ ہے، نہ صرف وطنِ عزیز کی اوورسیز کمیونٹی کو عزت دینے کا اظہار ہے بلکہ انہیں پاکستان کی پالیسی سازی، ترقیاتی منصوبوں اور قومی معاملات میں شراکت دار بنانے کی عملی کوشش بھی ہے۔ اسی ضمن میں حکومتِ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ یہ کنونشن اب ہر سال باقاعدہ طور پر منعقد کیا جائے گا تاکہ اس رابطے کو تسلسل اور استحکام ملے۔ مبصرین کے مطابق پاکستان کےلئے ترسیلاتِ زر ایک بنیادی ستون ہیں جن کی بڑی وجہ اوورسیز پاکستانی ہیں۔ وہ نہ صرف اربوں ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں بھیجتے ہیں بلکہ اپنے تجربات، مہارت اور بین الاقوامی روابط کے ذریعے پاکستان کےلئے ترقی کے دروازے کھول سکتے ہیں۔ اسی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے ان کی خدمات کا اعتراف کرنے اور ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کےلئے اس کنونشن کا انعقاد کیا ہے۔ یاد رہے کہ اس اجلاس میں دنیا بھر سے ہزاروں اوورسیز پاکستانی شرکت کریں گے اور ان میں کاروباری شخصیات، تعلیم یافتہ نوجوان، ماہرینِ قانون، میڈیکل پروفیشنلز، اور دیگر شعبوں سے وابستہ سبھی افراد شامل ہیں۔ اس کنونشن کی خاص بات یہ ہے کہ پاکستان کی بیس سے زائد وفاقی وزارتیں اور محکمے اپنے خصوصی سٹالز لگائیں گے جہاں مہمانانِ گرامی براہِ راست متعلقہ حکام سے ملاقات کر سکیں گے، شکایات درج کرا سکیں گے اور موجودہ پالیسیوں پر فیڈ بیک دے سکیں گے۔واضح رہے کہ اس جلاس کے دوران مختلف موضوعات پر ورکشاپس اور پینل ڈسکشنز ہوں گی۔ ان میں اوورسیز پاکستانیوں کو دعوت دی جائے گی کہ وہ یہاسرمایہ کاری، امیگریشن، جائیداد کے مسائل، تعلیمی مواقع، صحت، اور دیگر شعبہ جات میں اپنی آراءاور تجربات شیئر کریں۔ حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان تجاویز کو قومی پالیسی سازی میں شامل کیا جائے گا۔یہ نہ صرف اوورسیز پاکستانیوں کو اعتماد دلائے گا بلکہ انہیں اس بات کا احساس بھی ہوگا کہ وہ محض ترسیلات کے ذریعہ نہیں بلکہ پاکستان کی مستقبل کی سمت طے کرنے والے اہم فریق بھی ہیں۔یہ امر نہایت قابلِ تعریف ہے کہ کنونشن میں شرکت کرنے والے تمام مہمان اپنے سفر اور قیام کے اخراجات خود برداشت کر رہے ہیں اور ان میں اکثریت اپنے آبائی گھروں میں قیام کرے گی، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ ایونٹ کسی حکومتی خرچ پر نہیں بلکہ صرف حب الوطنی اور وطن سے تعلق کے جذبے پر مبنی ہے۔سفارتی ماہرین کے مطابق یہ رویہ نہ صرف حکومت کے اعتماد میں اضافہ کرتا ہے بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ پاکستانی دنیا میں کہیں بھی ہوں، اپنے وطن سے محبت ان کے دل میں بسی ہوئی ہے۔البتہ یہ امر افسوس ناک ہے کہ بدقسمتی سے کچھ مخصوص سوشل میڈیا عناصر، یوٹیوبرز اور وی لاگرز اس مثبت اور تعمیری اقدام کے خلاف غلط بیانی کر رہے ہیں۔ وہ اس ایونٹ کو متنازع بنانے اور اسے حکومت کی ”پبلسٹی سٹنٹ” قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔تاہم حکومتِ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس ایونٹ میں کسی بھی قسم کی سیاسی وابستگی یا سرکاری فنڈنگ کا دخل نہیں، بلکہ یہ ایک غیر سیاسی، قومی مفاد پر مبنی، اور مشاورتی ایونٹ ہے۔یہاں یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ مہمانوں کا خود سے سفر کرنا اس بات کی روشن دلیل ہے کہ یہ کوئی ریاستی مہمان نوازی پر مبنی کانفرنس نہیں، بلکہ ایک جذبے کی نمائندگی ہے۔اوورسیز پاکستان کنونشن 2025 کے ذریعے اوورسیز کمیونٹی کو فیصلہ سازی کا حصہ بنایا جا رہا ہے اور یوںاعتماد کی فضا قائم ہو رہی ہے۔علاوہ ازیں اس ایونٹ سے قانونی و معاشی مسائل کے حل کےلئے براہِ راست دروازے کھل رہے ہیں جس سے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور پاکستان کا عالمی امیج بہتر ہو گا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ ایونٹ نہ صرف ایک شروعات ہے بلکہ ایک وژن ہے جس کا مقصد پاکستان کو ایک ایسا ملک بنانا ہے جہاں اندرون و بیرون ملک ہر پاکستانی اپنی رائے، تجربے، اور علم سے ملک کی بہتری میں اپنا کردار ادا کر سکے۔”اوورسیز پاکستان کنونشن 2025” ایک نئی سوچ، نئی سمت اور قومی اتحاد کی طرف بڑھنے والا قدم ہے۔ یہ ان خوابوں کی تعبیر ہے جو ہر اوورسیز پاکستانی نے اپنے دل میں بسائے ہیں۔گویا حکومتِ پاکستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جب ارادہ نیک ہو اور نیت خالص، تو دوریوں کو مٹایا جا سکتا ہے، فاصلے قربت میں بدل سکتے ہیں، اور وطن سے محبت کا سفر ہمیشہ جاری رہتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے