کالم

تُسی کون جی میں فیسبکی مجاہد

کوئی اللہ والا مارکیٹ میں آتا ہے، کوئی ایک کاروبارشروع کرتاہے۔منافع مناسب،پرا ڈکٹ خالص، خریدار کیساتھ خوش اسلوبی کا مظاہرہ۔ظاہر ہے اب جہاں قیمت مناسب ہو گی ، جہاں برتاو¿ اچھا ہو گا اور سب سے بڑھ کر جہاں چیز خالص ملے گی خریداروں نے رُخ اُسی کی طرف ہی کرنا ہوگا۔ مارکیٹ میں بیٹھے اُس کے ہم عصر کاروباری اشخاص میں حسد، جلن اور کینہ پروری شروع ہو جائے گی۔ طرح طرح کی تہمتیں بہتان اُس پر خود یا اپنے حواریوں کے معرفت پھیلائینگے۔ اب اگر کچھ مواد پھیلانے کے لیے ہاتھ نہ آئے، تو پیپسی تو ہے ناں، مری ہوئی بوائلر مُرغی تو ہے ناں، لکس و لائف بوائے صابن تو ہے ناں، اسی طرح کے مختلف دیگر برانڈ ہوتے ہیں۔ تب فلسطین کا کارڈ کھیلتے ہیں۔ تمام یہودیوں کی پراڈ کٹ سے بائیکاٹ کی اپیلیں سوشل میڈ یا پر اپنے حواریوں دےکر موبائل چائینہ چرلو صحافیوں کے ذریعے پھیلاتے ہیں۔ اِنکی دیکھا دیکھی کچھ سوشل میڈیا خدائی خدمتگار گھر بیٹھے صحافی بھی دھڑا دھڑ کاپی پیسٹ کر کے اپنی نام سے پوسٹیں لگانا شروع کر دیتے۔ بھائی آپ کون؟ اسی تے مجاہد آں۔ یہ سارا فلسطین سے محبت اور اسرائیل سے نفرت کا ڈرامے کا اصل ٹارگٹ اُس کاروباری شخص کے خلاف ہوتا ہے، جو خریداروں کا رخ اپنے طرف موڑ لیتا ہے۔ بھائی میرے اُسکے خلوص، نرخ، خالص کا مثبت مقابلہ کرے۔ اگر واقعی فلسطین پر ڈھائے جانے والے غم سے نیند نہیں آ رہی ہے، تو سوشل میڈیا پر بونگیاں کیوں مار رہے ہیں؟ جائے فلسطینیوں کا ساتھ دینے، اگر جا نہیں سکتے تو بتائیں ناں ہم چرلو صحافیوں کے معرفت وہ رسیدیں مال و زر کی، جو آپ نے الخدمت فاونڈیشن کو فلسطین کیساتھ ہمدردی اور یکجہتی کی طور پر دی ہے۔ کیا کوئی جانتا ہے کہ پیپسی اور دیگر کول ڈرنگ سے وابستہ کتنے لاکھوں پاکستانی باروزگار ہیں، کیا آپ جانتے ہیں کہ کتنے لاکھوں پاکستانی لیور برادز کی وجہ سے اپنے ہی ملک میں باروزگارہیں؟ آپکے ہاتھوں میں سمارٹ موبائل پر جتنے بھی ایب استعمال کر رہیں ہیں، اِسکا اربوں روپے کا روزانہ کن کے ہاتھوں میں جاتا ہے؟ کیا ہم نہیں جانتے کہ ہم IMF کے سامنے کیسے ناک زمین پر رگڑ رہیں ہیں؟ ناک رگڑ رگڑ کر پیسہ جو ملتا ہے، اُس پر سالانہ اربوں کا سود کسے دیتے ہیں؟ اب اگر فلسطین کی اتنی فکر لگی ہوئی ہے، اُٹھے اور سرکار کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کہے کہ نہ ہم IMF سے قرضہ لے نگے، نہ ہی اسرائیل برانڈ کا کوئی پراڈکٹ اپنے ملک میں بننے دینگے اور نہ ہی سود کا پیسہ دے نگے۔ہمارے ملک میں یہودیوں کے برانڈ کا پراڈکٹ پاکستان کے مٹیریل سے بنتا ہے، لیکن دیگر اسلامی ممالک میں یہودیوں کا پراڈکٹ براہ راست اُنکی مارکیٹوں میں فروخت ہو رہا ہے۔ کیا اُن ملک کی عوام مسلمان نہیں؟ مسلمان ہیں اور ہم سے بہتر مسلمان ہیں، لیکن وہ پیپسی کی بوتل کو روک کراسرائیلیوں کیساتھ مقابلہ نہیں کرتے، بلکہ قومی یکجہتی کا مظاہرہ کر کے اسرائیل کو ہاتھ بڑھانے پر مجبور کرتے ہیں، فلسطینیوں کیساتھ عملاً مدد کرتے ہیں اور پھر یورپی و امریکی پراڈکٹ کو آپ سند کیوں مانتے ہیں؟ اُنکے پراڈکٹ کو خریدنے کے لیے بے چین کیوں ہوتے ہیں؟ کسی امریکی نیشنالٹی ہولڈر سے بیٹی، بیٹے کا رشتہ کر کے دس بارہ سال اسپانسر شپ ویزے کیلئے انتظار میں کیوں بیٹھتے ہیں؟ کیا وہ عیسائی نہیں؟ فرمان تو یہ ہے کہ اے مسلمانوں یہود و نصری ٰ کبھی بھی آپ کے دوست نہیں ہو سکتے، تو یہودیوں سے دشمنی اور نصریٰ سے دوستی کیوں؟ کیا یہ منافقت نہیں؟ دوغلا پن نہیں؟ کیا عیسائیوں نے اسپین سے لیکر برما، بوسنیا، عراق ، لبیا،شام اور افغانستان میں ظلم و بربریت کی انتہا نہیں کی؟ کیا یہی نصرا یہود کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں؟ اگریہودیوں کو برا، ظالم سمجھنا ہے، تو اُن سے زیادہ عیسائیوں کو بھی ظالم سمجھنا ہوگاکیونکہ اگر نصرا کا ساتھ یہود کیساتھ نہ ہوتا، تو اسرائیل کی کیا مجال آج وہ بیت المقدس پر قابض اور فلسطینیوں پر ظلم و بربریت کر رہا ہوتا، کتاب و سُنت کے مطابق دونوں ہی اسلام کے دشمن ہیں۔یہی قرآن کہتا ہے، رسولﷺ کا فرمان ہے۔ بڑے آئے پیپسی کے بوتل پر پابندی لگوانے والے مجاہد۔ کیا کوئی حلفاً کہنے کے قابل ہے کہ نہ کبھی خود پیپسی پی ہوگی اور نہ ہی کبھی مہمان کے آگے رکھی ہوگی۔ یہاں تو شوگر کے مریض ولیموں میں پیپسی کی بوتل غٹاغٹ پی جاتے ہیں۔ بند کرے سوشل میڈیا پر مجاہد پنا، مارکیٹ میں آئے ہوئے کاروباری کا تعمیری، اخلاقی مقابلہ کرے۔ فلسطینیوں کو آپکی سوشل میڈیا پر لکھائی اور ہمدرد کی پوسٹوں کی کوئی ضرورت نہیں، ایک نہ ایک دن انشاءاللہ اُن پر اللہ کا کرم ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے