پروفیسر محمد شفیع ملک پاکستان میں اسلامی مزدور تحریک کے بانی رہنما ہیں۔ آپ جماعت اسلامی کا ایک چمکتا ستارا ہیں۔ پروفیسر محمد شفیع ملک اسلامی مزدور تحریک کی ایک عہد ساز اور نابغہ روزگار شخصیت ہیں۔ آپ کاشعبہ تعلیم، ٹریڈ یونین تحریک، صحافت اور تصنیف و تالیف ہیں۔ آپ کا علمی، فکری اور نظریاتی جدوجہد کا سفر چھ دہائیوں پر محیط ہے۔ آپ کا شمارملک میں ٹریڈ یونین تحریک کے چند درخشندہ ستاروں میں کیا جاتا ہے ۔آپ ٹریڈ یونین تحریک میں صنعتی تعلقات کے اسلامی ماڈل کے داعی ہیں۔ دیرینہ مسئلہ کے پائیدار حل کے لئے حقوق و فرائض میں توازن پر زور دیا گیا ہے۔ آپ نے ٹریڈیونین تحریک کا سفر جماعت اسلامی کے شانہ بشانہ شروع کیا۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ قیام پاکستان کے وقت ملک میں ٹریڈیونین تحریک پر اشتراکی عناصر کا غلبہ تھا۔ ان عناصر کو اس وقت روس میں قائم اشتراکی حکومت کی پشت پناہی حاصل تھی اور اس کی کوشش تھی کہ نئی اسلامی مملکت کو کسی نہ کسی طرح سوویت یونین کا حامی بنایا جائے اور اسے اپنے سیاسی مقاصد کےلئے استعمال کیا جائے ۔اشتراکیوں کا بنیادی فلسفہ یہ تھا کہ ملیں ، زمینیںاور فیکٹریاں مزدوروں کی ہیں، لہٰذا انھیں ان کے مالکوں سے چھین لو۔ ان کی کوشش تھی کہ سرمایہ دار اور محنت کش طبقے کو باہم لڑا دیا جائے۔ جس کا لازمی نتیجہ یہی نکلنا تھا کہ محنت کش طبقہ کمزور ہونے کی وجہ سے شدید نقصان سے دوچار ہوتا۔ اس طرح مزدوروں پر سرمایہ داروں اور حکومت کے مظالم کو بنیاد بناکر اور مزدوروں میں غم و غصہ پیدا کرکے انھیں حکومت کیخلاف بغاوت پر اکساکر اقتدار پر قبضہ کرنے کی ترغیب دی جاتی۔ اس کےلئے انھوں نے سرمایہ داروں کےخلاف پرتشدد تحریک شروع کی اور مزدوروں میں جارحانہ رویے کو رواج دیا۔ ظاہر ہے کہ یہ بات ان لوگوں کےلئے ایک چیلنج تھی جو اس ملک کو ایک اسلامی مملکت بنانا چاہتے تھے۔ اس لیے کہ قائد اعظم کی قیادت میں تحریک پاکستان اسی لیے برپا کی گئی تھی کہ نوزائیدہ مملکت کو ایک اسلامی ریاست بنایا جاسکے۔ ایسے لوگوں کےلئے مزدور تحریک پر اشتراکی عناصر کا قبضہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ اسی پس منظر میں جماعت اسلامی نے 1949میں باقاعدہ طور پر مزدوروں میں کام کا سلسلہ شروع کیا۔ پروفیسر شفیع ملک تقسیم کے فوراً ہی بعد (1951) اسلامی جمعیت طلبا سے وابستہ ہوچکے تھے۔ وہ گورنمنٹ کالج حیدرآباد اور سندھ یونیورسٹی میں 1956تک اسلامی جمعیت طلباسے وابستہ رہے۔ لیکن اسی کے ساتھ وہ مزدور تحریک کا مطالعہ بھی کرتے رہے اور کسی نہ کسی حد تک اس سے وابستہ بھی رہے۔ مزدور تحریک میں ان کی یہ وابستگی مختلف ادوار میں تقسیم کی جاسکتی ہے۔ لیکن ان کی حقیقی وابستگی 1956سے 1960کے دوران قائم رہی جبکہ وہ ذیل پاک سیمنٹ فیکٹری کی یونین کے علاوہ حیدرآباد کی مختلف ٹریڈیونینز کی قیادت کررہے تھے۔ اس کے بعد مختلف تعلیمی اداروں میں ملازمت کے دوران ان کی یہ وابستگی برقرار رہی ۔ اسی دوران (1963) انھوں نے ایک کتاب ’پاکستان کی مزدور تحریک‘ قلمبند کی، جس کا مقدمہ پروفیسر خورشید احمد نے تحریر کیا تھا۔ 1960سے لے کر 1969کے اواخر تک ان کی وابستگی ٹنڈوالہ یار کالج اور حیدرآباد میں غزالی کالج میں بانی پرنسپل کی حیثیت سے جاری رہی اور بالآخر 1969کے اواخر میں جماعت اسلامی کی تحریک پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کا قیام وجود میں آیا، جس کی قیادت ان کے سپرد کی گئی۔ پروفیسر شفیع ملک اس تحریک کے ساتھ نومبر 1969سے لیکر جولائی2000تک (کم و بیش 31سال) وابستہ رہے۔ دس سال تک اس کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے کام کیا ور 21سال بحیثیت صدر۔ آپ نے1954ءمیں سندھ یونیورسٹی سے معاشیات میں ماسٹر ڈگری حاصل کی تھی۔پروفیسر محمد شفیع ملک اپنے دور طالب علمی کے ابتدائی برسوں میں ہی مقبول و معروف طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوگئے تھے۔ آپ 1951ءتا 1956ءتک اس اہم ذمہ داری پر فائز رہے۔جیسا کہ پہلے تذکرہ آیا ہے کہ آپ 1960ءسے 1965ءتک ایس ایم آرٹس کالج ٹنڈو الہ یار میں پرنسپل اور معاشیات کے پروفیسر کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے۔آپ نے 1956ءمیں مستقل طور پر مزدور تحریک میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ مزدور تحریک میں شمولیت کے بعد فورا بعد1956ءمیں ذیل پاک سیمنٹ فیکٹری حیدر آباد میں سیمنٹ لیبر ایسوسی ایشن کے نام سے ٹریڈ یونین کی بنیاد ڈالی۔ آپ نے امیر جماعت اسلامی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ سے CBA کے منتخب عہدیداران کی تقریب حلف برداری میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت اور منتخب عہدیداران سے حلف لینے کی درخواست کی۔ لہٰذا اس موقع کی مناسبت سے مولانا مودودیؒ نے انگریزی میں بھی خطاب کیا تھا۔ جماعت اسلامی کی طرف سے انھیں قومی اسمبلی کی نشست کےلئے نامزد کیا گیا تھا۔ مزدور تحریک میں جماعت اسلامی کا عمل دخل ایوب خان کو سرے سے پسند ہی نہیں تھا ۔ 1959 کو ملک صاحب کو مزدوروں کے حق میں بیان دینے پر فوج نے انھیں گرفتار کر کے مقدمہ قائم کیا۔ پروفیسر محمد شفیع ملک مولانامودودیؒ کی ہدایت کے مطابق جماعت اسلامی کراچی کے اہم رہنماءپروفیسر عبدالغفور احمد کی طرف سے دعوت ملی کہ وہ حیدر آباد سے کراچی منتقل ہوجائیں اور یہاں بھرپور انداز میں ٹریڈ یونین تحریک کےلئے کام کریں۔ ٹریڈ یونین تحریک میں نظریاتی کشمکش کے اس دور میں جماعت اسلامی نے ملک کے لاکھوں محنت کشوں کو ایک نظریاتی پلیٹ فارم پر جمع اورمنظم کرنے کی غرض سے 9نومبر1969ءکو ایک ملک گیر مزدور تنظیم نیشنل لیبر فیڈریشن کی داغ بیل ڈالی تھی اور اس کی قیادت کےلئے جناب پروفیسر شفیع ملک صاحب کو چنا گیا۔ اس کا پہلا اجلاس عام 9 نومبر 1969ئ کو اس کے مرکزی دفترواقع 250۔ النور چیمبرز پریڈی اسٹریٹ کراچی میں منعقد ہوا تھا۔ انھوں نے 1986ءمیں کراچی سے ایک ماہنامہ الکاسب کا اجراءکیا جو36برسوں سے آج بھی باقاعدگی کے ساتھ شائع کیا جارہا ہے۔ آپ صدر جنرل محمد ضیاءالحق کی مجلس شوریٰ کے رکن بھی رہے ۔ 1983ءمیں پاکستان ورکرز ٹریننگ اینڈ ایجوکیشن ٹرسٹ (وی ٹرسٹ) کی داغ بیل ڈالی، جوپاکستان میں محنت کشوں کےلئے ایک اہم اور منفرد تربیتی اور تعلیمی ادارہ ہے۔ وی ٹرسٹ کے تحت مزدور رہنماﺅں اور محنت کشوں کےلئے تربیتی اور تعلیمی ورکشاپس اور سیمینار ز ، مذاکروں، مشاعروں اور دیگر اہم تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔یہاں کانفرنسوں اور بین الاقوامی سیمینارز کا انعقاد بھی ہوتا ہے۔ جس میں 1991ءمیں اسلام میں سماجی تحفظ کا تصور منعقدہ کراچی،1992ءمیں اسلام اور مزدور تحریک منعقدہ کراچی، 1993ءمیں اسلام میں صنعتی تعلقات کا نظام منعقدہ اسلام آباد ، 1994ءمیںاسلامی معیارات محنت اور بین الاقوامی معیارات محنت منعقدہ لاہور،1998ءمیں عالمگیریت اور ہماری ذمہ داریاں منعقدہ کراچی اور1999ءمیںورلڈ اکنامک آرڈر اور ترقی پذیر ممالک منعقدہ اسلام آباد قابل ذکر ہیں۔