اداریہ کالم

جموں و کشمیر پر بھارتی جبری قبضے کے 78سال

جموں و کشمیر پر بھارت کے ناجائز اور جبری قبضے کو 78 سال مکمل ہوگئے ہیں،اس قبضے کے خلاف دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں اور پاکستانیوں نے گزشتہ روز27اکتوبر کویومِ سیاہ منایا، صبح 10 بجے ملک بھر میں کشمیری شہدا کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی،جبکہ آزاد کشمیر سمیت پاکستان بھر میں ریلیاں نکال کر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم شہریوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔اسلام آباد کی شاہراہِ دستور، پارلیمنٹ ہاؤس اور ڈی چوک پر کشمیر بنے گا پاکستان کے بینرز آویزاں کیے گئے، دفتر خارجہ سے ڈی چوک تک یکجہتی واک کا انعقاد کیا گیا، شرکا نے عالمی برادری سے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ 27اکتوبر1947 کو بھارت نے جموں و کشمیر میں اپنی فوجیں اتاری تھیں اور ایک بڑے حصے پر غاصبانہ قبضہ کر لیا تھا،یہ دن اسی قبضے کے خلاف ہر سال بطور یوم سیاہ منایا جاتا ہے ۔ یوم سیاہ کشمیر کے موقع پرصدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرائیں، بھارتی مظالم کو فوراً بند کرانے کیلئے اقدامات کریں اور اس دیرینہ تنازع کے پرامن حل کے لیے فعال کردار ادا کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ اقوام متحدہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف حالیہ جارحانہ رویے کے تناظر میں، یومِ سیاہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کا انحصار جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ اور دیرپا حل پر ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ27اکتوبر1947 کو بھارتی افواج نے سری نگر میں داخل ہو کر بین الاقوامی قوانین، اخلاقی اصولوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کی صریح خلاف ورزی کی، اس دن سے جدید تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب شروع ہوا۔ ہر سال ہم یہ دن اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی بہادر جدوجہد اور قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے مناتے ہیں، جو اپنے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے ظلم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں، بھارت کے دہائیوں پر محیط مظالم کے باوجود کشمیری عوام کی مزاحمتی روح آج بھی قائم ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ5اگست 2019 کے بعد بھارت کی یہ جارحانہ مہم مزید شدت اختیار کر گئی ہے، بھارت نے یکطرفہ طور پر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی، فوجی محاصرہ نافذ کیا، کشمیریوں کی املاک تباہ کر کے اجتماعی سزا دی اور ایسے ظالمانہ قوانین لاگو کیے جنہوں نے کشمیری عوام کو ان کی بنیادی آزادیوں سے محروم کر دیا۔ مقبوضہ وادی بدستور نقل و حرکت، ابلاغ اور اجتماع کی سخت پابندیوں کے تحت ہے جبکہ جعلی مقابلے، حراستی تشدد، ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیاں شہریوں کو خوفزدہ رکھنے کے لیے جاری ہیں، بھارتی حکام منظم انداز میں کوشش کر رہے ہیں کہ کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کر دیا جائے۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے بھی اس موقع پر اپنا خصوصی پیغام جاری کیا،اور اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک جموں و کشمیر کے تنازع کا منصفانہ اور پرامن حل اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق نہیں نکالا جاتا۔یومِ سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہر سال 27 اکتوبر کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن یاد دلاتا ہے، آج سے 78 سال قبل اسی دن بھارت کی قابض فوجیں سری نگر میں اتری تھیں اور اس پر قبضہ کرلیا گیا تھا، یہ انسانی تاریخ کا ایک المناک باب ہے جو آج بھی جاری ہے، اس منحوس دن کے بعد سے بھارت مسلسل کشمیری عوام کو ان کے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم شدہ حقِ خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔ 8دہائیوں سے بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کے عوام نے بے پناہ مصائب اور ظلم و جبر کا سامنا کیا ہے، ہم ان کے ناقابلِ تسخیر حوصلے، ہمت اور استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں، آزادی اور حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے ان کا عزم آج بھی غیر متزلزل ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے بھارت نے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات میں مزید شدت پیدا کر دی ہے، جن کا مقصد جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت اور سیاسی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ نقل و حرکت اور اظہارِ رائے کی بھارت نے ظالمانہ قوانین نافذ کر کے کشمیریوں کی جائز سیاسی آوازوں کو دبانے اور ان کے قومی جذبے کو کچلنے کے لیے منظم مہم شروع کر رکھی ہے، متعدد ممتاز کشمیری رہنماں، کارکنوں اور صحافیوں کو بے بنیاد الزامات کے تحت قید میں رکھنا بھارتی انتہا پسندانہ ایجنڈے کی بدترین مثال ہے، ان کی مسلسل نظربندیاں انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ان غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی ہے جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں پاکستان کا جموں و کشمیر پر مقف واضح، دوٹوک اور اصولی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ جب تک انصاف نہیں مل جاتا اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں دیا گیا وعدہ پورا نہیں ہوتا، ہم اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ان شااللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام کو آزادی نصیب ہوگی۔بلاشبہ یہ دن اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ کس طرح بھارت نے عالمی قوانین کی پامال روا رکھی ہوئی ہے۔یہاں عالمی برادری کو بھی اپنی چشم پوشی کا جائزہ لینا چاہئے کہ بھارت کس طرح دیدہ دلیری سے ان کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بے بنیاد الزامات حقائق کے منافی
خیبر پختونخوا کے وزیراعلی ٰسہیل آفریدی کے حالیہ اشتعال انگیز اور بے بنیاد بیانات نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ یہ ایک منظم اور سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد ریاست کی بنیادی اساس افواجِ پاکستان اور وفاقی حکومت کے خلاف نفرت اور انتشار پھیلانا ہے۔یہ بیانات واضح طور پر پاکستان تحریکِ انصاف کی قیادت کی گرتی ہوئی سیاسی ساکھ اور بڑھتی ہوئی مایوسی کا مظہر ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آرہمیشہ اعلیٰ ترین قومی خدمت کے اصولوں پر کاربند رہے ہیں، اور ادارے کے موقف کی نمائندگی صبر، نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ صلاحیت کے ساتھ کی ہے۔وزیراعلیٰ کے یہ غیر ذمے دارانہ الزامات ایک،مایوس کن اور ناکام کوشش ہیں جس کا مقصد صرف ایک سزا یافتہ سیاسی رہنما کو خوش کرنے کیلئے ایک قومی ادارے کو بدنام کرناہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج خیبر پختونخوا میں جو بدامنی، ناقص حکمرانی اور ترقی کا جمودنظر آتا ہے، وہ وزیراعلیٰ کی اپنی انتظامی ناکامیوںکا نتیجہ ہے۔ یہ بات فراموش نہیں کی جا سکتی کہ پاک فوج نے خیبر پختونخوا میں امن و استحکام قائم کرنے کیلئے بے شمار قربانیاں دی ہیں ،ہمارے سپاہیوں نے دہشت گردی کے خلاف محاذِ جنگ پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ایسے میں صوبے کے وزیراعلیٰ کی جانب سے انہی محافظوں پر الزام تراشی ناشکری، سیاسی دیوالیہ پن، اور فکری بددیانتی کے مترادف ہے۔ عوام کا پیغام بالکل واضح ہے،پاکستان کے عوام اپنی افواجِ پاکستان اور تمام قومی اداروں کے ساتھ پوری قوت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ان ستونوں پر حملہ دراصل ریاست کی خودمختاری اور استحکام پر حملہ سمجھا جائے گا ۔ خیبر پختونخواہ کے عوام کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ خارجیوں کے خلاف کاروائی میں مزید تاخیر اس غیر انسانی گروہ کو مزید طاقتور کر رہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی کیلئے یہ نادر موقع ہے کہ وہ صوبے کے عوام کو دہشت گردی کے ناسور سے نجات دلانے کیلئے ریاست کے ہراول دستے کا کردار ادا کریں۔ محض سیاسی نعروں اور سزا یافتہ نام نہاد قیادت کی خوشنودی کیلئے ریاست کی دہشت گردی کے خلاف جدو جہد کو سبوتاژ کرنے سے انکا انجام بھی انکے پیش روں سے مختلف نہیں ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے