پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے ادارے کی کمان سنبھالنے کے بعد پہلی بار لائن آف کنٹرول پر کھڑے ہو کر جس دبنگ انداز میں اپنی انٹری دی ہے اسے قوم مدتوں یاد رکھے گی ، پاک فوج کے اس بہادر جنرل نے لائن آف کنٹرول پر کھڑے ہوکر بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج وطن عزیز کے ایک ایک انچ کے دفاع کیلئے تیار ہے ، اور اگر دشمن نے ہم پر جنگ مسلط کرنے کی غلطی کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا، کیونکہ ہم اس کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، بھارتی افواج اپنے مذموم عزائم کبھی حاصل نہیں کر پائے گی ، پاک فوج کے سپہ سالار کے اس دورے اور بھارتی سرحد پر کھڑے ہو کر سینہ تان کر دیئے جانے والے بیان نے فوج کے آنے والے دنوں کے لئے لائن آف ایکشن بھی وضع کر دی ہے ۔
در اصل گزشتہ چند روز سے بھارتی میڈیا پر کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے ہر زہ سرائی کرنے میںمصروف تھے مگر سپہ سالار نے لائن آف کنٹرول پر جا کر یہ بیان دے کر ثابت کر دیا کہ دھرتی کے بیٹے اپنی قوم کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار اور جاگ رہے ہیں، سپہ سالار کے اس بیان کے حوالے سے بھارت کے چند ٹی وی چینلوں پر دبی دبی آواز میں کچھ تبصرے سنائی دیئے مگر ان میں وہ گرج چمک نہیں تھی جو ماضی میں وہ کرتے چلے آئے ہیں۔
پڑوسی ملک بھارت میں جنرل سید عاصم منیر کے پاک فوج کے سپہ سالار بننے کے اعلان نے سکوت مرگ کی فضا پیدا کردی ہے جس روز جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کا اعلان ہوا تو اس وقت سے لیکر آج تک بھارتی ٹی وی چینلوں پر مسلسل اس تعیناتی کے حوالے سے تبصرے اور تجزیئے چلائے گئے جس میں اینکر صاحبان روتے ،پیٹتے دکھائی دیئے اور وہ بار بار ایک ہی بات دہراتے نظر آتے تھے کہ پاکستان کی بری افواج کے سربراہ ایک حافظ قرآن کو بنانا ایک مولوی کے ہاتھ میں بندوق تھمانے کے مترادف ہے ۔
جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کے اعلان کے بعد میں نے خود مختلف بھارتی چینلز دیکھے اور محسوس کیا کہ اس اعلان نے بھارت کے ایوانوں میں ایک زلزلہ یا بھونچال کی کیفیت برپا کردی ہے اور ان کے دلوں پر ایک ہیبت اور خوف طاری کردیا ہے ، قرآن پاک اللہ پاک کی بھیجی ہوئی کتاب مبین ہے جس میں اللہ فرماتا ہے کہ ” میں دشمن کے دلوں میں تمھاری ہیبت ڈال دیتا ہوں “ یہی کیفیت میں نے اپنی آنکھوں سے بھارتی ٹی وی چینلز پر دیکھی ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک خبر یہ بھی آئی ہے کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے اندر راتوں رات پاکستانی فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی تصاویر والے پوسٹرچسپاں کئے گئے ہیں جس پر انہیں اللہ کا سپاہی لکھا گیا ہے ۔ ظاہر ہے کہ بھارت کے اندر بسنے والے کروڑوں مسلمان پاکستان کو ایک آس اور امید کی صورت میں دیکھتے ہیں اور ان کا ایمان ہے کہ جب تک پاکستان سلامت ہے بھارت کے اندر رہتے ہوئے کوئی ان کا بال بیکا نہیں کرسکتا۔
سوال یہ ہے کہ بھارتیوں کے دل میں پاکستان کی بری فوج کے نئے سپہ سالار کی تعیناتی کے حوالے سے اس قدر خوف و ہراس کیوں پایا جارہا ہے تو شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ جنرل عاصم منیر پاکستانی فوج کے پہلے چیف آف آرمی سٹاف ہوں گے جو اس سے قبل دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہی کا فریضہ بھی سرانجام دے چکے ہیں اور
بھارت آئی ایس آئی کی سابقہ کارکردگی سے بخوبی آگاہ ہے کہ اسی ایجنسی نے دنیا کی ایک سپر پاور سابقہ سویت یونین کا غرور خاک میں ملایا اور اسے افغانستان کے پہاڑوں میں لڑا لڑاکر اس قدر تھکادیا کہ وہ اپنے زخم چاٹتا ہو ا افغانستان سے رسوا ہوکر دوبارہ ماسکو کی جانب پلٹ گیا حالانکہ اس سے قبل سویت افواج کے متعلق یہ خیال جاتا تھا کہ سویت افواج ایک بار جس سرزمین پر اپنے قدم رکھ دیتی ہیں وہ اس کی ملکیت ٹھہرتی ہے مگر جنرل محمد ضیاءالحق کی قیادت میں سویت یونین کو رسوا کن شکست کا سامنا کرنا پڑا اور دنیا کی عظیم طاقت کہلانے والا ملک ٹکڑوں میں بکھر کر رہ گیا اب سویت یونین ماضی کا حصہ ہے ۔
پاکستان کا قیام اللہ کے نام پر معرض وجود میں آیا اس حوالے سے میں بے دھڑک ہوکر یہ کہہ سکتا ہوں کہ افواج پاکستان کا ایک ایک سپاہی اللہ کا سپاہی ہے جو اللہ کے بھیجے ہوئے دین کی سربلندی کیلئے شہادت کا تاج اپنے سر پر سجانے کیلئے ہمیشہ تیاررہتا ہے اور پاکستانی جرنیلوں کا سلسلہ ان عظیم جرنیلوں سے جا ملتا ہے جو نبی پاک ﷺ کے بعد آتے رہے ۔
اگر مسلمان جرنیلوں کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو یہ سلسلہ نبی مکرم ﷺ سے شروع ہوتا ہے جو مسلم افواج کے پہلے سپہ سالار ہیں ، ان کے بعد حضرت عمر فاروق ؓ، حضرت علی ؓ، حضرت خالد بن ولید ، طارق بن زیاد، سلطان صلاح الدین ایوبی ، محمود غزنوی اور محمد بن قاسم تک پھیلا نظر آتا ہے ، ان جرنیلوں نے اللہ کی مدد سے اپنی جرات اور بہادری کے وہ کارہائے نمایاں سرانجام دیئے کہ تاریخ میں جن کی نظیر ملنا مشکل ہے ۔
ان جرنیلوں نے اپنے سے کئی بڑی افواج سے مقابلے کئے اور لاکھوں مربع میل کا علاقہ اسلامی سلطنت میں شامل کیا ۔ روم اور فارس جیسے سلطنتوں کے پرخچے اڑادیئے اور وہاں پر اسلا م کا پرچم لہرادیا ، یورپ اور امریکا کی ملٹری اکیڈمیوں میں آج بھی عمر فاروق ؓ،طارق بن زیادکے دفاعی حکمت عملیاں بطور پر مضمون آج بھی نصاب میں شامل ہیں ۔
بھارتی ٹی وی چینلوں پر اس لئے بھی جنرل عاصم منیر کی تعیناتی پر سوگ کی کیفیت طاری ہوئی کیونکہ بھارتی حکمران اور وہاں کی فوجی قیادت پاکستانی فوج کی لازوال قربانیوں کی خود عینی شاہد ہے ، وہ اس بات سے اچھی طرح آگاہ ہیں کہ فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے انہیں 65کی جنگ میں منہ توڑ جواب دیا تھا وہ جنرل پرویز مشرف کے اس کارنامے کو نہیں بھولے جو بطور
میجر انہوں نے بیت اللہ کے محاصرے کو توڑنے کیلئے سرانجام دیا تھا ۔ انہیں جنرل محمد ضیا ءالحق کی سویت یونین کے ساتھ طویل گوریلا جنگ بھی یاد ہے اور انہیں یہ بھی پتہ ہے کہ جب مسلم افواج کا اتحاد معرض وجود میں آیا تو جنرل راحیل شریف کو پہلے سربراہ ہ کے طور پر منتخب کیا گیا ۔
جنرل عاصم منیر کے کندھوں پر نہ صرف پاکستان بلکہ امت مسلمہ کے دفاع کی ذمہ داریاں بھی عائد ہوں گی کیونکہ دنیا بھر میں آباد مسلمان کوئی بھی مسئلہ درپیش ہونے پر پاکستان کی جانب نگاہ اٹھاکر دیکھتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو اسلام کا قلعہ کہا جاتا ہے ،28مئی کو جب پاکستان ایٹمی دھماکے کرکے پہلی مسلمان ایٹمی قوت بنا تو اسلام آباد میں منعقدہ ایک سفارتی تقریب میں مجھے کئی مسلم سفارتکار ملے جن کے چہروں کی خوشی دیدنی تھی ، فلسطین کے سفارتکار نے میرے قریب آکر کہا کہ یہ ایٹمی دھماکہ پاکستان کا نہیں بلکہ عالم اسلام کا ہے اور اب ہماری آزادی کی منزل زیادہ دور نہیں ۔
جنرل عاصم منیر کا تعلق ایک روشن خیال مذہبی گھرانے سے ہے وہ اور ان کے تینوں بھائی حافظ قرآن ہیں ، ان کے والد محترم سرور منیر خود بھی حافظ قرآن تھے اور میرے قریبی عزیز ، برزگ اور سابق وفاقی وزیر مولانا عبدالستار خان نیازی کے حلقہ احباب میں شامل تھے کا افواج پاکستان کا سپہ سالار بننا پاکستان پر خدا کی رحمت ہے اور اس بات کا تذکرہ میں نے اپنے ٹی وی شو میں بھی کیا ہے ، پاکستان کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ ایک حافظ قرآن جرنیل کی بطور سپہ سالار تعیناتی نے پورے بھارت کو لرزا کر رکھ دیا ہے ۔
حلقہ احباب سردار خان نیازی
خاص خبریں
کالم
جنرل عاصم منیر اللہ کا سپاہی
- by Daily Pakistan
- دسمبر 5, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 3351 Views
- 2 سال ago