6ستمبر2025ء کادن جشن میلادالنبی ۖاور یوم دفاع پاکستان بھی تھا ۔محسن انسانیت،سرور کائنات ،خاتم النبیین حضرت محمد ٔ کا1500 واں یوم ولادت با سعادت ملک بھر اور مسلم دنیا میں محبت و عقیدت کے پھول نچھاور کرتے ہوئے منایا گیا ۔معرکہ ستمبر پاکستان کی تاریخ کا عدیم المثال ،روشن اور عہد آفریں باب ہے ۔زندہ قومیں ان واقعات کی یاد تازہ کرنے کی تقاریب جنہوں نے انہیں حیات تازہ عطاکی ہو بڑے خلوص و احترام وتزک و اختشام سے مناتی ہیں ۔ یوم دفاع اور شہداء منانے کا مقصد مادر وطن کے دفاع کیلئے اپنے عظیم ہیروزکو خراج تحسین پیش کرنا ہے ۔کسی بھی قوم اور ملک کی تاریخ اس کے ماضی حال اور مستقبل پر مبنی ہوتی ہے ۔اقوام اپنے حال کا محاسبہ کرتی ہیں اور اپنے ماضی کے آئینے میں مماثلت تلاش کرتی ہیں اور پھر اپنے حال سے ماضی کا تقابل ۔قوموں کی زندگی میں بعض ایسے مقامات آتے ہیں کہ قوم کا ہر فرد اپنی ہر چیز قربان کرنے حتیٰ کہ اپنی جان تک دینے پر تیار ہو جاتا ہے ،وہ ہے وطن کی محبت کا جذبہ ،یہ جذبہ اس وقت بیدار ہوا جب 6ستمبر1965 ء کو رات کی تاریکی میں ہندوستان نے پا کستان پر شدید جارحانہ حملہ کر دیا ۔یوم دفاع ہر سال 6ستمبر کو ان شہیدوں کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہوں نے بھارت کے شبخون مارنے پر ارض وطن کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر دی تھیں،اگر تاریخی تناظر میں 1965 پاک بھارت جنگ کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ جنگ ستمبر کے Genesisمسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اور بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق رائے شماری کا حق دینے کے وعدوں سے مسلسل انحراف میں پائے جاتے ہیں ۔ پاکستان نے محفوظ اور محتاط گوریلا کاروائیوں سے کشمیر آزاد کرانے کا منصوبہ بنایا اور اسے ”آپریشن جبرالٹر ” کا نام دیا گیا پاکستان کے سامنے 1948ء کی کشمیر کو آزاد کرانے کی محدود پاک بھارت جنگ میں کامیابی کا تجربہ تھا ۔یاد رہے کہ ہم نے 1948کی اس محدود جنگ میں آزاد کشمیر کو بھارتی فوج کے قبضے سے چھڑایا تھا جب اگست65ء میں گوریلا کاروائیاں شروع ہوئیں تو توقع سے بھی زیادہ کامیابیاں حاصل ہونے لگیں ۔کشمیر بھارت کی گرفت سے نکلتا دکھائی دے رہا تھا ۔پے در پے عسکری کامیابیوں پر بھارت بوکھلا گیا اور اپنی پاکستان سے پانچ گنا بڑی فوج سے پاکستان کی سرحدوں پر کھلا حملہ کر دیا ۔بھارتی حکمت عملی کا فوکس لاہور پر قبضہ تھا ۔وہ بی آر بی کے دوسری جانب تک پیش قدمی کر چکا تھا یعنی لاہور کی سرحد سے تین میل اندر داخل ہو گیا تھا ۔پھر دونوں فوجوں میں جو گھمسان کا رن پڑا ،اس میں پاکستانی افواج نے شہریوں کے بے مثال معاونت سے شجاعت کے جو مظاہر ے لاہور ،قصور اور سیالکوٹ سیکٹر پر جنگ میں ہوئے اس نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ہمارے جانبازوں نے سیالکوٹ چونڈہ کے محاذ پر ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ لڑی اور دشمن کے چھ سو ٹینک کے حملے کو نہ صرف روکا بلکہ پسپا کر دیا ۔ہمارے جوان ٹینکوں کی یلغار کے آگے جسموں سے بم باندھ کے لیٹ گئے اور دشمن کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روک دیا ۔ان سر فروشوں نے عظمت اور بہادری کی تاریخ کا ایک نیا باب کھولا اور ہر فرد اور ہر نسل کیلئے بہادری ،شجاعت ، مر مٹنے کا فیض اور حوصلہ بخشا ۔ستمبر 1965کاوہ کیا جذبہ تھا ،اس جذبہ دفاع کا ہر ایک عنصر متحرک تھا ۔یہی سبب تھا کہ پورے سماج کے ایسے فقید المثال رویوں سے ایسا منظر پیدا ہو گیا کہ دنیا میں دفاع وطن کے جذبہ کو جذبہ ستمبر کا جذبہ ملا ۔ہمارے جانبازوں نے دشمن کے ٹینکوں کی دیواروں اور توپ خانہ کی یلغاروں کو اپنے سینوں پر روکا تھا ۔ہمارے شاہبازوں نے دشمن کی فضائوں میں ہی ان کے کرگس شکار کئے ۔ہماری محدود ائیر فورس نے جو معرکے مارے اور جس طرح بھارت کے دور دراز ائیر بیسز پر ہی بھارتی فضائیہ کو وہیں تباہ کیا ۔پاکستان کے ہوا باز ایم ایم عالم نے ڈیڑھ منٹ میں پاکستان کی فضا میں حملہ آور بھارتی فضائیہ کے پانچ طیارے گرانے کا جو عظیم جنگی کارنامہ سر انجام دیا وہ پوری دنیا کی فضائی جنگ کی تاریخ کا اب تک نہ ٹوٹنے والا ریکارڈ ہے ۔ہماری بحریہ نے بیک وقت خشکی ،سطح آب اور فضا میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا ۔6ستمبر65ء کی پاک بھارت جنگ سے ہمیں یہ ناقابل فراموش تجربہ بھی ہوا کہ مادیت کے رنگا رنگ فلسفے ،جن کی چمک دمک سے ہمارے ذہن مرعوب تھے جنگ شروع ہوتے ہی ایسے غائب ہوئے جیسے طلوع سحر سے پہلے افق پر جمع ہونے والی گھٹائیں غائب ہو جاتی ہیں ۔دکانداروں نے ملاوٹ اور ڈاکوئوں نے ڈاکوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی ۔زخمیوں کو خون دینے کیلئے پوری قوم نے بلڈ بینک بھر دیے ۔ہر ہوشمند بچے سے لیکر ضعیف العمر تک ذہنی اور جسمانی طور پر جذبہ جہاد سے سرشار ہو گیا ۔ہر شعبہ زندگی میں شریک افراد نے اپنا اپنا مثالی کردار ادا کیا ۔وطن عزیز کے عام شہری سے لیکر تمام شاعر ،ادیب ،موسیقار ،گلوکار،آرٹسٹ ،اساتذہ ،علمائے کرام سیاسی قائدین ،شہری ڈیفنس کے رضاکار اور پولیس کے جوان ایثار و قربانی کا پیکر بن گئے۔الغرض بھارت کے مسلح حملے کا جواب دینے کیلئے پوری قوم اپنے سرفروش مجاہدوں کی پشت پر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہو گئی ۔قوم کا ہر فرد اپنے اپنے محاذ پر سر فروش مجاہد بن گیا ۔یہ جنگ ایسی تھی جو جسموں کے ساتھ نہیں دلوں ،دماغوں اور ایمانوں کے ساتھ لڑی گئی ۔دشمن کا خیال تھا کہ وہ چشم زدن میں پاکستان کو ہڑپ کر جائے گا لیکن جس قوم کے ارادے پختہ ہوں اور یقین کامل خدا پر ہو وہ سنگلاخ چٹانوں سے بھی ٹکرا کر پاش پاش کر سکتی ہیں ۔وطن عزیز پاکستان جس سے ان دیکھے محبت کی گئی ،ہجرت عظیم کے شہداء نے جسے اپنے لہو سے چراغ جلا کر روشن کیا جسے اپنا بنانے کیلئے عصمتیں قربان ہوئیں اس کے معرض وجود میں آنے سے قبل وطن عزیز کی تاریخ کے ورق ورق پر ایثار کی داستانیں رقم کر کے اسے پاک شہیدوں کی ایک ضحیم کتاب بنا دیا گیا ۔اس کی تحریک تاریخ میں بدلی تو اسے انسانی لہو رنگین کر گیا ۔شہداء نے آغاز ہی میں اسے اپنے لہو سے سجایا اور پھر 1965میں اپنے سے پانچ گنا بڑی فوجی قوت کا مقابلہ کرتے ہوئے وطن عزیز کی سرحدوں کی حفاظت میں نثار ہو گئے ۔اس کا حاصل بھی قربانیوں کا مرہون منت ہے اور اس کا استحکام بھی اس کے محافظوں کی حمیت کا مظہر ہے ۔6ستمبر 1965کو ایک ایسا جذبہ ابھر کر سامنے آیا جو دنیا کی عسکری قوتوں کیلئے ایک مثال قائم کر گیا ۔ساری دنیا کو ہم نے یہ دکھلا دیا کہ ہم میں ہمت اور شجاعت بھی ہے اور حق پر جان دینے کی جرأت بھی ۔افواج پاکستان نے اسلام اور پاکستان کی سر بلندی ،ملک و قوم کی بقا اور سالمیت و استحکام پر آنچ نہ آنے دی ۔پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور محاذ آرائی سے قطع نظر اہل کشمیر بھی گزشتہ چالیس برس سے بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف برسر پیکار ہیں اور ایک لاکھ سے زائد حریت پسند کشمیر کی آزادی کیلئے اپنی جانیں نچھاور کر چکے ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں سیاسی جدوجہد کا استعارہ اور الحاق پاکستان کی سب سے توانا آواز سید علی گیلانی 92برس کی عمر میں نظر بندی کے دوران ہی عازم خلد بریں ہو گئے ہیں ہم انہیں ان کی آزادی کیلئے جدوجہد اور طویل قیدو بند کی صعوبتوں کو برداشت کرنے پر سلام پیش کرتے ہیں ۔ان کے انتقال پر پوری پاکستانی قوم ان کے خاندان اور کشمیری قوم کو تعزیت پیش کرتے ہوئے افسردہ ضرور ہے لیکن یقین دلاتی ہے کہ حالات کیسے بھی کیوں نہ ہوں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہونے کے بعد بھی آپ کے شانہ بشانہ رہیں گے۔معرکہ ستمبر کا بنیادی محرک مسئلہ کشمیر ہی تھا ۔اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جتنی بھی جنگیں لڑی گئیں ان کے پیچھے تنازع کی اصل وجہ کشمیر ہی رہا ۔1971میں ہمیں اپنے مشرقی بازو سے بھی محرومی اختیار کرنا پڑی ۔یہ درست ہے کہ جنگ تباہی و ہلاکت ہے ہر شخص اور ملک امن کا خواہاں ہے ۔بھارت ہر سال اپنے دفاعی بجٹ میں اربوں کا اضافہ کر رہا ہے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔بھارت نے افغانستان میں جو سرمایہ کاری کی وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے کی لیکن پاک فوج نے ہمیشہ اس کا منہ توڑ جواب دیا آج افغانستان میں بدلتی ہو ئی صورتحال کی وجہ سے اس کے سارے حربے ناکام ہو گئے ہیں ۔ہم آج 6ستمبر کے حوالے سے مادر وطن پر جانثار ہونے والے شہیدوں کو عقیدت بھرا سلام پیش کرتے ہیں ۔ مودی نے ایک بار پھر پہلگام کا ڈرامہ رچایا اور ستمبر65ہی کی طرح رات کی تاریکی میں پاکستان کی شہری آبادیوں پر رات کی تاریکی میں ڈرون اور میزائل حملہ کر دیا ۔پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ نکل آئی اور اس کے 6جدید جنگی طیارے اور بے شمار ڈرون تباہ کر دئیے ۔جب پاکستان کی بہادر افواج نے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا تو محض چند گھنٹوںمیں دشمن کی غلط فہمی دور کر دی اور اسے امریکی صدر ٹرمپ کو جنگ بندی کیلئے کہنا پڑا۔