صحت

جینیاتی انجینیئرنگ سے تیار بیکٹیریا سرطان کے خاتمے میں کامیابی

نگلیریا جراثیم کا حملہ 95 فیصد مہلک ثابت ہوسکتا ہے، پاکستانی میڈیکل ایسوسی ایشن

اسٹینفرڈ: سرطان کے تدارک کے سلسلے میں ایک اچھی خبر اسٹینفرڈ یونیورسٹی سے آئی ہے جہاں سائنسدانوں نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ ایک بیکٹیریا سے چوہوں میں آخری درجے کا جلد کا سرطان ختم کیا ہے۔اس طرح خود جانداروں کے جلد میں پائے جانے والے بیکٹیریا کو کچھ بدل کر سرطان کے علاج کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ یہ بیکٹیریا چوہوں کی روئیں بھری کھال میں عام پایا جاتا ہے جسے ’اسٹائفیلوکوکسس ایپی ڈرمائڈس‘ کہا جاتا ہے۔ تبدیل ہونے کے بعد بیکٹیریا جلد کے سرطان کے خلاف ایک ہتھیار بن گیا اور امنیاتی طور پر اس نے سرطان کا قلع قمع کردیا۔ اس عمل میں جلن اور کسی سائیڈ افیکٹس کو نوٹ نہیں کیا گیا۔یہ کام ڈاکٹر مائیکل فش باخ اور ان کے ساتھیوں نے کیا ہے جسے وہ ایک جادوئی عمل قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق چوہے کی جلد پر شدید قسم کی سرطانی رسولیوں تھیں ۔ ہم نے صرف یہ کیا کہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بیکٹیریا کی کالونی کو روئی کے پھائے پر لگایا اور جلد پر رگڑ دیا۔ اس کے بعد بیکٹیریا نے خود ہی سرطانی پھوڑے کو نشانہ بنایا۔لیکن غورکرنے پرمعلوم ہوا کہ جلد کی گہرائی میں سی ڈی ایٹ ٹی سیل پائے جاتے ہیں جو جسمانی دفاعی خلیات ہیں ۔ یہ کینسر سے بھی لڑتے ہیں اور کئی بیماریوں کو بھی بھگاتے ہیں۔ ماہرین نے بیکٹیریا لگایا اور سرطانی رسولیاں ازخود غائب ہونے لگیں۔تاہم اس پر مزید تحقیقات جاری ہیں اور توقع ہے کہ اگر بڑی کامیابی ملی تو شاید انسانی جلد کا کینسر بھی اسی طرح ختم کرنا ممکن ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے