کالم

حافظ نعیم الرحمن ملکی تعمیر کےلئے بے خوف لڑرہا ہے

اسلام آباد، راولپنڈی میں بجلی بلز کے مسئلے پر جماعت اسلامی کی جانب سے احتجاجی میدان سج چکا ہے اور دھرنا ہے کہ بدستور جاری و ساری ہے اور دھرنا کا چوتھا روز ہے کہ ڈٹ کے کھڑا ہے حافظ نعیم الرحمن ،پوری قیادت اور ان کے ساتھ ہزاروں ورکرز موجود ہیں ۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے او رجابر حاکم کے سامنے کلمہ حق کہنا اتنا آسان نہیں ہوتا ہے ،بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے اور ایک جہاد والی بات ہے اور یہ معرکہ حافظ نعیم الرحمن نے سرکرلیا ہے ۔ اس سسٹم کے خلاف ایک جدو جہد جاری وساری ہے اور اس جدوجہد میں یہ سب سیاسی پارٹیوں سے آگے ہیں۔ایک ایسے وقت میں جب ظالم حکمرانوں نے بجلی بلز ،مہنگائی اوربے روزگاری کے سبب عوام کا برا حال اور جینامحال کردیاہے کہ لوگ خودکشیاں کررہے ہیں۔ایسے میں اس ظلم کے خلاف کچھ کرنااور بولنا سیاست نہیں جرا¿ت کا کام ہے اور یہ جرا¿ ت ہرسیاستدان میں نہیں ہوتی ہے ۔یہ جرا¿ت حافظ نعیم الرحمن کا ہی خاصہ ہے جو کراچی سے لے کر لاہور تک اور لاہور سے لے کر اسلام آبادتک یہ سب کررہے ہیںاور یہ سب انہیں جماعت اسلامی سے ورثے میں ملا ہے۔یہ جماعت اسلامی ہی ہے جو شروع سے لے کر اب تلک اسلامی نقلاب سے ملک کی تعمیر و ترقی میں انتہائی مخلص ہے اور اس کےلیے بے لوث جدوجہد کررہی ہے ۔یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہیں اقتدار کا بھی کوئی لالچ نہیں ہے ،ان کی منزل اسلامی پاکستان اور خوشحال پاکستا ن ہے۔ اگر ان کی منزل اقتدار کا حصول ہوتی تو آج کراچی کے حقیقی مئیر یہی حافظ نعیم الرحمن ہوتے اور حال میں ہی ہوئے جنرل الیکشن 2024ءمیں بھی کراچی سے ایم پی اے اور اصل ہیرو بھی مگر کیا درویش ہیں کہ مئیر شپ کراچی اقتدار و اختیار کے بندے چھین کرلے گئے اور ایم پی اے شپ سے خود سے ہی الگ ہوگئے۔ یہ صفت درویشانہ ہے اور یہ صرف حافظ نعیم الرحمن جیسے لوگوں میں ہی پائی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج امیر جماعت اسلامی پاکستان کے طور پر جانے پہچانے جاتے ہیں اور بجلی بلز پر عوامی مقدمہ بھر پور طریقے سے لڑ رہے ہیں اور بے خوف لڑرہاہے ملکی تعمیر کیلئے اور یہ شان خدا کسی کسی کو دیتا ہے۔ یہ بجلی کے بلز کم کیوں نہیں ہوتے ہیں ،حافظ صاحب نے پچیس کروڑ انسانوں کو اس حقیقت سے آگاہ کردیا ہے ۔بجلی کے بلز کم اس لیے نہیں ہوتے ہیں کہ حکومتوں نے سستی بجلی کے نام پر توانائی کی نجی کمپنیوں سے معاہدے کئے ہوئے ہیں جو ملک و قوم کو بے دردی سے چاٹ رہے ہیں اور ان کمپنیوں کے پیچھے ہاتھ کن کن کے نکلے ہیں بھی سامنے لے آئے ہیںاو ریہ دھندہ 1996سے چل رہا ہے ۔ کسی بھی ملک میں اگر کوئی فرد دس بارہ گھنٹے کام کرکے بھی روٹی، کپڑا اور مکان نہیں خرید سکتا اور اپنا علاج نہیں کروا سکتا تو وہ ریاست نہیں بلکہ ایک مسلط شدہ طبقے کی جاگیر ہے ۔ پاکستان ہمار اہے ،اس کوخون چوس اشرافیہ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے ظالمانہ بجلی بلز ،لوڈ شیڈنگ ،مہنگائی ، بےروزگاری اور غیر منصفانہ بھاری ٹیکسز کےخلاف جماعت اسلامی کی پر امن جدوجہد ”حق دو عوام کو“ کا حصہ بنیں اور اپنے بنیادی حقوق کیلئے آواز اٹھائیں۔ حافظ نعیم الرحمن چار دن سے لیاقت باغ روالپنڈی میں پچیس کروڑ عوام کا مقدمہ لڑنے کیلئے دھرنا دئیے بیٹھا ہے۔اس کے دست بازو بنیں اور ظالم اشرافیہ سے پاکستان کو بچائیں اور یہ تبھی ممکن ہے جب آئی پی پیز کا خاتمہ ہوگا ۔ پہلے سو یونٹس پر بھاری عائد ٹیکس ختم ہوگا ،سلیب ٹیکس سے چھٹکارا ملے گا ،فکسڈ ٹیکس سے جان چھوٹے گی ،ٹیرف زیادتیاں ختم ہوں گی اور تنخواہ دار طبقے پر لگے ہر ٹیکس معاف ہونگے۔ کیا بات ہے کہ ہم نے یہ ملک اشرافیہ اور ان کی اولادوں کیلئے جنت اور غریب ،مفلوک الحال رعایا کیلئے جہنم بناد یا ہے ۔ آخرکیوں ؟ حافظ نعیم الرحمن اس دھرنے کی پہلی رات سے لے کر اب تک اسلام آباد ،مری کی ایک سڑک پر کھلے آسمان تلے سویا تھا تو کیوں؟آپ کے بجلی بلز کم کروانے کیلئے ، وہ دھرنا اس لیے دئیے بیٹھا ہے کہ اس قوم کی محرومیوں کا ازالہ ہو سکے۔ اس لیے کہ غریب لوگوں کو اپنے بلز ادا کرنے کیلئے اپنے زیور بیچنے نہ پڑیں اورلوگ بلزکے ہاتھوں ستائے مریں نہ۔ لوگوں کو بتاﺅکہ اس سسٹم کے بنائے گھپ اندھیروں میں امید کا چراغ بنے حافظ نعیم الرحمن کھڑا ہے۔آپ بھی اس کے ساتھ ہوجائیے کیونکہ اپنے ہی اپنوں کا دکھ بانٹتے ہیںاور یقینا اس مشکل گھڑی میں حافظ نعیم الرحمن سب کا ہے ۔دیکھئے کہ اتنی ساری بڑی جماعتوں کے ہوتے ہوئے صرف حافظ ہی آپ کیلئے کھڑا ہے دوسرا اور کوئی نہیں ۔ ایسے میں کہ جب ملک میں کسی کو کرسی کی پڑی ہوئی ہے او رکسی کو اپنی رہائی کی تو کسی کو اپنی سیاست چمکانے کی تو کسی کو اپنا آپ بچانے کی۔ایسے میں حافظ نعیم الرحمن عوام کیلئے کھڑا ہے ۔یہ بڑی بات ہے۔ ہر اہم مدعے پر بولنے والے سیاستدان آج چپ ہیں صرف ایک حافظ نعیم ہی ہے جو ڈٹا ہوا ہے،جوبجلی بلز اور غربت کے سبب خود کشیاں کرنے والے افراد اور گجرانوالہ کی ایک مرحومہ جیسی ان گنت روحوں کا مقدمہ لڑرہا ہے۔ جو دنیا فانی سے جاتے جاتے بھی ریاست کا بجلی بل ادھار چکا گئی ، اپنے پتے کے آپریشن کیلئے جمع کئے گئے پیسوں سے اس ظالمانہ ظالم نظام کا پیٹ بھرا اور آنکھیں موند لیں ۔آواز اٹھاﺅ کہ قبل اس کے کہ کوئی آپ کا پیارابجلی کابل بھرے اور خودکشی کرلے یا بجلی کا بل ادا نہ کرسکنے کے سبب موت کو ہاتھ لگا لے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن عوامی نوعیت کے اہم ترین سلگتے اور سسکتے اہم ایشو پر آواز بلند کرتے اسلام آباد پہنچے ہیں ۔یہ مسئلہ خالصتاً عوامی بقاءاو ربہبود کا ہے ۔ جماعت اسلامی سیاست کیلئے نکلی ، مذہب کیلئے نکلی اور فلاحی کاموں کیلئے نکلی ۔لیکن یہ قوم اگر اپنے لیے نکلنا بھی شروع ہوگئی تو پھر یہ ملک آگے بڑھنے لگے گا اور یہ تب ہو گا جب ہر شخص حافظ نعیم الرحمن کی طرح بنے ،بے خوف لڑ رہا ہے ملکی تعمیر کیلئے کی عملی شکل اختیار کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے