ہمارے ملک میں مخصوص اورمتنازعہ طبقات اپنے اپنے مفادات کیلئے اپنے اپنے مذموم خیالات سے دوسروں کیخلاف نفرت کو ہو ادیتے رہے ہیں اوربدقسمتی سے یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔تحریک قیام پاکستان کے دوران بھی چند شخصیات انگلش زبان سیکھنے کیخلاف تھیں اورکچھ نام نہاد دانا جدید ایجادات سے استفادہ کرنے کی راہ میں دیواربنے رہے ۔ آج ہماری مجموعی ناخواندگی اور پسماندگی میں اس مائنڈسیٹ کابڑا ہاتھ ہے ۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حکمت کی بات مومن کی گمشدہ میراث ہے جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کر لے“ ۔ اسلام اجتہاد اورایجاد کاحامی ہے۔آج سائنس جس مقام پرہے اس میں مسلمان سائنسدانوں کے تصورات ،ان کی خدمات اور ایجادات سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ ایجادات پر کسی قوم کی اجارہ داری نہیں ہوتی ، ہرریاست اورقوم کواس سے مستفید ہونے کا پورا حق ہے ۔ بجلی، بلب ، ہوائی جہاز، گاڑیاں اورٹیلیفون ایجاد کرنیوالے آج دنیا میں نہیں لیکن آج ہم میں سے کوئی بھی ان کے بغیر زندگی کاتصور نہیں کرسکتا ۔طب کے میدان میں بھی وقت کے ساتھ ساتھ نت نئی ایجادات سے انسانیت کو فائدہ پہنچتارہا ہے۔ کوئی انسان یا معاشرہ آج غار کے دورمیں نہیں رہ سکتا ۔وقت کے ساتھ ساتھ کوروناسمیت متعدد پیچیدہ بیماریوں کے انسانوں پرحملے دیکھنے میں آئے ہیں لہٰذاءانسانیت کی بقاءکیلئے ماہرین کے کلیدی کردارسے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ امریکا کی طبی ایجادات بھی انسانیت کیلئے مفید ہیں، طبی ماہرین کی مہارت اپنی ریاست تک محدود نہیں ہوتی بلکہ دنیا کاہر بیمار انسان اس دوا یاایجاد سے مستفید ہوتا ہے ۔ عالمی برادری کو اپنے وسائل کارخ انسانیت کی طرف موڑنا ہوگا ، مہلک وباﺅں سے نجات کیلئے موثر دواﺅں پر کام کیاجائے ۔تصادم کے نتیجہ میں قیمتی جانوں کاضیاع ہوتا ہے، یہ سرمایہ بھوک اور بیماریوں سے نجات کیلئے صرف کیاجائے ۔ میڈیکل سائنس سمیت آئی ٹی کے میدان میں امریکا کی شاندار ترقی پاکستان سمیت دنیا بھر کیلئے یقینا قابل قدر اور قابل تقلید ہے۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان برابری اور بردباری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات کومزید فروغ دیا جائے ۔ امریکا میں شعبہ طب کے اندر ہونیوالی جدید تحقیق انسانیت کیلئے نوید سعید ہے۔ مختلف اقوام کو انسانیت کی بقاءاور بہبود کیلئے باہمی غلط فہمیاں دور اور تلخیاں ختم کرنا ہوں گی ۔ امریکا کی تعمیر وترقی کیلئے وہاں کئی کئی دہائیوں سے مقیم اوورسیز پاکستانیوں کی گرانقدر خدمات سے بھی کوئی انکار نہیں کر سکتا ۔ امریکا کے سائنسی ماہرین نے تسخیر کائنات کیلئے تحقیقات کے میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں ۔ امریکا قدرت کے پوشیدہ رازوں سے آگہی کیلئے فضاﺅں اور خلاﺅں میں سرگرداں ہے۔دنیا بھر کے انسانوں کوامریکا کے ادارہ” ناسا”کی و ساطت سے کائنات کے بارے میں متعدد مفیدمعلومات تک رسائی ملی ہے۔ امریکا آج سماجی، سائنسی،طبی، دفاعی اور معاشی اعتبار سے جس مقام پرہے وہ طویل اور انتھک جدوجہد کانتیجہ ہے ۔آبائی امریکیوں کی ادویات کے میدان میں بہت سی ایجادات ہزاروں برسوںسے چلی آ رہی ہیں ۔ اِن کا تعلق مغربی طب سے پہلے کے زمانے سے ہے اور اِن سے مغربی طب میں بھرپور مدد ملی ہے۔آبائی امریکی جسم کے دکھنے اور درد کو کم کرنے کیلئے بید کے درخت کی چھال چبایا کرتے تھے۔ اس چھال میں سیلیسین کے نام سے وہ فعال کیمیائی مادہ پایا جاتا ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونےوالی دوا اسپرین کی1897 ءمیں دریافت کی بنیاد بنا۔