کالم

حکمران جھوٹے، عوام کےلئے کچھ نہیں کیا

riaz chu

امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے کہا ہے کہ حکمرانوں کے پاس معیشت کا علاج نہیں۔ یہ ملک اور قوم پر بوجھ ہیں۔ عوام مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی آگ میں جل رہے ہیں اور پارلیمنٹرینز کی مراعات میں اضافے ہو رہے ہیں۔امیر جماعت کا کہنا ہے کہ یونان کشتی حادثہ میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کا خون حکمرانوں کے ہاتھوں پر ہے۔ حالات سے مایوس ڈگری ہولڈرز ملک سے بھاگ رہے ہیں۔ حکمرانوں کی ناکام معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ ظلم اور ظالم کے خلاف ووٹ کی طاقت سے جہاد کریں۔ حکمرانوں کی دلچسپی ملک اور قوم کی فلاح و بہبود میں نہیں۔ حکمرانوں نے اقتدار میں آ کر اپنے کیسز معاف کرائے۔ جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو احتساب اور انصاف کا کڑا نظام متعارف کرائیں گے۔لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک سے واپس لائیں گے۔ جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضوں سے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ عالمی مالیاتی ادارہ سے 22دفعہ قرض لیا گیا اور پھر اس قرض کی سود سمیت ادائیگی کے لیے مزید قرضے لیے گئے۔ قوم کو آج تک پتا نہیں چلا کہ اربوں ڈالر کے قرضے کہاں گئے، جنھوں نے قرضے لیے خود ادا کریں۔ حکمرانوں کی دلچسپی ملک اور قوم کی فلاح و بہبود میں نہیں۔ لوٹنے اور بیرون ملک جائدادیں بنانے میں ہے۔ ان کے نام پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں آئے۔ انھوں نے اقتدار میں آ کر اپنے کیسز معاف کرائے۔ کرپشن پر پردہ ڈالا۔ اس وقت ملک میں جو صورتحال بنی ہوئی ہے وہ ریاست اور عوام کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ آئینی ادارے آپس میں آمنے سامنے ہیںجس کا سو فیصد نقصان ملک اور عوام کو ہو رہا ہے۔قومی املاک کی بربادی پر ہر پاکستانی فکر مند ہے۔ملک دشمن عناصر اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے افواہیں پھیلا کر عوام میں بے چینی اور اضطراب کو ہوا دے رہے ہیں جس سے بے یقینی پھیل رہی ہے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے بالکل ٹھیک کہا کہ ملک کا پورا ماحول زہر آلود ہو چکا ہے۔ سیاستدان ایک دوسرے کو تباہ کرنے کے راستے پر گامزن ہونے کی بجائے بہتری کی تدبیر اپنائیں۔ سیاسی جماعتیں مذاکرات کے لیے راضی نہ ہوئیں تو مایوسی کی تاریک رات طویل ہو جائے گی۔ سیاسی افراتفری سے معاشی بحران سنگین تر ہوگیا ہے۔ لڑائی جاری رہی تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ ملک میں جاری جنگ سے سارا نقصان غریب کا ہو رہا ہے، جن کے لیے بچوں کا پیٹ پالنا بھی ناممکن ہوگیا۔ اشرافیہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ 75برسوں سے ملک پر ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کا قبضہ ہے۔ استحصالی اور طبقاتی نظام نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کیں۔ آنے والا کل اسلامی نظام کا ہے۔ عوام ووٹ کی طاقت سے ظالموں کا احتساب کریں۔ علما و مشائخ دین کی سربلندی، اسلامی نظام کے نفاذ اور اتحاد و یگانگت کے قیام میں بھرپور کردار ادا کریں اور منبر و محراب کو اس نیک مقصد کے لیے استعمال کریں۔ امیر جماعت نے کہا کہ ملک پر مسلط سیاسی جماعتیں ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کے کلبز ہیں جنھیں اقتدار میں آنے کا بار بار موقع ملامگر انھوں نے ہر دفعہ قوم کو دھوکا دیا۔ معیشت میں بہتری سودی نظام اور کرپشن کے خاتمے سے آئے گی۔ حکومت وی آئی پی کلچر، غیر ترقیاتی اخراجات ختم نہیں کر سکی۔ حکومت سنجیدہ ہوتی تو کابینہ کا سائز کم کیا جاتا، بیوروکریسی، سینیٹرز، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کی مراعات ختم کی جاتیں، مگر غریب قوم پر ٹیکسوں کا بوجھ لاد دیا گیا، عوام مزید قربانیاں نہیں دے سکتی۔ پاکستان کو 75برسوں سے لوٹا جا رہا ہے، یہاں آمروں اور نام نہاد جمہوری ادوار کے تجربات ہوئے، مگرملک کو ایک دن کے لیے بھی اسلامی نظام نہیں دیا گیا جو کہ قوم کا مطالبہ ہے۔ جماعت اسلامی ہی پاکستان کو اسلامی نظام دے سکتی ہے۔ سیاسی جماعتیں جمہوریت کے نام پر جمہوریت کا مذاق اڑاتی ہیں۔ ملک کی غیر یقینی صورت حال، معاشی اور سیاسی بحران کے ذمہ دار موجودہ اور سابقہ حکومتیں ہیں۔ صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی اللہ تعالی کی مددونصرت اور عوام کی تائید سے اقتدار میں آ کر سودی نظام کا خاتمہ کرے گی، نوجوانوں کو سرکاری زمینیں دی جائیں گی، سود فری قرض دیں گے، زراعت اور چھوٹے کسان کی حالت بہتر کی جائے گی، مدارس کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی جائے گی۔ علما اور مدارس کے طلبہ و طالبات ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ پاکستانی سیاست دان خواہ انکا تعلق حکومتی پارٹی سے ہو یا اپوزیشن سے کہ وہ ااپس میں کھینچا تانی چھوڑ دیں اور ملک کی بقا استحکام اور مضبوطی کے لئے اقدامات کریں۔ کیونکہ جنگ و جدل قومیں تباہ بر باد ہوجاتی ہیں۔ جنگ و جدل سے کبھی بھی قومیں اور ریاستیں فلاح نہیں پاتی۔ وم اس وقت سیاسی پارٹیوں کا مذاق مزید بر داشت نہیں کر سکتی۔ جس فضول انداز اور طریقے سے ہمارے سیاست دان ایک دوسرے اور اداروں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ قوم دو وقت روٹی کے لئے حیران اور پریشان ہیں اور ادھر ہمارے سیاست دان پی ڈی ایم اور تحریک انصاف کی شکل میں ایک دوسرے کے ساتھ حکومتوں کے بنانے ، بگاڑنے اور کرسی کے حصول کےلئے لگے ہوئے ہیں۔ ملکی مسائل کو حل کرنے کےلئے آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہئے تاکہ پاکستان کے مسائل حل کرنے کےلئے ایک مشترکہ حکمت عملی طے کی جائے ۔ ایک دوسرے کے ٹانگیں کھینچنے کے بجائے ملکی معیشت طرف توجہ دیں۔ کیونکہ 22 کروڑ لوگ غ±ربت ، افلاس اور بے روز گاری کی چکی میں بری طرح پس رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے