اداریہ کالم

حکومت اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل

شنید ہے حکومت پاکستان کے اعلیٰ سطح وفد نے آئی ایم ایف حکام کو مطمئن کردیا ہے اور اس کے تمام خدشات اور پائے جانے والے ابہامات ختم کردیئے ہیں اور فریقین کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے ،معاہدے کے تحت آئی ایم ایف پاکستان کے سالانہ امداد جاری رکھے گااور پاکستان میں ترقیاتی پروجیکٹ کی تکمیل کیلئے اپنی امداد کا سلسلہ جاری رکھے گا، اطلاعات کے مطابق مذاکرات میں تعطل لیٹر آف انٹنمنٹ کی وجہ سے پیدا ہوا تھا مگر پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف کے حکام کو ہرطرح سے یقین دہانی کرائی جس کے بعد وہ قرض دینے پر آمادہ ہوا ، امید ہے کہ تمام معاملات خوش اسلوبی سے نمٹ جائیں گے ، اخباری اطلاعات کے مطابق اب تک پاکستان اور آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کامیابی کے ساتھ مکمل ہوگئے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کے مشن کو معاشی کارکردگی پر مطمئن کرلیا ہے جس کے باعث پاکستان کے لیے 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط منظوری کے واضح امکانات ہیں، آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ اپریل میں پاکستان کے لیے قسط منظور کرسکتا ہے، معاہدے اور کامیابی کا حتمی اعلان آئی ایم ایف اعلامیہ کے ذریعے کرے گا۔موجودہ پروگرام کی تکمیل کے بعد پاکستان آئی ایم ایف سے 4 سال کے نئے پروگرام کا بھی خواہش مند ہے، جس میں قرض کی مالیت ساڑھے 7 ارب ڈالرز ہوسکتی ہے۔علاوہ ازیں امریکی سفیر نے پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین معاہدے کے لیے حمایت کی یقین دہانی کروادی۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے ملاقات کی، جس میں ملک کے ٹیکس انتظام اور سرمایہ کاری کے ماحول میں بہتری سمیت پاکستان کے اصلاحاتی اہداف پورے کرنے کے لیے مزید امریکی تعاون اور حمایت پر تبادلہ خیال کیا،دوسری جانب وفاقی وزیرخزانہ اورنگزیب سے چین کے سفیرزیانگ ڈونگ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیرخزانہ نے چینی سفیر سے اقتصادی تعاون اورباہمی تعلقات پربات چیت کی جبکہ چینی سفیر نے وزیرخزانہ کو عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی۔چینی سفیر کا کہنا تھاکہ پاک چین معاشی تعلقات کی مزید مضبوطی کیلئے پراعتماد ہوں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مختلف شعبوں میں مدد کیلئے چینی قیادت کے مشکور ہیں، سیف ڈپازٹ رول اوورکرنے پر چین کے خصوصی طورپرمشکورہیں، رول اوور اور کمرشل قرض سے پاکستان کی معیشت میں استحکام آیا۔ پاکستان کی ترقی اور معاشی بحالی کیلئے سی پیک بہت اہم ہے۔اعلامیے کے مطابق ملاقات میں صنعتی زون، زراعت، معدنیات، قابل تجدید توانائی شعبے میں تعاون پراتفاق کیا گیا۔پاکستان اورچین کے درمیان معاشی تعلقات مزید وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا گیا اور کہا گیا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں موجودہ سی پیک منصوبوں پرتوجہ مرکوز ہوگی۔
پاک کویت تعلقات
کویت پاکستان کا برادر دوست ملک ہے ، یہ ہر آڑ ے وقت پاکستان کی امداد کا سلسلہ جاری رکھا ،ایک دو مواقع پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کوقرضوں کی قسط واپس کرنے کیلئے جب زرمبادلہ کی ضرورت پڑی تو کویت نے مالی طور پر پاکستان کی امداد کی اور پاکستان کا سر نہیں جھکنے دیا ۔ موجودہ حکومت میںشامل کئی سیاستدانوںکا کویت میں کاروبار بھی ہے ، اس حوالے سے بھی دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات استوار ہے ، وزیر اعظم پاکستان نے بھی کچھ ایسی ہی الفاظ کا ذکر کیا جو کویت کے سفیر کے ملاقات کے دوران انہوں نے کہی ، خبر کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان میں کویت کے سفیر ناصر عبدالرحمن جاسر المطیری نے ملاقات کی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کویت کے ساتھ اپنے تاریخی اور گہرے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح سمیت کویتی قیادت کا ان کے دوبارہ انتخاب پر نیک تمناں اور مبارکباد پر شکریہ ادا کیا۔ امیر کویت کو جلد از جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔وزیر اعظم نے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نومبر 2023 میں دونوں ممالک کے درمیان 10 ارب ڈالر مالیت کے سات معاہدوں پر دستخط کئے گئے جن میں غذائی تحفظ، ٹیکنالوجی، ہائیڈل پاور، کان کنی اور معدنیات، پانی کی فراہمی اور مینگروو کی بحالی سمیت متنوع شعبوں سے متعلق ہے۔معاہدوں پر جلد عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے دونوں طرف سے ٹھوس کوششوں پر زور دیا۔ اس تناظر میں انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے کردار پر زور دیا جو پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ایک مضبوط اور موثر طریقہ کار فراہم کرتی ہے۔کویتی سفیر نے مشکل وقت میں کویت کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔سفیر نے 91۔1990 کے بحران کے دوران کویت کی آزادی اور خودمختاری کے لئے بھرپور عوامی حمایت پر سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کورونا وبائی امراض کے دوران کویت کے ساتھ پاکستان کی حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔ سفیر نے پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کے لئے کویت کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم نے پاکستان اور کویت کے درمیان مضبوط تعلقات کو فروغ دینے میں ا ن کے کردار کی تعریف کی۔
کے پی کے حکومت کا عمران خان کی حوالگی کا بلاجوازمطالبہ
صوبہ سرحدکی حکومت نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیاہے کہ سائفر کیس میں سزا یافتہ تحریک انصاف کے بانی کو خیبرپختونخوا کے حوالے کیا جائے تاکہ وہاں پر ان کی سیکورٹی کو بہتر بنایا جاسکے ، ماضی میں کوئی ایسی نہیں ملتی ،ذوالفقار علی بھٹو کو جو ملک کے سابق وزیر اعظم تھے کو لاہور کوٹ لکھپت جیل اور راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں تنگ رکھا گیا ، طیارہ سازش کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کو اور موجودہ وزیر اعظم کوسندھ جیل میں رکھا گیا مگر نہ توپنجاب حکومت سے سندھ نے مطالبہ کیا کہ بھٹو کو ان کے حوالے کیا جائے اور نہ ہی پنجاب حکومت نے سندھ سے مطالبہ کیا ، شاید اس طرح مطالبہ کرکے کے پی کے کی صوبائی حکومت سابق وزیر اعظم کو مزید سہولیات دینے کا ارادہ رکھتی ہے ، حالانکہ اڈیالہ جیل کے حکام کے مطابق سابق وزیر اعظم کو اے کلاس جیل کی سہولیات میسر ہے اور انہیں ہر قسم کی آزادی حاصل ہے تاہم یہ معاملہ دو حکومتوں کے درمیان میں ہے اس پر فیصلہ کسی عدالت کی جانب سے ہی آئے گا، ہم سجھتے ہیں کہ سابق وزیر اعظم کی سیکورٹی فل پروف ہونے چاہیے تاکہ انہیں کوئی نقصان نہ پہنچاسکے ، اطلاعات کے مطابق مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ اگر پنجاب حکومت عمران خان کو سیکیورٹی نہیں دے سکتی تو انہیں صوبائی حکومت کے حوالے کیا جائے۔بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں پر پابندی کے معاملے پر مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر عائد پابندیوں سے تمام قیدیوں کے لیے مشکلات پیدا کردی گئیں ہیں، پنجاب حکومت اپنی نااہلی نالائقی اور عمران خان کی خوف کیوجہ سے لوگوں کو تکلیف اور اذیت میں مبتلا نہ کرے۔ مریم نواز پنجاب میں کام کی بجائے فوٹو شوٹ میں مصروف ہیں جبکہ خواجہ آصف میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اسمبلی میں فضول شوشہ چھوڑتے ہیں، پنجاب میں اپنی حکومت کی نااہلی نالائقی چھپانے کے لیے ڈرامہ بازی ہو رہی ہے۔دوسری جانب وزیر اطلاعت پنجاب عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان،بشریٰ بی بی سمیت پنجاب کی جیلوں میں قید تمام قیدی مکمل محفوظ ہیں اربوں روپے کے ڈاکے مارنے والے شخص کو جیل میں بہترین سیکیورٹی اور کھانے کی سہولیات مل رہی ہیں، برسٹر سیف کو خیبر پختونخواہ کے عوام کی فکر کرنی چاہیے۔ سر سے پاﺅں تک کرپشن میں ڈوبے لوگوں کی گواہیاں ان کی جماعت کے اپنے لوگ دے رہے ہیں جبکہ مریم نواز کی کارکردگی کا اعتراف ان کے مخالفین بھی کر رہے ہیں۔ مریم نواز پنجاب میں خدمت کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہیں وہ تختیوں پر تختیاں نہیں لگارہی بلکہ عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہیں، وہ پنجاب میں سوا تین کروڑ افراد کو باعزت طریقے سے رمضان پیکج تقسیم کر رہی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے