اداریہ کالم

حکومت زراعت کی بہتری کے لئے کوشاں

idaria

ترقی یافتہ اورترقی پذیر دونوںقسم کے ممالک کےلئے زراعت کی اہمیت بہت اہم ہے۔پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں ترقی کےلئے زراعت کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے ۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور پاکستان کازرعی شعبہ معیشت میں کرکزی کردار اداکررہاہے۔زراعت کے شعبے کی ترقی کے لئے حکومت چھوٹے اورپسماندہ کسانوں کی مدد کرنے اورچھوٹے پیمانے پرجدیدٹیکنالوجی کو فروغ دینے پرتوجہ مرکوز کررہی ہے۔ زراعت اناج کے علاوہ دودھ گوشت سبزیوں اور پھل کی ضروریات پوری کرتی ہے۔ کپاس گندم اور چاول کی پیداوار میں پاکستان کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ ملکی غذائی تحفظ اور معاشی استحکام شعبہ زراعت کی ترقی سے وابستہ ہے اور ملک کی مجموعی اقتصادی و معاشی ترقی کا انحصار اس شعبہ کی کارکردگی میں پنہاں ہے ۔ ماضی کے تجربات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ زرعی ترقی کا اتار چڑ ھاﺅ عام طور پر قومی معیشت کو مستحکم وغیرمستحکم کرنے میں نہایت اہم ہیں ۔ موجودہ حکومت کے پاس اب وقت بہت کم ہے اتحادی حکومت کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے اور اپنی اولین ترجیح زراعت کو بنانا چاہیے۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے، اگر اسی پہلو کو سامنے رکھ کر پالیسیاں بنائی جائیں تو پاکستان میں سبز انقلاب بھی آ جائے گا، مویشیوں کی افزائش میں بھی اضافہ ہو گا اور ایگری بزنس بھی بڑھے گا۔ یوں پاکستان خوشحالی کی منزل کی جانب رواں دواں ہو جائے گا۔اسی حوالے سے گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت زرعی شعبے کے حوالے سے بجٹ تجاویز پر اجلاس ہوا جس میںوزیر اعظم نے کہا کہ ملکی ترقی زرعی شعبے کی جدت کے بغیر ممکن نہیں، رواں سال گندم کی تاریخی پیداوار موجودہ حکومت کے کسان پیکیج کی بدولت ممکن ہوئی۔زراعت کا شعبہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔کھاد پر سبسڈی براہ راست کسانوں تک پہنچائی جائے، معیاری بیج کی فراہمی، جدید مشینری، ایکسٹینشن سروسز اور زرعی تحقیق کیلئے وسائل بجٹ میں مختص کئے جائیں گے، زرعی اصلاحات پر سیاست سے ہٹ کر مستقل بنیادوں پر عملی اقدامات ضروری ہیں۔شہباز شریف نے ہدایت کی کہ زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے بجٹ میں عملی اقدامات شامل کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ہمارے بنائے گئے زرعی تحقیقی اداروں کو دانستہ طور پر تباہ کیا، ایگری کلچر پالیسی انسٹیٹیوٹ کو فوری طور پر فعال کیا جائے۔ رواں سال ہم نے گندم، کپاس اور کماد کی بہترین امدادی قیمت سے کسان کی خوشحالی یقینی بنائی، حکومت دیہی معیشت کو بہتر بنا کر پیداوار کی ویلیو ایڈیشن یقینی بنائے گی، دیہات میں پھلوں کی پراسیسنگ اور پلپنگ کیلئے چھوٹے پلانٹ لگائے جائیں۔ حکومت خوردنی تیل کی پیداوار بڑھا کر پاکستان کو اس میں خود کفیل کرے گی، خوردنی تیل اور دیگر زرعی اجناس میں خود کفالت سے درآمدات پر انحصار کم ہو گا، حکومت یقینی بنائے گی کہ کسانوں کو بروقت اور آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں ۔نیز وزیراعظم سے بیلا روس کے وزیرخارجہ نے ملاقات کی،ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات سمیت خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی گئی ۔ پاکستان بیلاروس کے ساتھ اپنے خوشگوار اور وسیع البنیاد تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور معیشت ، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم اور ثقافت سمیت تمام شعبوں میں باہمی تعاون کو بڑھانے کےلئے پرعزم ہے ۔ بیلاروس پاکستان کو خطے کا ایک اہم ملک سمجھتا ہے اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ کےلئے اس کی کوششوں کو سراہتا ہے ۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے باور کرایا کہ پاکستان اور بیلاروس 2024 میں اپنے سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ منائیں گے، وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے مابین مسلسل اعلیٰ سطحی تبادلوں اور مصروفیات کا خیرمقدم کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے بیلاروسی صدر کو جلد از جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت کا اعادہ کیا۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزیدکمی عوامی ریلیف
حکومت نے ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کر دیا ۔ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی فی لٹر قیمت 8 روپے کمی کیساتھ 262 روپے ہوگئی جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 5 روپے فی لٹر کمی کے ساتھ 253 روپے فی لٹر ہوگئی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مٹی کے تیل کی قیمت برقرار رکھی گئی ہے لائٹ ڈیزل کی فی لٹر قیمت میں 5 روپے کمی کی گئی جس کے بعد لائٹ ڈیزل کی قیمت 147 روپے 68 پیسے ہو گئی، مٹی کے تیل کی قیمت 164روپے07پیسے پر برقرار رکھی گئی ، موجودہ قیمتیں یکم سے 15 جون تک نافذ العمل رہیں گی۔ مہنگائی کی چکی میں پس رہے عوام کیلئے ایک اور اچھی خبر آگئی۔ حکومت نے گھی کی قیمتوں میں دوسری بار بڑی کمی کردی ۔ یوٹیلٹی سٹورز پر گھی کی قیمت میں 68 روپے تک کی کمی کردی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔کوکنگ آئل اور گھی کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق گزشتہ روز سے ہوگیاہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی برانڈڈ گھی کی قیمت میں 69 روپے فی کلو کی کمی کی گئی تھی جبکہ کوکنگ آئل کی قیمتوں میں بھی 18 روپے سے لیکر 76 روپے فی لیٹر کمی کی گئی۔ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن پانچ بنیادی اشیاءپر وفاقی حکومت کی خصوصی سبسڈی بھی فراہم کر رہی ہے۔بلاشبہ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل دوسری بار کمی کی گئی ہے مگر اس کے ثمرات عوام تک نہ پہنچنے کے باعث ان کی مشکلات جوں کی توں ہیں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مہنگائی اسی طرح برقرار ہے ۔اس حوالے سے وزیراعظم باربار اپنے اجلاسوں میں یہ حکام کو یہ باورکرتے رہتے ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کافائدہ عام آدمی تک پہنچناچاہیے ۔ اب پٹرولیم مصنوعا ت کی قیمتوں میں مزید کمی عوا م کےلئے ٹھنڈی ہواکاایک جھونکا ہے مگر اس ریلیف سے عوام تب ہی مستفید ہوں گے جب اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم ہوں گی اور ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی کم ہونے چاہئیں ۔ ٹرانسپورٹرزابھی بھی من مانے کرائے وصول کررہے ہیں جو حکومت کےلئے لمحہ فکریہ ہے۔لہٰذا حکومت اپنی رٹ تسلیم کرکے ایسے مافیازپرقابوپائے۔
پولیوٹیم پرحملہ،دودہشت گردجہنم واصل
شمالی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کے بعد دہشتگردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے پاک فوج کا ایک جوان شہید ہو گیا۔ دہشت گردوں نے انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ شمالی وزیرستان کے علاقے سپین وام میں کی، دہشتگردی کی یہ کارروائی علاقے میں پولیو مہم کو متاثر کرنے کیلئے کی گئی، پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور سکیورٹی ٹیم نے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور فائرنگ کے تبادلے میں ایک جوان جام شہادت نوش کر گیا۔ سکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان کے علاقے دوسالی میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر آپریشن کیا، اس دوران سکیورٹی فورسز کو دہشتگردوں کی جانب سے بھرپور مزاحمت کا سامنا رہا، فائرنگ کے شدید تبادلے میں 2 دہشت گرد مارے گئے، ہلاک دہشتگردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کر لیا، دونوں دہشتگرد سکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں پر حملوں میں ملوث تھے۔ علاقے میں موجود دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے کلیئرنس آپریشن جاری ہے، علاقہ مکینوں نے آپریشن کو سراہا اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بھرپور تعاون کا اظہار کیا۔یہ حقیقت من اظہرالشمس ہے کہ پاک افواج نے اپنی جانیں وطن پرقربان کرکے دہشت گردوں کی کمرتوڑدی ہے مگر ان کی باقیات اب بھی ملک کے مختلف کونوں میں موجود ہیں۔گزشتہ روز کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بچے کھچے دہشتگرداِکادُکا کارروائیاں کرکے خوف پھیلاتے ہیں مگر ان کے یہ ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیاجاتاہے۔دہشت گردی کی واردات کے پیچھے بیرونی عناصر ملوث ہوتے ہیں جنہیں نظر اندازنہیں کیاجاسکتا۔لہٰذاان کے خلاف موثرآپریشن کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے