اداریہ کالم

حکومت صحت مند اور محفوظ پاکستان کے لئے پُرعزم

idaria

پولیو ایک موذی مرض ہے جوبچوں کو عمربھر کی معذوری کاشکارکرتا ہے ، ہرسال پولیو مہم اسی بنیاد پرشروع کی جاتی ہے کہ ملک سے پولیو کامکمل خاتمہ ہوسکے۔یقیناپولیو ایک انتہائی متعدی اوروائرس سے پھیلنے والی بیماری ہے جو عام طورپر پانچ سال تک کے بچوں کو متاثر کرتی ہے پولیو کاوائرس ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے ۔پولیووائرس کے حملے سے ہونے والافالج مستقل ہوتا ہے پولیو کاکوئی علاج نہیں ہے اس سے بچاﺅ کاواحدراستہ پولیوویکسین یعنی پولیو سے بچاﺅ کے قطروں کااستعمال ہے۔پاکستان میں پولیو جیسے موذی مرض کی روک تھام کے لئے پولیو ٹیموں کوسلام ہے کہ ان کی انتھک جدوجہد کی وجہ سے پاکستان میں کیسزبہت کم رپورٹ ہورہے ہیں مگر مکمل خاتمے کے لئے معاشرے کے ہرفرد کاکرداراہم ہے ۔اس لئے ضروری ہے کہ پولیو مہم کے دوران خاص طورپروالدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاکر اپنے بچوں کوعمربھر کی معذوری سے بچائیں۔اس حوالے سے ملک بھرمیں انسدادپولیو مہم کی جاری ہے ۔ گزشتہ روز نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ملک کو پولیو وائرس سے نجات دلانے کیلئے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک صحت مند اور محفوظ پاکستان کیلئے پرعزم ہے اور اس کوشش میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاﺅنڈیشن جیسے قابل اعتماد شراکت دار مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ایک بیان کے مطابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاﺅنڈیشنکے شریک چیئرمین بل گیٹس نے ٹیلی فون کیا جس میں پاکستان سے پولیو کے خاتمہ کے لئے جاری کوششوں میں پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹیلی فون کال کے دوران وزیر اعظم اور بل گیٹس نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہوئی اپنی ملاقات کا ذکر کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کو پولیو سے محفوظ ملک بنانے کی حکومت کی کوششوں میں گیٹس فانڈیشن کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے ملک کو پولیو وائرس سے نجات دلانے کے لئے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ اس سلسلے میں وزیراعظم نے بل گیٹس کو پاکستان بھر میں جاری پولیو ویکسینیشن مہم کے بارے میں آگاہ کیا۔ مزید بر آں غذائی قلت کے مسائل اور ماں و بچہ کی صحت کے موضوعات پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے حکومت اور بی ایم جی ایف کے درمیان بہترین تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان ایک صحت مند اور محفوظ پاکستان کے لئے پرعزم ہے اور اس کوشش میں بی ایم جی ایف جیسے قابل اعتماد شراکت دار مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔قبل ازیں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان کے مزار پر فاتحہ خوانی کی اور ان کو خراج عقیدت پیش کیا۔نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مرحوم شیخ زاید کی وژنری قیادت نے دنیا کی مختلف اقوام کے درمیان رواداری اور پرامن بقائے باہمی کے کلچر کو تقویت بخشی، مرحوم شیخ زاید کے پاکستان کی قیادت اور عوام کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات تھے۔ شیخ زاید مسجد کا عظیم پیغام بقائے باہمی، رواداری اور دیگر ثقافتوں کے لیے کشادہ دلی کے تصورات کو اجاگر کرتا ہے، یہ متحدہ عرب امارات کے بانی کی شاندار میراث سے متاثر ہے۔اس موقع پر نگران وزیر اعظم کو اسلامی ثقافت کے حقیقی جوہر کو اجاگر کرنے میں مسجد کے اہم کردار کے بارے بتایا گیا ، شیخ زاید گرینڈ مسجد جدید اسلامی فن تعمیر کا ایک شاہکار نمونہ ہے، مسجد میں 40 ہزار سے زائد زائرین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔شیخ زاید مسجد متحدہ عرب امارات کی سب سے بڑی اور دنیا کی تیسری بڑی مسجد ہے۔دوسری جانب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے متحدہ عرب امارات کے قومی ہیروز کی یادگار واحد ة الکرامہ کا دورہ کیا ، نگران وزیراعظم کو یادگارشہداءآمد پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا انوارالحق کاکڑ نے واحد ة الکرامہ یادگارپر پھول چڑھائے ،نگران وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے شہداءکے قربانیوں اور بہادری کو خراج عقیدت پیش کیا ، نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے واحد ة الکرامہ کا تفصیلی دورہ کیا نگران وزیراعظم واحد ة الکرامہ یادگار کے بارے میں بریفنگ دی گئی یادگار واحد ة الکرامہ متحدہ عرب امارات کا ایک قومی اور ثقافتی مقام ہے ، 46ہزار مربع میٹر پر محیط یادگار شیخ زید گرینڈ مسجد کے مقابل تعمیر کی گئی ۔ تین ستونوں پر مشتمل یادگار پر قومی ہیروز کا نام کنندہ ہے۔ بعدازاں نگران وزیراعظم اپنا دورہ یو اے ای مکمل کر کے دو روزہ دورے پر کویت پہنچ گئے۔ایوان وزیراعظم کے مطابق کویت پہنچنے پر کویت کے وزیرِ بجلی، پانی و قابل تجدید توانائی ڈاکٹر جاسم محمد عبداللہ الاستاد نے وزیرِ اعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر پاکستان کے کویت میں سفیر ملک محمد فاروق اور دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارتی اہلکار بھی موجود تھے۔دورے کے دوران وزیرِ اعظم ولی عہد کویت شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح اور وزیرِ اعظم شیخ احمد النواف الاحمد الصباح سے ملاقات کریں گے۔نگراں وزیرِ اعظم کا دورہ کویت دونوں ممالک کے مابین اقتصادی و معاشی تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔
پالیسیوں میں عدم تسلسل اورعالمی بینک کے خدشات
عالمی بینک نے پاکستان میں پالیسیوں کے عدم تسلسل پرخدشات کااظہارکیاہے،یقینا معیشت کی بہتری کے لئے حکومتی پالیسیوں کاتسلسل ناگزیر ہے ۔ عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرکاری شعبہ غیر موثر اور پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں۔عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے ممکنہ اصلاحات پر مبنی جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کو درپیش 6 بڑے مسائل کی نشاندہی کردی گئی۔عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توانائی کا شعبہ ناقابل انحصار اور معیشت پر بھاری ہے۔ توانائی شعبے میں گردشی قرضہ مالی مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے اور پاکستان کا زرعی شعبہ بھی غیر پیداواری اور جمود کا شکار ہے۔ پاکستان کو ہیومن کیپیٹل کے بحران کا بھی سامنا ہے۔ دستیاب انسانی وسائل کا کم استعمال پیداورا اور ترقی کو متاثر کررہا ہے۔پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں جبکہ دنیا میں سب سے زیادہ 2 کروڑ سے زیادہ بچے اسکول سے باہر ہیں ۔ ملک میں 10 سال سے کم عمر کے 79 فیصد بچے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔پاکستان کو بلند مالی خسارے کا سامنا ہے۔ مالی سال 2022کے اختتام تک مالی خسارہ 22سال کی بلند ترین شرح 7.9 فیصد تک پہنچ گیا اور پاکستان کے ذمے قرضہ مقررہ قانونی حد سے زیادہ 78فیصد کی بلند شرح پر ریکارڈ کیا گیا۔ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے۔
سموگ، تجارتی سرگرمیاں رات 10بجے بند کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے تدارک کے پیش نظر تجارتی سرگرمیاں رات 10 بجے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے تدارک سموگ سے متعلق شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر تحریری حکم جاری کر دیا۔ عدالت نے تحریری حکم میں کہا ہے کہ سی سی پی او لاہور رات 10 بجے تجارتی سرگرمیاں بند کروانے کے حکم پر عملدرآمد کروائیں، سموگ کو کنٹرول کرنے کیلئے وزیر اعلیٰ کے سیکرٹری سی سی پی او لاہور کو اقدامات کرنے کی بھی ہدایات دیں، اس حوالے سے ایڈمنسٹریشن لاہور اور حکومت نوٹیفکیشن کرے۔ تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ ہفتے میں دو دن ورک فرام ہوم کا نوٹیفکیشن نجی اداروں اور بینکوں سمیت جاری کیا جائے، گرین بیلٹس پر پارکنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں، گرین بیلٹس کو نقصان پہنچانے والے فارم ہاسز کو گرایا جائے۔ عدالت نے ڈی جی ماحولیات کو آلودگی کا باعث بننے والے ڈی سیل شدہ انڈسٹری یونٹس کو دوبارہ سیل کرنے کا حکم دیا۔موسمیاتی تبدیلی کے بداثرات سب سے زیادہ پاکستان بالخصوص اسکے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور پر مرتب ہو رہے ہیں۔ ان سے بچاﺅکیلئے مارکیٹیں بازار بند کرنا اس مسئلہ کا حل نہیں کیونکہ پاکستان کی معیشت پہلے ہی کمزور ہے اس سے مزید اس کے برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ایک طرف حکومت معیشت کی بہتری کیلئے کوشاں ہے‘ دوسری جانب آلودگی کے باعث کاروبار بند کئے جا رہے ہیں جس کا موجودہ حالات میں پاکستان کسی صورت متحمل نہیں ہو سکتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے