اداریہ کالم

حکومت عوام کو غربت کی دلدل سے نکالنے کے لئے کوشاں

ملک میں گزشتہ چھہتر سالوں سے مہنگائی اس قدربڑھی ہے کہ اس نے سابقہ تمام ریکارڈ توڑدیئے ہیں ایک غریب آدمی کاجینادوبھرہوگیا ہے اس کی زندگی سسک سسک کر گزررہی ہے اس کی آمدن کاسترفیصدحصہ پانی ،بجلی ،گیس کے بلوں میں اورپٹرول کی مد میں خرچ ہورہاہے ۔ باقی تیس فیصدصرف وہ اپنے گھریلوحالات علاج معالجہ اورمکان کاکرایہ ادا کرنے میں خرچ کرتا ہے ایک غریب انسان اس وقت مکمل طورپرمشین بن چکا ہے شہری علاقوں میں لوگ دو،دوتین،تین نوکریاں کرکے اپناگھرچلانے پرمجبورہیں اگر وہ ایسا نہ کریں تو زندگی کاسرکٹ چلانا محدود ہوجائے تاہم دوسری طرف اشرافیہ زندگی کی تمام سہولتوں سے بہرہ مندہورہی ہے اور تاجر طبقہ منافع خوری میں سب سے آگے بڑھاہواہے اور الزام حکومت پردھرلیاجاتاہے آج سے دس سال پہلے جس چیز کانرخ دس روپے تھا آج وہ ہزار روپے میں بھی دستیاب نہیں۔ چنانچہ ان تمام معاشی ناہمواریوں کے خاتمے کے لئے ایک طویل المدت اورجامع پالیسی کی تیاری اورپھراس پرعملدرآمدضروری ہے اوراس کے ساتھ ساتھ اشرافیہ کودی جانے والی سبسڈی کاخاتمہ بھی ازحدضروری ہے۔ انہی مقاصد کے لئے موجودہ حکومت ایک روڈ میپ تیارکرنے میں مصروف ہے ۔ حکومت کی یہ کوششیں لائق صدتاریخ اورلائق تحسین ہے کیونکہ اس بار وہ حقیقی طورپر غریب عوام کو غربت کی دلدل سے نکالنے کے لئے کوشاں ہے اوراسی مقصد کے لئے اس نے اشرافیہ کی سبسڈی کے خاتمے کاعندیہ بھی دیا ہے اللہ کرے ایساممکن ہوجائے تو پھرقوانین امیر اورغریب کے لئے یکساں ہوجائیں گے اور غریب پرسوفیصد پڑنے والابوجھ کسی حد تک کم ہوجائے گا۔اس حوالے سے حکومت کی جتنی تعریف کی جائے اتنی کم ہے ۔اخباری اطلاعات کے مطابق زیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملکی معیشت کی ترقی کےلئے 5 سالہ معاشی روڈمیپ پر اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ملکی معیشت کی ترقی کے لیے آئندہ پانچ سال کا معاشی روڈمیپ پیش کیا گیا۔ مہنگائی میں کمی، غربت کی تخفیف اور روزگار کی فراہمی روڈمیپ کا حصہ ہیں۔اجلاس کو ملکی معیشت کی ترقی کےلئے روڈ میپ اور کلیدی شعبوں میں مجوزہ اقدامات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو بجلی، زراعت و لائیو اسٹاک، برآمدی شعبہ، درمیانے و چھوٹے پیمانے کی صنعت، ٹیکس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور نجکاری کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی گئی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کے مختلف شعبوں کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اس پلان پر عملدرآمد کے لیے مشاورت کی جائے، وقت ضائع کیے بغیر ملکی معیشت کے استحکام و ترقی کے لیے منصوبوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔انہوں نے ہدایت کی کہ ان منصوبوں کے حوالے سے عملدرآمد کا شیڈول بنا کر پیش کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ زراعت، لائیو اسٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بیرونی سرمایہ کاری، چھوٹے و بڑے پیمانے کی صنعتوں کی ترقی کی استعداد میں اضافے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں، حکومتی اخراجات کو کم کریں گے، غریب عوام کے پیسے کو مزید ضائع نہیں ہونے دوں گا۔ آئندہ 5 برس میں ملکی معیشت کو استحکام دے کر اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، ڈیجیٹلائزیشن اور جدت سے محصولات بڑھائیں گے۔ زرعی شعبے میں بھی جدت سے فی ایکٹر پیداوار بڑھائیں گے، نقصان میں چلنے والے حکومتی اداروں کی ترجیحی بنیادوں پر نجکاری کی جائے گی۔ادھر پاکستان میں قطر کے سفیر علی مبارک علی عیسیٰ الخطر سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو قطر کے ساتھ اپنے قریبی، برادرانہ تعلقات پر فخر ہے، دوطرفہ تعلقات خاص طور پر معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں مزید مضبوط اور بامعنی بڑھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل جو کہ ان کے سابق دور میں قائم کی گئی تھی، اب ایک موثر اور نتیجہ خیز طریقہ کار کے طور پر کام کر رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کے اہم شعبوں آئی ٹی ،کان کنی اور معدنیات کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی اورزراعت میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں ۔ وزیراعظم نے غزہ میں امن کی کوششوں میں قطر کے تعاون کو سراہا۔ یہ مایوس کن ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں بھی غزہ میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیراعظم نے اگست 2022 اور مارچ 2023 میں قطر کے اپنے سرکاری دوروں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے قطر کے امیر کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ پاکستانی عوام مستقبل قریب میں ان کے استقبال کے منتظر ہیں۔ قطر کے سفیر نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کو فروغ دینے کی پوری کوشش کریں گے۔
آئی ایم ایف کا مزیدنئی شرائط لگانے کاعندیہ
آئی ایم ایف سے رابط کئے بغیر ملک کوموجودہ غربت کی دلدل سے نکالنابے حد مشکل ہے گوکہ آئی ایم ایف ایک حسین چنگل ہے اس صحر میں مبتلاافراد کے پاس آئی ایم ایف کے دفترمیں داخل ہونے کے لئے ہزارراستے موجود ہیں مگر وہاں سے نکلنے کاکوئی راستہ نہیںہم چونکہ آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں اس لئے ہماری معیشت کاانحصار بھی زیادہ تر آئی ایم ایف پر ہے ۔چنانچہ آئی ایم ایف سے مزید قرضوں کے حصول کے لئے ان دنوں آئی ایم ایف کے ہیڈکوارٹرمیں مذاکرات جاری ہیں جس کاپہلادورمکمل ہوچکا ہے جبکہ دوسرے دن دوسرادوربھی ہوگا۔اللہ کرے یہ مرحلہ آسانی سے نمٹ جائے کیونکہ آئی ایم ایف نے مزیدکڑی شرطیں لگانے کا حکم صادر کیاہے جس میں پانی ،بجلی گیس کے بلوں پراورپٹرول پرمزیدنئے ٹیکس لگانے کا اشارہ دیاگیا ہے تاہم افسوس اس بات کاہے کہ آئی ایم ایف نے کبھی اپنے مطالبات میں یہ شق نہیں رکھی کہ اشرافیہ اپنے پروٹوکول ،تام دھام میں کمی واقع کرے اور وفاقی وصوبائی کابینہ کے اراکین کی مراعات ختم کی جائیں اس کاسارابوجھ بھی غریب عوام پرپڑتا ہے تاہم ہماری دعاہے کہ اللہ ان مذاکرات کومعنی خیزاورمفیدبنائے اورغربت کے خاتمے کے لئے کوئی راہ نکل سکے۔عالمی مالیاتی فنڈنے نئے پروگرام کےلئے پاکستان سے مزید اقدامات کا مطالبہ کردیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو بجلی اور گیس کے گردشی قرض منجمد رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔آئی ایم ایف نے بجلی و گیس چوری ختم کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومتی ڈسکوز کی انتظامیہ نجی شعبے کو دینے کا ٹائم فریم مانگ لیا ہے۔ آئی ایم ایف نے زیادہ نقصانات والے علاقوں میں بجلی بل وصولی آو¿ٹ سورس کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کیپٹوپاورپلانٹس کو مقامی گیس فراہمی بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومتی شعبے میں 4 بڑے پلانٹس کو مکمل استعداد پر چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن تیزی سے مکمل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔مذاکرات میں ٹیکس وصولی بڑھانے کےلئے عملے کے بجائے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھانے پر اتفاق ہوا۔حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کو زراعت، دکانوں اور رئیل اسٹیٹ سے پورا ٹیکس وصولی کےلائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی۔ وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات محمد اورنگزیب نے عالمی مالیاتی فنڈکے مشن کا خیرمقدم کرتے ہوئے ملک کی اقتصادی نمو و استحکام کےلئے اصلاحات کے ایجنڈا پر آئی ایم ایف کے ساتھ کام کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا ہے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار عالمی مالیاتی فنڈکے مشن سے ملاقات میں کیا، عالمی مالیاتی فنڈ کا مشن اسٹینڈبائے معاہدہ کے تحت دوسرے جائزہ کےلئے پاکستان کا دورہ کررہاہے۔آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نتھن پورٹر نے محمداورنگزیب کو وزیر خزانہ مقرر کیے جانے پرمبارکباد دی۔ملاقات میں معیشت کے مجموعی اشاریوں، مالیاتی استحکام کےلئے حکومت کی کوششوں، ڈھانچہ جاتی اصلاحات، توانائی کے شعبہ کی موزونیت اور سرکاری کاروباری اداروں میں گورننس سے متعلق معاملات کاتفصیل سے جائزہ لیاگیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے