گزشتہ دودہائیوں سے جتنی ترقی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی،سولرانرجی سمیت متعدد کام ہورہے ہیں یقینا اس سے اقوام عالم سہولیات کےساتھ ساتھ نئے اہداف بھی مقررکررہی ہیں۔اِس حوالے سے سعودی عرب نے اپنے منصوبہ 2030ءکا اعلان کیاہوا ہے اِسی طرح دُنیا کی تمام بڑی معاشی قوتیں بھی اپنے نئے اہداف مقررکررہی ہیں اور بدلتے عالمی حالات کے پیش نظر ٹیکنالوجی سے مربوط نظام متعارف کروارہی ہیں ۔وطن عزیز پاکستان میں معیشت کے ساتھ ساتھ بدلتے عالمی معاشی حالات پر حکومت پاکستان کی بھرپور نظر ہے اور اِسی نظریہ کولے کر وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف پاکستان کی ترقی کیلئے نئے نئے اقدامات اور اہداف مقررکرہے ہیں ۔”اُڑان پاکستان پروگرام “اِن ہی بدلتے اہداف کے مطابق ہے جس سے پاکستان اقوام عالم کیساتھ نہ صرف معاشی طور پر روابط مضبوط کررہاہے وہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے بھی انقلابی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔خصوصاًزراعت میں جدت بھی ”اُڑان پاکستان پروگرام“کا حصہ ہے جس کیلئے پاکستان اپنے ہمسائیہ اور عظیم دوست چین کیساتھ مل کر کام کررہاہے ۔ قارئین کرام!ایک رپورٹ کے مطابق 2024ءسب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلوں کاشکار سال رہا ہے جس میں زلزلے، طوفان ، سیلاب ،درجہ حرارت میں زیادتی سمیت اقوام عالم کوبہت نقصانات اُٹھانا پڑے۔موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے گزشتہ ماہ ہی آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں 29ویں کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس (کاپ۔29)کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نبردآزما اور نقصانات کے ازالہ کے حوالے سے بڑے فیصلے کئے گئے ۔پاکستان کاموسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے میں کوئی حصہ نہیں لیکن اِن تبدیلیوں سے متاثر ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے خصوصاًماضی قریب میں دو بڑے سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا جس کی بحالی کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔ 2022ءمیں پاکستان کے کل رقبے کا ایک تہائی حصہ تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوا۔موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے اقوام عالم سولرانرجی اور الیکٹرک گاڑیوں کے حوالے سے بھرپور کام کررہے ہیں ۔اِس حوالے سے گزشتہ روز حکومت پاکستان نے بھی وزیرِ اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف کی قیادت میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشن کیلئے بجلی کے خصوصی رعائتی نرخ کا اعلان کر دیا ہے۔پاور ڈویژن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چارجنگ اسٹیشنز کیلئے بجلی کا خصوصی رعائتی نرخ موجودہ 71 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 39.70 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے۔ مُلکی تاریخ میں پہلی بار الیکٹرک گاڑیوں کیلئے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 44 فیصد کمی کی گئی ہے جبکہ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے قیام اور بیٹریوں کے متبادل پوائنٹ سے متعلق ریگولیشنز کا بھی نفاذ کر دیا گیا ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز سے متعلق ضوابط کا بھی نفاذ کیا گیا ہے۔حکومت کی جانب سے اب 15 دنوں میں رجسٹریشن اور کاروبار کی اجازت ملے گی۔ان ریگولیشنز کا نفاذ پاور ڈویژن کے ادارے نیشنل انرجی کنزویشن اتھارٹی کے تحت کیا گیا ہے جس کا باقاعدہ گزٹ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔حکومت پاکستان کے اس فیصلے کی بدولت اب پیٹرول اور دوسرے ایندھن کے مقابلے سفری اخراجات میں (3)گُناتک بچت ممکن ہوسکے گی اور جس کی بدولت اب کرایوں میں بھی خاطر خواہ کمی کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی مُلک میں پیٹرول اور دوسرے ایندھن پر انحصار کم ہونے کی وجہ سے بھاری زرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔ ایک اندازے کے مُطابق اس وقت مُلک میں کروڑ موٹر سائیکل ہیں اور ان کے سالانہ ایندھن کی مد میں 6ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ ان موٹر سائیکل کی الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقل جوکہ اوسطاََ پچاس ہزار میں ممکن ہے، کی بدولت نہ صرف ان کو تین سے چار مہینوں میں سرمایہ پر بچت کی مد میں پورے پیسے واپس ہو جائیں گے بلکہ قیمتی زرمبادلہ کی مد میں بھی اربوں ڈالرز کی بچت ہوگی ۔ اسی طرح تین پہیوں والی سواری (رکشہ) کی الیکٹرک ٹیکنالوجی کے استعمال سے اندرون شہر سفری اخراجات میں خاطر خواہ کمی کا بھی امکان ہے جس سے نہ صرف کرایوں میں واضع فرق پڑے گا بلکہ مُضر صحت گیسز کے اخراجات کو روکنے میں بھی مدد ملے گی جس سے فضائی آلودگی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ سفری اخراجات کی کمی کا اثر اندرون شہر سامان کی ترسیل پر بھی پڑے گا اور جس کی وجہ سے ضروریاتِ زندگی کی قیمتوں میں بھی مثبت فرق پڑے گا۔پاور ڈویژن کے اس انقلابی اقدام کی وجہ سے جہاں ایک طرف سفری اخراجات اور اس سے متعلقہ اُمور میں مثبت تبدیلی کا امکان ہے وہاں چارجنگ اسٹیشنز اور بیٹری متبادل پوائنٹ کے گلی گلی قیام کی وجہ سے ایک مثبت کاروبار کا بھی موقع فراہم کیا جارہا ہے ۔ قارئین کرام ! حکومت کے رعائتی بجلی نرخ اور الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز سے متعلق ریگولیشنز کے اجراءسے نہ صرف نئے منافع بخش کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ ملازمت کے نئے مواقع بھی کھلیں جس سے پوری مُلکی معیشت کو تقویت ملے گی۔

