حکومت معاشی پالیسی کے میدا ن میں ایک بڑی خوشخبری سامنے آئی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات میں نمایاں اضافہ کے باعث مارچ 2025 میں کرنٹ اکانٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا ہے۔ مارچ 2025میں پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ 1.2 بلین ڈالر سرپلس کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہونے پراطمینان اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکاونٹ کا سرپلس میں ہونا معیشت کے مستحکم ہونے کا عکاس ہے۔ وزیر اعظم میڈیا آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ الحمدللہ اس مالی سال کے 9مہینوں میں کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس 1.85ارب ڈالر رہا،حالیہ مثبت معاشی اشاریے حکومتی پالیسیوں کی سمت درست ہونے کا مظہر ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ریکارڈ ترسیلات زر، بڑھتی ہوئی برآمدات اور حکومتی معاشی ٹیم کی انتھک کوششوں کی بدولت کرنٹ اکاونٹ سرپلس ممکن ہوا،ہم ملکی معیشت کی پائیدار ترقی کے لئے کوشاں ہیں۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال پر اہم اجلاس میںقیام امن کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ کے دوران اس بات پر زور دیا کہ اختلافات بھلا کر دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد ناگزیر ہے،انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے جہاد جاری رہے گا، انسانیت کے دشمنوں کو ایسی عبرتناک شکست دیں گے کہ وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکیں گے۔اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، وزیر اعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی روابط رانا ثنااللہ، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف، وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس الحق لون، آئی جی اسلام آباد پولیس اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے تمام صوبوں کی استعداد بڑھانے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے اب تک کی گئی کارروائیوں کو سراہا۔ شہباز شریف نے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کی بھی تعریف کی، امن و امان کے اعلی سطح کے اجلاس میں اسمگلنگ کے خلاف اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے اداروں کو اسمگلنگ کے خلاف کوششیں مزید تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سیف سٹی منصوبے جلد مکمل کرنے پر زور دیا ۔اس موقع پر سیف سٹی منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب کے 10 شہروں میں سیف سٹی منصوبہ کام کر رہا ہے جبکہ کراچی، حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ، میر پور خاص اور نواب شاہ میں سیف سٹی منصوبے لگائے جا رہے ہیں۔ جبکہ گوادر سیف سٹی منصوبہ جلد مکمل کر لیا جائے گا جبکہ قومی شاہراہ این 25 اور قومی شاہراہ این 40 پر واقع تمام اہم شہروں میں سیف سٹی منصوبہ لگایا جائے گا۔ اسلام آباد میں فرانزک سائنس ایجنسی قائم کی جاچکی ہے جبکہ پنجاب میں فرانزک سائنس ایجنسی کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ملک کے اہم شہروں کے گردونواح میں موجود تمام غیر قانونی تعمیرات کو ختم کرنے کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتیں کارروائیاں کر رہی ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ نیکٹا میں نیشنل اینڈ پرونشل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمینٹ سینٹر کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے، اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مختلف شاہراہوں اور پلوں پر ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز قائم کیے جارہے ہیں۔ اجلاس کو اہم شہروں کے گردو نواح میں قائم غیر قانونی تعمیرات اور بھکاریوں کے خلاف آپریشنز سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں بھکاریوں کے خلاف بھی کریک ڈان کیا جا رہا ہے اور ایسے عناصر کو بیرون ملک سفر سے روکنے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پاک بنگلہ دیش تعلقات کی بحالی خوش آئند
ڈھاکا میں سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے بنگلہ دیشی ہم منصب جاشم الدین سے وفد کے ہمراہ ملاقات کی اسٹیٹ گیسٹ ہاﺅس پدما میں دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریز کی سطح پر مشاورت کا چھٹا دور ہوا جس میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے خارجہ سیکرٹریز نے وفود کے ہمراہ شرکت کی۔ ملاقات میں سیاسی معاشی تجارتی روابط، زراعت، ماحولیات، تعلیم، ثقافتی تبادلے، دفاعی تعاون اور عوامی رابطوں پر باہمی تعاون کے نئے امکانات زیر غور آئے جبکہ باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی صورت حال اور دو طرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔آمنہ بلوچ نے بعد ازاں مشیر امور خارجہ ایم ڈی توحید حسین سے ملاقات کی جس میں علاقائی امور، بشمول سارک کی بحالی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور معیشت کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آمنہ بلوچ نے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے بھی ملاقات کی اور ان کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، نوجوانوں کے روابط، علاقائی انضمام اور سارک کی بحالی سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔پاکستان و بنگلہ دیش کے تعلقات عموم طور پر تو عوام میں درست ہیں البتہ جو اختلافات ہیں وہ دونوں ممالک کے حکومتوں کے مابین ہیں۔ بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات خاص طور پر اگر دیکھا جائے تو 1947 سے 1971 تک جو صوبائی سطح کے اختلافات برپا ہوئے تھے ان کی وجہ سے خراب ہوئے۔دراصل1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد مشرقی بنگال پاکستان کا حصہ بنا اور مشرقی پاکستان کہلایا۔ تاہم 1971 میں سیاسی، لسانی اور انتظامی مسائل کے باعث مشرقی پاکستان نے بنگلہ دیش کے نام سے ایک آزاد ریاست کی حیثیت اختیار کر لی۔ اس کے بعددونوں ممالک کے تعلقات میں ایک طویل عرصے تک سرد مہری پیدا کی۔گزشتہ مختلف ادوارمیں دونوں ممالک کے درمیان اتارچڑھاﺅآتے رہے جبکہ 2016 میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو بنگلہ دیش سے نکالا گیا، جو سفارتی آداب کے خلاف تھا۔ ایسے اقدامات نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہت متاثر کیا۔یہ حقیقت ہے کہ شیخ حسینہ واجد کا کردار پاک بنگلہ دیش تعلقات میں ہمیشہ منفی رہا جس نے مفاہمت کی راہوں میں رکاوٹیں پیدا کیں۔ ان کی قیادت میں ماضی کو بنیاد بنا کر سیاست کی گئی، جبکہ دونوں ممالک کو مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے تھا۔لیکن بنگلہ دیش کے عوام نے ہی بھارت نواز شیخ حسینہ واجد کو ملک سے فرار ہونے پر مجبور کیا اور وہ بھارت میں جا کر پناہ گزین ہو گئیں۔ اگرچہ حکومت کی سطح پر کشیدگی رہی، مگر عوامی سطح پر بنگلہ دیشی قوم میں ایک بڑی تعداد پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہاں تھی۔ اب وقت ہے کہ نئی سوچ، لچکدار پالیسی اور عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلقات کو نئے سرے سے استوار کیا جائے جو نہ صرف دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے بلکہ اس سے بھارت کے مفادات پر بھی زد پڑے گی جو ہر ہمسائیہ ملک پر اپنی دھونس جمانا چاہتا ہے۔ ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر مستقبل کی تعمیر پر توجہ دی جائے۔ پاکستان اور بنگلادیش برادر اسلامی ممالک ہیں جن کے درمیان بہت سی چیزیں مشترک ہیں ۔دونوں ممالک کے درمیان ٹیکسٹائل، زراعت، کھیل، فوجی ساز و سامان، لوگوں کے درمیان تعلقات، اور ثفافتی شعبوں میں تعاون کیلئے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔بنگلہ دیش میں نئی قیادت پاکستان کے ساتھ تعلقات کو نیا موڑ دینے کیلئے پر عزم ہے، تاہم ضرورت عملی اقدامات کی ہے تاکہ ایک دوسرے کے صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سیاسی اور معاشی مفادات کا حصول ممکن بنایا جا سکے اور خطے میں امن و امان اور ترقی کیلئے مل کر اقدامات کیے جانے چاہئیں۔
اداریہ
کالم
حکومت کی معاشی پالیسیوں کے حوصلہ افزاءنتائج
- by web desk
- اپریل 19, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 26 Views
- 17 گھنٹے ago