کالم

حکومت کے دس ماہ۔اطمینان بخش کارکردگی۔!

معاشی اور سماجی ماہرین کی اکثریت نے رائے ظاہر کی ہے کہ پہلے دس ماہ میں شہباز شریف حکومت اور مریم نواز کی مجموعی کارکردگی کو خاصی حد تک بہتر ہی قرار دیا جا سکتا ہے اور یہ امر بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اس تمام عرصے میں انہےں نواز شریف کی مکمل رہنمائی حاصل رہی ۔سنجیدہ حلقوں کے مطابق حکومت کے پہلے دس ماہ کا جائزہ لیتے ہوئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ان کی کارکردگی مجموعی طور پر اطمینان بخش رہی ہے۔ ملک کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، ان دس ماہ میں کئی اہم اقدامات اور پالیسیز کو نافذ کیا گیا ہے جنہوں نے ملکی نظام میں مثبت تبدیلیاں لانے میں مدد دی۔مریم نواز اور شہباز شریف نے اپنے اقتدار کے آغاز میں سیاسی استحکام کو اولین ترجیح دی اور ان کی حکومت نے سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کا راستہ اپنانے کی کوشش کی اور متعدد مذاکراتی عمل کو فروغ دیا۔ پارلیمنٹ میں قانون سازی کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کیا گیا، جس سے جمہوری عمل کو تقویت ملی۔سیاسی استحکام کی یہ کوششیں نہ صرف حکومت کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوئیں بلکہ عوامی اعتماد بحال کرنے میں بھی کامیاب ہوئیں۔ عوام نے محسوس کیا کہ حکومت ان کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہے، اور یہ تاثر حکومت کے حق میں مثبت ثابت ہوا۔معاشی میدان میں حکومت کو کئی چیلنجز کا سامنا تھا، لیکن ان دس ماہ میں اہم پیش رفت دیکھی گئی۔ حکومت نے مہنگائی کو قابو میں لانے کے لیے جامع پالیسیز متعارف کرائیں، جن کے تحت بنیادی ضروریات کی قیمتوں کو مستحکم رکھا گیا ۔ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے مختلف شعبوں میں مراعات دی گئیں، جس سے تجارتی خسارہ کم ہوا۔ علاوہ ازیںسرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کی گئیں، اور صنعتی ترقی کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے گئے۔ حکومت نے زراعت کے شعبے میں بھی انقلابی اقدامات کیے، جن کے تحت کسانوں کو سبسڈی فراہم کی گئی اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت نے سماجی ترقی کو اپنی پالیسیز کا مرکز بنایا اور تعلیم اور صحت کے شعبوں میں نمایاں اصلاحات کی گئیں۔ تعلیمی اداروں کی تعمیر و مرمت، اساتذہ کی تربیت، اور جدید نصاب کے نفاذ جیسے اقدامات نے تعلیمی معیار کو بہتر بنایا۔ صحت کے شعبے میں مفت علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئیں، اور اسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا گیا۔پنجاب حکومت نے خواتین کی بہبود کے لیے بھی متعدد پروگرام شروع کیے، جن کے تحت خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے اور انہیں معاشی طور پر خودمختار بنانے کی کوشش کی گئی۔یاد رہے کہ یوتھ پروگرامز کے تحت نوجوانوں کو تکنیکی تربیت دی گئی، جس سے بے روزگاری کی شرح میں قدرے کمی آئی۔بین الاقوامی سطح پرحکومت نے پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے کی خاصی کوشش کی اور اس ضمن میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے سفارتی سطح پر پیش رفت کی گئی۔ خاص طور پر بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی گئی، اور امن مذاکرات کا آغاز کیا گیا۔اس ضمن میں چین، سعودی عرب، اور ترکی جیسے دوست ممالک کے ساتھ معاشی اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کیا گیا۔ عالمی فورمز پر پاکستان کی موجودگی کو نمایاں کیا گیا، اور ترقی پذیر ممالک کے مسائل کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا گیا ۔ اگرچہ حکومت کی کارکردگی مجموعی طور پر مثبت رہی، لیکن چند چیلنجز بھی سامنے آئے۔ اپوزیشن نے بعض مواقع پر حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ عوامی مسائل کو مکمل طور پر حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مہنگائی، بیروزگاری، اور توانائی کے بحران جیسے مسائل اب بھی موجود ہیں، جن پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اسی طرح، بعض حلقوں نے حکومت کی خارجہ پالیسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، خاص طور پر مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے لیے ناکافی اقدامات پر۔ تاہم حکومت نے ان مسائل کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے حل کے لیے عملی اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ مبصرین کے بقول حکومت نے اپنے پہلے دس ماہ میں جن پالیسیز اور منصوبوں کا آغاز کیا، ان کے نتائج مستقبل میں مزید واضح ہوں گے۔ اگر حکومت اپنی موجودہ رفتار کو برقرار رکھتی ہے اور عوامی مسائل پر خصوصی توجہ دیتی ہے، تو یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ آنے والے وقت میں ملک میں مزید مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔حکومت کو چاہیے کہ وہ توانائی کے بحران اور مہنگائی جیسے مسائل کے حل کے لیے جامع حکمت عملی اپنائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر کام کرے۔ اس کے علاوہ، جمہوری اداروں کو مزید مستحکم کرنے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کے پہلے دس ماہ کا تجزیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے محدود وقت اور چیلنجز کے باوجود نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ سیاسی استحکام، معاشی بحالی، سماجی ترقی، اور خارجہ تعلقات میں پیش رفت بہتر قیادت کی عکاسی کرتی ہے اگرچہ بہتری کی گنجائش موجود ہے، لیکن ان دس ماہ کی کارکردگی کو اطمینان بخش قرار دیا جا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے