وطن عریز پاکستان میں اس وقت مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت قائم ہے اور پاکستان کے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی کابینہ سمیت پوری ٹیم نے اِن چھ ماہ میں پاکستان کے معاشی حالات کوانتہائی کٹھن موڑ سے واپس کیا ۔ گزشتہ حکومتوں میں معاشی صورتحال مسلسل گراوٹ کا شکار تھی۔انتخابات کے بعد سب سے بڑا مسئلہ آئی ایم ایف،چین،عرب ممالک،ترکی ایران جیسے دوست ممالک کا اعتماد بحال کرنا تھااور غیر ملکی تجارت کو فروغ دینا تھا اس کیلئے عالمی سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔وزیر اعظم کے دوست ممالک کے دورے،وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف سے مثبت ملاقاتوں اور خصوصا دورہ چین نے معاشی صورتحال کودست سمت گامزن کرنے پر بھرپور مدد دی۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان شہبازشریف کے دورہ چین سے قبل سابق وزیر اعظم اور صدر مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف نے چین جاکر مزید مثبت پیش رفت کا آغاز کیاجس کے بعد وزیر اعظم کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا۔سی پیک کے کام پر مزید تیز رفتاری سے کام کاآغاز کردیا گیا ۔ معاشی صورتحال کی بہتری کی بعد حکومت کیلئے سب سے بڑا اہم کام بجٹ پیش کرنا تھا جس کیلئے وزیر اعظم کی معاشی ٹیم نے دِن رات ایک کرکے مستحسن بجٹ پیش کیاجس میں نہ صرف عام آدمی کو ریلیف دیاگیا بلکہ ایسے مافیاز جوٹیکس کے دائرہ کار سے چکما دیے ہوئے تھے انہیں بھی ٹیکس کے دائرہ میں شامل کیا گیا۔بجٹ کے بعد دوست ممالک کے سربراہان جن کا اعتماد بحال کرنے کیلئے وزیر اعظم محمدشہبازشریف نہ صرف کامیاب رہے بلکہ دوست ممالک کے سربراہان نے وزیر اعظم کی دعوتیں قبول کیں اور پاکستان کے دورہ کیے ان دوروں کے دوران اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے۔پٹرول کی آسمان کو چھوتی قیمتیں آہستہ آہستہ نیچے آنا شروع ہوگئیں۔ایک سیاسی جماعت کی جانب سے سوشل میڈیا پر بھرپور فتنہ پھیلانے کی کوشش کی گئی لیکن وزیر اعظم نے بجلی ریلیف،پیٹرول ریلیف سمیت تمام امور کو بخوبی سنبھالا۔اسی طرح اگر صوبہ پنجاب کی بات جائے تووزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ نے پہلی دفعہ وزارت اعلی کامنصب سنبھالا لیکن اپنے والد اور چچا کی طرح پنجاب سپیڈکوکم نہیں ہونے دیا اور انقلابی اقدامات متعارف کروائے جن میں نمایاں کسان کارڈ۔آسان صحت پروگرام و دیگر انقلابی اقدامات شامل ہیں ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم محمد شہبازشریف میں ایک چیز یکساں ہے کہ دونوں نے اچانک دوروں سے ایڈمنسٹریشن کے مسائل کو بھی حل کرنے میں کافی کامیابی حاصل کی وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ نہ صرف لاہور بلکہ پنجاب کے دیگر شہروں کے اچانک دورے بھی کررہی ہیں جس سے ایڈمنسٹریشن بھی مضبوط ہورہی ہے۔گزشتہ روز ہی وزیر اعظم محمد شہبازشریف سے مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے ینگ پارلیمنٹیرینز نے ملاقات کی۔سینیٹر اور ارکان قومی اسمبلی سمیت ینگ پارلیمنٹیرینز نے نظم و نسق اور قانون سازی سے متعلق وزیر اعظم کو تجاویز پیش کیں جن کو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سراہا۔اس موقع پر وزیر اعظم شہبازشریف نے حکومتی 6ماہ کی کارکردگی کا ذکرتے ہوئے کہا کہ پالیسی ریٹ میں 200 پوائنٹس کی کمی آئی ہے جس سے صنعتکاروں، سرمایہ کاروں، زرعی شعبہ اور کاروبار سے وابستہ لوگوں کو ریلیف ملا ہے، امید ہے کہ اس میں مزید کمی آئے گی، یہ دونوں خوش آئند باتیں ہیں، ہماری معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔ مہنگائی میں تیزی سے نمایاں کمی آئی ہے، گذشتہ سال مہنگائی کی شرح 32 فیصد تھی جو اب 9.6 فیصد ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی محنت کی کمائی سے ترسیلات زر بھجوا رہے ہیں جس میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال میں زرعی اجناس، آئی ٹی کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی کی برآمدات میں مزید اضافہ کیلئے کوشاں ہیں، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیر مملکت اپنی ٹیم کے ہمراہ اس تناظر میں بھرپور محنت کر رہی ہیں ، تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں، اتار چڑھا آتے رہتے ہیں، حالات کا دھارا بدلنے کا فیصلہ کرنےوالی قوتوں نے کامیابی حاصل کی، پاکستان میں ان حالات کو بدلنے کا وقت آ چکا ہے، ہمیں یکسوئی، مشترکہ کوششوں اور واضح سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، ہم نے ملک کو مشکلات سے نکالنے کی راہ کا تعین کر لیا ہے۔ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل کرے گا، نوجوان نسل کا اس میں کلیدی کردار ہے، ہمیں تمام شعبوں سے وابستہ نوجوانوں کو مکمل طور پر تعلیم یافتہ اور بااختیار بنانا ہے، نوجوانوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریں گے تاکہ وہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے 25ستمبر کو ہونےوالے اجلاس میں پاکستان ایجنڈے میں شامل ہے، ہمیں اس پروگرام کیلئے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ٹیکس لگائے گئے، تنخواہ دار طبقہ پر بوجھ پڑا، مہنگائی کم ہونے سے تنخواہ دار طبقہ پر بوجھ بھی کم ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسعت دینے کیلئے کوشاں ہیں، تاجر رزق حلال سے روزی کماتے ہیں اور ملکی معیشت میں حصہ ڈالتے ہیں، انہیں اپنے ٹیکس کی ادائیگی کیلئے بہت کچھ کرنا ہے، کسی ایک شعبہ پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے سے نہ معاشرہ ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی خوشحال ہو سکتا ہے۔ زرعی شعبہ سے وابستہ کاروباری افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے، ٹیکس غبن کے خاتمہ کیلئے شبانہ روز کوشاں ہیں، قرضوں اور آئی ایم ایف سے اس کے بغیر نجات نہیں ملے گی، میری کوشش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو اور ہمیں دوبارہ آئی ایم ایف کی طرف رجوع نہ کرنا پڑے، اس کیلئے اپنے تمام اہداف کو پورا کرنا ہو گا، سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات ہمارے دوست ممالک ہیں، انہوں نے آئی ایم ایف کے پروگرام کے حصول میں بھرپور تعاون فراہم کیا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر خزانہ کی سربراہی میں وزارت خزانہ کی ٹیم نے اس پروگرام کیلئے بھرپور محنت کی۔اپنے پاﺅں پر کھڑے ہوں گے تو عزت و وقار ملے گا، اس کیلئے ہمیں دن رات محنت کرنا ہو گی، اللہ تعالیٰ نیک نیتی سے محنت کا پھل دیتا ہے، ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم کب تک قرضوں پر چلیں گے، ہمیں اس سے جان چھڑانا ہو گی، پوری قوم کو مل کر محنت کرنا ہو گی تاکہ اس دلدل سے نکل سکیں، اس کے بعد پوری دنیا میں ہمارا نام ہو گا۔اگر بغور جائزہ لیاجائے تو حکومت کے اِن 6ماہ میں نہ صرف بڑے بڑے بحرانوں پر قابو پایا گیا بلکہ ایک نئی امید بھی ہے کہ انشااللہ پاکستان ہرلحاظ سے مزید مضبوط ہوگا اور وہ وقت دور نہیں جب وطن عزیز ایشین ٹائیگر بن کر ابھرے گا۔