یاد کریں کہ پی ٹی آی کے کپتان نے کہا تھا کہ اقتدار کی کرسی نہ رہی تو میں اور بھی خطرناک ہو جاں گا ، شکر کریں کہ یہ نہیں بول بیٹھے کہ حسب سابق اگر مجھے دوبارہ اقتدار کی کرسی پر بٹھا دیا گیا تو پھر میں زیادہ خطرناک نہیں رہوں گا بلکہ اور بھی نرم ہو جاں گا ۔ خیر اس خطرناک خان کے بھی کیا کہنے کیا کہنے ، جناب نے کیا نہیں کہا اور جو جو کہا ایک فتنہ باز مولوی کی مانند ڈنکے کی چوٹ پہ کہا بس جو زبان پر آیا بول دیا مثلا شلواریں گیلی ہو جایں گی ، کسی کو نہیں چھوڑوں گا ، مونچھوں سے پکڑوں گا ، میں خوب پھینٹا لگاں گا ۔ کسی کا کچھ نہیں چھوڑا انہوں نے میں کیا کیا لکھوں کبر کی ایک طویل تر داستان ہے خان ۔ میں عمران سے زیادہ تعلق و دوستی کا دعویدار تو ہر گز نہیں ہوں لیکن میرے کی ایسے احباب بھای ہیں جو عمران خان کے قریب رہے ہیں ، پرانے ساتھی ہیں ، یار غار ہیں جانثار ہیں اور آج بھی اپنے کپتان کے کافی قریب سمجھے جاتے ہیں الغرض ان متفقہ و مشترکہ دوستوں کی بدولت میں جس ضدی اورجنونی 70 سالہ نوجوان خان کو جانتا ہوں وہ اس قدر مستقل مزاج ، فکر و تدبر والے اور محتاط و ذمہ دار عالمی لیڈر ہیں کہ کوئی بھی عیرا غیرا نتھو پھتو خیرا کسی کے بھی بارے میں جو جو گالیاں ، بولیاں اور طعنے و الزامات ایک سفید کاغذ پر کچی پنسل کے ساتھ ہی لکھ کر انھیں دے دے تو موصوف اتنے پکے ہیں کہ وہ ورق اٹھا کر بلکہ لہرا لہرا کر اپنی مکمل حکمت و صداقت اور دینیات و دیانت کے ساتھ اپنی تقاریر میں بیان فرما دیں گے ۔
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
خان کی ان خطرناکیوں کے نتاج آج ٹی وی سکرینوں پر ننگے ناچ رہے ہیں اور پوری دنیا دیکھ رہی ہے ، پاک فوج اور باک وطن کے دشمن نازاں اور شاداں ہیں کہ مدتوں بعد ہمیں یہ خوشیاں دیکھنا نصیب ہو رہی ہیں ، تقسیم ہند کے بعد پہلی بار پاکستان میں یہ آگ اور خون کا کھیل جاری ہے ، وہ ایسے ناچتے جھومتے اور گاتے ہیں جیسے وہ کہہ رہے ہیں کہ نچن نوں جی کردا ۔ آئی ایس پی آر نے جو کہا وہ سب اخبارات میں پڑھ چکے ہیں ، ٹی وی پہ دیکھ چکے ہیں سن چکے ہیں اور اس کے بعد عوام نے کہا کہ دیر آید درست آید ، یا پھر یار لوگوں یہ بھی کہتے سنے گئے کہ :
بہت دیر کر دی مہرباں آتے آتے
ان غیر تسلی بخش حالات سے ہرمحب وطن پاکستانی مرجھایا ہوا ہے اور شدید فکر مند ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے ، سیاسی و معاشی عدم استحکام کے باعث پہلے ہی ہم اداسی اور بے یقینی کی سی صورتحال میں تھے اور اوپر سے یہ بدامنی اور پرتشد مظاہرے شروع ہو گئے ہیں کدھر جایں عوام بے چارے غم کے مارے ۔ ان حملوں ، ملکی املاک کو نقصان پہنچانے اور جلاﺅ گھیرا کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے مگر صرف اور صرف مذمت نہیں بلکہ شرپسند عناصر کی مرمت کی بھی ضرورت ہے ، دفاتر اور عمارتوں پر بلوایوں کی مانند حملے کرنا اور ملکی و قومی سلامتی کے ضامن اداروں کو نشانہ بنانا اپنے ہاتھ پاﺅں اور بازو کاٹنے کے مترادف ہے ۔ ان پر خطر حالات میں بھی پاک فوج کے افسران و جوان انتہائی حوصلے ، صبر و تحمل اور حکمت و تدبر سے کام کر رہے ہیں اس لیئے بائیس کروڑ عوام اور خاص و عام تمام بیک آواز بولیں کہ پاک فوج زندہ باد پاکستان پائندہ باد ۔ میرا ایک شعر ہے کہ :
ایک مسلم سا کسی کا اوج نہیں ہے
پاک فوج جیسی کوی فوج نہیں ہے
تصویر کا دوسرا رخ کچھ یوں ہے کہ PDMحکومت سپریم کورٹ اور بالخصوص چیف جسٹس آف پاکستان سے سینگ بھنسائے کھڑی ہے ۔ ماضی میں یہ شریف ہی سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ گئے تھے آین کی تشریح کرانے اور آج اگر ایک بار پھر سے سپریم کورٹ آف پاکستان آین کی وہی تشریح دہرانے پہ تلی ہے تو یہ چالیس چوہدری اتنے بے چین اور خفا کیوں ہیں ۔ کمر توڑ مہنگائی نے غریب کی زندگی اجیرن کر دی ، بڑے بڑے محلات بنگلوں میں امیروں کے گھوڑے اور کتے تو سونے کے نوالے لیتے ہیں لیکن غریب آدمی کا چولہا نہیں جلتا ، ایک عام انسان دو وقت کی روٹی کو روتا ہے ، سستی اشیائے خورد و نوش اور پینے کے صاف پانی کو ترستا ہے ۔ حکومت و اپوزیشن کی اپنے اپنے مفادات کی اپنی اپنی ڈفلی ہے اور اپنا اپنا راگ ، ملک و قوم کی کوی فکر ہی نہیں ہے ۔ بقول اقبال :
نہ سمجھو گے تو مٹ جا ﺅگے اے پاکستان والو
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
کالم
خان کی خطرناکیاں ، آرمی کی وارننگ
- by web desk
- مئی 14, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 800 Views
- 2 سال ago
