لاہور کی گہماگہمی، تاریخی ورثے اور تہذیبی رنگوں میں جب کوئی فلاحی تقریب سجتی ہے تو وہ محض ایک رسمی اجتماع نہیں رہتی بلکہ ایک ایسی روحانی و سماجی محفل بن جاتی ہے جو لوگوں کے دلوں کو جوڑتی ہے، امید کے چراغ روشن کرتی ہے اور اجتماعی بھلائی کی طرف ایک عملی قدم ثابت ہوتی ہے۔خٹک فلاحی تنظیم لاہور ایک ایسا نام ہے جو بظاہر ایک علاقائی تنظیم کی حیثیت رکھتا ہے مگر حقیقت میں یہ ایک ایسے جذبے اور سوچ کا عکاس ہے جو سرحدوں، ذات پات اور تعصبات سے ماورا ہے۔ جشنِ آزادی کے موقع پر اس تنظیم نے ایک شاندار اور پروقار تقریب کا انعقاد کیا، جو نہ صرف پاکستان کی آزادی کی یاد تازہ کرنے کا ذریعہ بنی بلکہ اس بات کا عملی اظہار بھی کہ فلاحی سرگرمیاں اور قومی یکجہتی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ تقریب میں مختلف فلاحی و سماجی تنظیموں کے سربراہان اور اراکین کی شرکت نے اسے ایک وسیع تر پلیٹ فارم میں تبدیل کر دیا، جہاں مختلف پس منظر کے لوگ ایک ہی مقصد کے لیے جمع تھے: خدمتِ خلق، اتحاد اور پاکستان کی سلامتی۔تقریب کا اہتمام لاہور میں اس طور پر کیا گیا کہ اس میں ہر پہلو کا خیال رکھا گیا۔ خٹک فلاحی تنظیم کے منتظمین نے نہ صرف دعوت و استقبال میں مہمان نوازی کا عملی مظاہرہ کیا بلکہ یہ بھی دکھایا کہ کس طرح ایک فلاحی ادارہ اپنے مقصد اور مشن کے ساتھ مخلص رہتے ہوئے سماجی ہم آہنگی پیدا کر سکتا ہے۔ اس موقع پر شکردرہ ویلفیئر فانڈیشن کے صدر عارف محمود اپنی کابینہ کے ہمراہ شریک ہوئے اور یہ بات اس تقریب کی وسعت کا ثبوت تھی کہ دور دور سے نمائندے اس میں شریک ہونے آئے۔اسلام آباد سے ڈاکٹر حسین خٹک، گل اسلام اور ان کی ٹیم کی خصوصی شرکت نے اسے مزید وقار بخشا۔ آواز ویلفیئر فانڈیشن کے چیئرمین حسن جنجوعہ اور مسافر اتحاد کے ایاز گل کی موجودگی سے بھی یہ تاثر ملا کہ خٹک فلاحی تنظیم کا دائرہ اثر محض ایک علاقے تک محدود نہیں، بلکہ اس کے روابط اور اثرات مختلف طبقات تک پھیلے ہوئے ہیں ۔ اس تقریب میں سب سے اہم پہلو وہ جذباتی اور فکری کیفیت تھی جو مقررین کے خطابات میں جھلک رہی تھی۔ انہوں نے اپنے خیالات میں نہ صرف باہمی محبت اور بھائی چارے کی تلقین کی بلکہ اس حقیقت کو بھی اجاگر کیا کہ وطنِ عزیز پاکستان کی بقا اور سلامتی کے لیے ہم سب کو متحد رہنا ہوگا۔ یہ پیغام کسی عام سیاسی نعرے کی طرح نہیں تھا بلکہ ان افراد کے تجربات اور مشاہدات کا نچوڑ تھا جو عملی میدان میں فلاحی سرگرمیوں کے ذریعے لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ تقریب کی صدارت مولانا فرید الرحمن نے کی جو خصوصی طور پر پشاور سے تشریف لائے تھے۔ تقریب میں وطن کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دکھی انسانیت کی خدمت کا سلسلہ ہمیشہ قائم و دائم رکھا جائے گا۔خٹک فلاحی تنظیم کے صدر لطیف خٹک اور چیئرمین نسیم خٹک نے تقریب کے اختتام پر تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ یہ انداز نہ صرف ایک رسمی کارروائی تھی بلکہ اس میں یہ پیغام بھی مضمر تھا کہ شکرگزاری اور قدردانی کسی بھی تنظیم کی کامیابی کے بنیادی اصول ہیں۔ ایک کامیاب فلاحی ادارہ ہمیشہ اپنے معاونین اور شرکا کی خدمات کو تسلیم کرتا ہے کیونکہ یہی رویہ مزید تعاون اور بھروسے کو جنم دیتا ہے ۔ خٹک فلاحی تنظیم کی خدمات میں سب سے نمایاں پہلو بلڈ ڈونیشن کا شعبہ ہے۔ خون کا عطیہ ایک ایسی خدمت ہے جو زندگی اور موت کے درمیان پل کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس تنظیم نے اس شعبے میں جو کام کیا ہے وہ اس کے ارکان کے خلوص اور قربانی کا عملی ثبوت ہے۔شکردرہ ویلفیئر فائونڈیشن اہم خدمت انجام دے رہی ہے،خدانخواستہ کوئی ممبر فوت ہو جائے تو اس صورت میں میت کو آبائی علاقے تک پہنچایا جاتاہے، یہ خدمت جذباتی اور عملی دونوں پہلوں سے انتہائی اہم ہے۔ میت کی روانگی اور تدفین کے انتظامات اکثر دور دراز کے شہروں میں مقیم افراد کیلئے ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے لیکن اس تنظیم نے اسے اپنے فرائض میں شامل کر کے درجنوں خاندانوں کو مشکل وقت میں سہارا دیا ہے۔خٹک فلاحی تنظیم کا دائرہ کار محض امدادی سرگرمیوں تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکی ہے جو کمیونٹی کی سماجی، ثقافتی اور قومی تقریبات کو بھی منظم کرتی ہے۔ جشنِ آزادی کی تقریب اس بات کی واضح مثال ہے کہ کس طرح فلاحی ادارے معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دے سکتے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں ایسی بے شمار مثالیں ملتی ہیں جب عام شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کام کیے۔ خٹک فلاحی تنظیم اسی روایت کی ایک جدید شکل ہے۔ یہ نہ صرف اپنے اراکین کیلئے بلکہ پوری برادری کیلئے ایک سہارا ہے ۔ فلاحی سرگرمیاں، بلڈ ڈونیشن، ضرورت مندوں کی مدد اور قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے ایسے اجتماعات ہماری اجتماعی سوچ کا حصہ بننے چاہئیں۔خٹک فلاحی تنظیم کی سرگرمیاں اس بات کی علامت ہیں کہ جب نیت صاف ہو اور مقصد انسانیت کی خدمت ہو تو وسائل کی کمی بھی رکاوٹ نہیں بنتی۔ ان کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ چھوٹے پیمانے پر شروع ہونے والے کام بھی بڑے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔اگر معاشرے میں ایسی فلاحی تنظیموں کی تعداد میں اضافہ ہو تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان کے ہر شہر، ہر قصبے اور ہر گائوں میں ایسے لوگ موجود ہوں گے جو مشکل وقت میں دوسروں کا سہارا بن سکیں۔ خٹک فلاحی تنظیم لاہور کا یہ اجتماع اپنے اندر کئی پیغامات سموئے ہوئے تھا۔ سب سے اہم پیغام یہ تھا کہ آزادی کا اصل مطلب اپنی ذات سے بڑھ کر اپنے ملک اور اس کے عوام کیلئے سوچنا ہے۔ یہ تقریب ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اگر ہم ذاتی مفادات کو پیچھے رکھ کر اجتماعی بھلائی کیلئے کام کریں تو کوئی بھی رکاوٹ ہمیں ترقی سے نہیں روک سکتی۔ خٹک فلاحی تنظیم لاہور نے جشنِ آزادی کو ایک ایسے رنگ میں منایا جو نہ صرف خوشی کا اظہار تھا بلکہ ایک عہد بھی کہ ہم خدمت کے اس سفر کو جاری رکھیںگے۔

