اداریہ کالم

خطبہ حج،اتحاد امت اور دین کی سربلندی کےلئے دعائیں

idaria

حج اسلام کا ایک عظیم رکن ہے جو ہر سال منایا جاتا ہے جس میں دنیا بھر سے آنیوالے مسلمان اپنے اللہ کے حضور گڑ گڑاکر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور اللہ کے حضور اس بات کا وعدہ کرتے ہیں کہ وہ آئندہ اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی بھرپور کوشش کریں گے ، اس سال 26لاکھ سے زائد دنیا بھر سے آئے مسلمانوں نے حج کا رکن ادا کیا ، حج کے دوران خطبہ حج نہایت اہمیت کا حامل ہوا کرتا ہے جس میں مسلمانوں کو عصر حاضر کے مطابق اپنی زندگیاں اسلام کے مطابق ڈھالنے کی تلقین کی جاتی ہے ، رواں سال دیا جانے والا خطبہ حج میں نبی مکرم ﷺ کے آخری خطبہ حج الوداع کو موضوع بحث بنایا گیا اور مسلمانوں کو تاکید کی گئی کہ اپنی زندگیاں اللہ کے بتائے ہوئے احکامات کے مطابق گزارے ، آپس میں میانہ روی اور لین دین میں دیانتداری اختیار کرے ، خطبہ حج کے دوران شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد سعید نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے نیک اعمالوں کی وجہ سے ان کو ہدایت عطا کی، حاکمیت اور حقیقی حکمرانی اللہ تعالیٰ کی ذات کی ہے، جو انسان اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے وہ جنت میں داخل نہیں ہوسکتا، انسان اللہ سے ڈر کر زندگی بسر کرے، ان باتوں سے انسان کو رکنا چاہیے جس میں اللہ کی ناراضگی ہے۔ وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں جو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیتے ہیں، اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے آپ اللہ کو دیکھ رہے ہیں، ایمان والے لغویات میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے، ایمان والے لوگ اپنی شہوات کے پجاری نہیں بنتے، انسان کو اس وقت فضلیت ملتی ہے جب وہ اللہ سے ڈرنے والا بن جاتا ہے، کسی عربی کو عجمی، کسی گورے کو کسی کالے پر فضیلت حاصل نہیں، اللہ کی حدود کی حفاظت کا مطلب ہے کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کریں، انسان نماز کو قائم کرے، تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، جو اللہ کے احکامات کو پس پست ڈال دیتے ہیں تو ایسے معاشرے میں امن و امان قائم نہیں رہتا، بیویوں، بچوں، والدین اور ہمسایوں کے حق میں نرمی اختیار کرنی چاہیے، اللہ نے فرمایا آپسی تنازعات کے حل کیلئے اللہ کی کتاب سے رہنمائی حاصل کرو، نماز، روزہ، زکوة اور بیت اللہ کے حج کا حکم اللہ نے دیا ہے، جو آدمی اتحاد اور جماعت سے علیحدہ ہو جاتا ہے تو شیطان اس پر غلبہ پا لیتا ہے۔ خطبہ حج کے دوران شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد سعید کا کہنا تھا کہ ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں، ہمیں آخرت کیلئے اپنی تیاری ابھی سے کرنی چاہیے، حشر کے دن انسان کے کام اس کے اعمال آئیں گے، جو لوگ شیطان کے پیروکار بنتے ہیں وہ ہر وقت لڑائی جھگڑے میں پڑے رہتے ہیں، آپ نے فرمایا مسلمان بھائی کیلئے وہی چیز پسند کرو جو اپنے لئے کرتے ہو، مسلمانوں کیلئے ضروری ہے وہ اچھے اخلاق قائم رکھیں، انسان صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کی بندگی کرے، عزیزو اقارب کے ساتھ حسن و سلوک کا رویہ اختیار کرنا ضروری ہے۔ ہمیں ہمیشہ دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، ہمیں اچھے کاموں کیلئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، نفرت کے بجائے محبت کے پیغام کو عام کرنا چاہیے، حاجیوں کو اللہ کے اطاعت کے راستوں کو اختیار کرنا چاہیے، ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں، اس امت کو اختلافات میں نہیں پڑنا چاہیے، اللہ کا راستہ قرآن کا راستہ ہے، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے راستے کو لازم پکڑو، اگر مومنوں کے دو گروہ آپس میں لڑیں تو ان کی صلح کروا دی جائے، اللہ عظیم ہے اور حکمت والا ہے، اللہ رب العزت نے تفرقے سے منع فرمایا، قرآن میں اتحاد کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے، اتحاد میں ہی دین و دنیا کے معاملات میں فلاح ہے، مسلمانوں کا آپس میں مل کر رہنا ضروری ہے، اللہ نے فرمایا جس نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ہدایت سے دور ہیں، مسلمانوں کو آپس میں جڑ کر رہنا ضروری ہے، ہمیں حکم دیا گیا اختلاف ہوجائے تو قرآن اور سنت کی طرف جائیں، قرآن کریم میں مسلمانوں کے لیے جڑکر رہنے کا حکم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اچھے اخلاق سے دوسروں کے دل میں جگہ پیدا ہوجاتی ہے، مسلمانوں کے لیے ضروری ہے اچھے اخلاق رکھیں، شریعت مطہرہ کا مقصد ہے مسلمان آپس میں جڑ جائیں، ارشاد ہوتا ہے شرک نہ کرنا، والدین سے حسن سلوک کرو،گناہ کے کاموں میں تعاون نہ کرو، تقویٰ میں تعاون کرو، شیطان چاہتا ہے مسلمانوں میں تفرقہ پیدا ہو، دین میں تمام تعلیمات ہیں جو مسلمانوں کو جوڑ کر رکھتی ہیں، شریعت میں حکم ہے جھگڑا کرنے والوں کو سمجھایا جائے، ارشاد ہوتا ہے امت واحدہ ہے، اللہ کے حکم پر عمل کرنے والی۔ اللہ کی ذات دعاو¿ں کو سننے والی ہے، حج اور اس کے بعد انسان کو دعاو¿ں کو جاری رکھنا چاہیے، جو تمہارے ساتھ نیکی کا معاملہ کرتا ہے تو تم بھی وہی معاملہ اس کے ساتھ رکھو، اللہ تعالیٰ ہمارے حجاج کے حج کو قبول فرمائے، جن جن لوگوں کی جائز خواہشات ہیں اللہ ان کی خواہشات کو پورا فرمائے۔علازہ ازیں میدان عرفات میں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا ہونے کے بعد حجاج کرام نے مسجد نمرہ سے خطبہ حج سننے کے بعد ظہر و عصر کی نمازیں یکجا کر کے ایک ساتھ ادا کیں ، خطبہ حج کے بعد اللہ اکبر کی صداو¿ں کے روح پرور مناظر ٹیلی ویژن اسکرینوں پر پوری دنیا میں دکھائے گئے۔قبل ازیں منی میں 21 لاکھ 92 ہزار مربع میٹر رقبے پر دنیا کا سب سے بڑا خیموں کا شہر آباد ہوا، مناسک حج کے دوران حجاج کرام نے منی کی عارضی خیمہ بستی میں 8 ذوالحجہ کا پورا دن قیام کیا، پانچوں وقت کی نمازیں ادا کر کے حجاج کرام لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کرتے ہوئے حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کیلئے 9 ذوالحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد میدان عرفات میں جمع ہوئے تھے۔حجاج کرام نے میدان عرفات میں مسجد نمرہ سے حج کا خصوصی خطبہ سنا اور ظہر و عصر کی نمازیں قصر کرکے ایک ساتھ ادا کیں، حجاج دن بھر ذکر اذکار میں مشغول اللہ کو یاد کرتے رہے، حجاج نے اپنی اور امت مسلمہ کی بخشش کیلئے خصوصی دعاو¿ں کا اہتمام کیا، سورج غروب ہوتے ہی حجاج کرام مزدلفہ پہنچے جہاں مغرب اور عشا کی نمازیں یکجا کرکے قصر پڑھی گئیں۔
پاکستان سے جلد معاہدے کیلئے آئی ایم ایف پرعزم
پاکستان کی گرتی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کا کیا جانا نہایت ضروری ہے ، یعنی پاکستانی معیشت کی خوشحالی آئی ایم ایف کے گرد گھومتی دکھائی دیتی ہے ، پاکستان آئی ایم ایف کے چنگل میں اس قدر جکڑا ہوا ہے کہ اس کی جانب سے عائد کی جانیوالی شرائط من و عن تسلیم کئے بغیر کوئی چارہ نہیں اور ہم سال اربوں ڈالر اس قرض پر لگنے والے سود کی مد میں چکاتے ہیں ، آئی ایم ایف سے معاہدہ ختم ہونے میں صرف دو دن باقی رہ گئے ہیں اور آئی ایم ایف کی جانب سے مزید ٹیکس بڑھانے کے مطالبات سامنے آرہے تھے چنانچہ حالیہ بجٹ میں دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ عام طبقات پر ٹیکسز کی بھرمار کردی گئی اور اعلیٰ طبقات کو حسب سابق ریلیف دیا گیا ہے ، تاہم بجٹ میں ٹیکسز کی شرح بڑھانے پر آئی ایم ایف نے تسلی کا اظہار کیا ہے ، آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستان کی اہم معاشی فیصلہ سازی سے قرض پروگرام کے معاملات میں بہتری ہوئی ہے، پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھانا احسن قدم ہے، ٹیکس آمدن بڑھنے سے سماجی شعبے اور ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈز مہیا ہو سکیں گے۔ مانیٹری پالیسی میں سختی سے پاکستان میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی، فارن ایکسچینج مارکیٹ میں بہتری سے بیلنس آف پیمنٹ کا دبا و¿کم ہوسکے گا، پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھیں گے، پاکستان کےساتھ جلد معاہدے کیلئے کوششیںکر رہے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف اور آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹرکے درمیان ٹیلی فون رابطہ ہوا ۔وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے نکات پرہم آہنگی ایک دو دن میں آئی ایم ایف کے فیصلے کی شکل اختیارکرےگی۔ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے وزیراعظم شہباز شریف کے قائدانہ عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کی بہتری چاہتے ہیں، ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کی پروگرام مکمل کرنے کے لیے کوششوں کا اعتراف بھی کیا۔وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ پروگرام کے نکات پر ہم آہنگی آئندہ ایک دو دن میں آئی ایم ایف فیصلے کی شکل اختیار کرے گی، وزیر اعظم نے معاشی صورت حال کی بہتری کے اہداف مشترکہ کوششوں سے حاصل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے