کالم

خوارج اورنسل پرستوں کا گٹھ جوڑ

دہشت گردی کا عفریت پاکستان کے وجود پر پوری شدت سے حملہ آور ہے۔ سرحد پار دہشت گردی کا مرکز افغانستان میں ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشتگرد بطور ریاست پاکستان کے وجود کو مٹانا چاہتے ہیں۔ فکری محاذ پر اس سوچ کے حامل گروہوں کا مقابلہ کرنا بہت ضروری ہے۔ ریاست نے اس خطرے کو بروقت بھانپ کر پیغام پاکستان جیسی متفقہ دستاویز مرتب کروائی۔ پاکستان میں مذ ہب کی مسخ شدہ تشریحات کو بنیاد بنا کر ہتھیار اٹھانا جائز نہیں۔ علما کی متفقہ رائے کے مطابق ریاست کے خلاف تشدد اور مسلح جارحیت جہاد نہیں بلکہ فساد ہے ۔ تمام مکاتب فکر کے جید علما کرام کی یہ رائے بے دلیل نہیں۔ دراصل پاکستان آئینی اعتبار سے ایک اسلامی ریاست ہے۔ 1973 کے متفقہ آئین کے مطابق ریاست کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان طے کیا گیا۔ آئین کے ابتدائی صفحات میں زمین پر اللہ تعالی کی حاکمیت اعلی کو تسلیم کیا گیا ہے۔ آئین میں یہ بھی طے کیا جا چکا ہے کہ قرآن و سنت ریاست کا سپریم لاء (برتر قانون)ہے اور کسی صورت اس کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کی جا سکتی۔ یہ امر تعجب خیز ہے کہ ریاست کے واضح اسلامی تشخص کو نظر انداز کر کے نام نہاد گروہ آخر کیوں دہشتگردی کا جواز پیدا کرنے کیلئے قتل و غارت کو جہاد قرار دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان جیسی اسلامی ریاست کے خلاف ہتھیار بند جدوجہد کو علما نے غیر شرعی عمل قرار دے کر دہشتگرد گروہوں کو فتنہ خوارج قرار دے دیا ہے۔ یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ ریاست میں عدم استحکام پھیلانے کیلئے ازلی دشمن بھارت عہد حاضر کے خوارج کی بھرپور سرپرستی کر رہا ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختوانخوا صوبوں میں ملک دشمن گروہ دو طرح سے دہشتگردی کو فروغ دے رہے ہیں ۔ اول ، مذہب کی غلط تشریحات کو استعمال کر کے دہشتگردی کو جہاد بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ دوم، نام نہاد قوم پرست گروہ لسانی اور نسلی تعصبات کی آگ بھڑکا کر ملکی وحدت کو پارہ پارہ کرنے میں مصروف ہیں۔ فتنہ خوارج یعنی کالعدم ٹی ٹی پی اور اسی طرح کے درجنوں گروہ ریاست پاکستان کے مذہبی تشخص کو ہدف بنانے کیلئے من گھڑت فتوے استعمال کر کے سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ نسل پرستانہ تعصب کے علمبردار گروہوں کی ملک دشمن سرگرمیاں بھی روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ کالعدم بی ایل اے، پشتون تحفظ موومنٹ ، بلوچ یکجہتی کمیٹی ،بلوچ راجی مچی اور بھانت بھانت کے مقامی جرگے ملی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ یہ پہلو غور طلب ہے کہ خوارج اور نسل ان پرست دہشتگردوں کا ہدف مشترک ہے۔ یہ دونوں فسادی گروہ ریاست پاکستان کا نظریاتی اور جغرافیائی وجود مٹانا چاہتے ہیں۔ یہ امر نہایت ہی غور طلب ہے کہ پاکستان کے قیام میں دو بنیادی عوامل کار فرما تھے۔ اول، اسلامی تشخص کی بنیاد پر آزاد ریاست کا قیام۔ دوم، لسانی، نسلی اور علاقائی تعصبات کی نفی کر کے مسلم قومیت کی بنیاد پر ملی یکجہتی۔ بالکل صاف دکھائی دے رہا ہے کہ خوارج اور نسل پرست دونوں بنیادی عوامل پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ خوارج مسخ شدہ تصورات کے ذریعے پاکستان کے اسلامی تشخص پر بے بنیاد اعتراضات داغ رہے ہیں جبکہ نسل پرست گروہ اسلامی قومیت کی بجائے لسانی اور علاقائی شناخت کو فساد کی جڑ بنا کر جغرافیائی وحدت کو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں نام نہاد نسل پرستوں اور خوارج کے حامیوں کے درمیان معنی خیز گٹھ جوڑ ایک بار پھر بے نقاب ہوا ہے۔ باجوڑ میں امن جرگے کی ناکامی کے محرکات بہت تشویش ناک ہیں۔ ایک نام نہاد مفتی نے اپنے علاقے میں نفاز شریعت کا مطالبہ داغ دیا۔ اس فسادی شخص کی زہریلی سوچ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ موصوف نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ خارجی دہشت گردوں کو شہید قرار دیا۔ فتنہ خوارج کے وکیل صفائی کیلئے نسل پرست تنظیم پی ٹی ایم کا دوستانہ رویہ اس بات کا غماز ہے کہ دونوں گروہ پاکستان دشمنی کے نفرت انگیز عمل میں ایک دوسرے کے اتحادی ہیں۔ پشتون نیشنل جرگے میں فسادی مفتی کو سٹیج پر بلا کر خطاب کا موقع کیوں دیا گیا؟بیگناہ مسلمانوں کے قاتلوں کو شہید کہنا کون سا اسلام ہے؟ پی ٹی ایم اور بی این جے کے نام نہاد قوم پرست آخر پشتونوں کے قاتلوں پر صدقے واری کیوں ہو رہے ہیں؟ نسل پرستوں اور خوارج کا گٹھ جوڑ مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔ عمر پشتین جیسے عقل سے پیدل حضرات خوارج کے وکیل صفائی نام نہاد مفتی کفایت کے زہریلے خیالات کو پشتون حقوق کا تحفظ کیوں قرار دے رہے ہیں؟ ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان حد فاصل نمایاں ہو رہی ہے؟ نسل پرست گروہ دراصل خوارج اور علیحدگی پسند دہشت گردوں کے سیاہ کرتوتوں پر پردہ ڈال کر پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ماضی میں بھی پشتون اور بلوچ حقوق کی آڑ لے کر مفادات کا کھیل کھیلنے والے دھوکے باز بیگناہ پاکستانیوں کے قاتلوں سے دوستانہ تعلقات قائم کیے ہوئے تھے۔ یہ ایک ناقابل ترید حقیقت ہے کہ خوارج اور نسل پرست فسادی ایک ہی کھوٹے سکے کے دو رخ ہیں ۔ یہ دونوں فسادی گروہ پاکستان کی بربادی کے ایجنڈے پر کاربند ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے