پاکستان میں جمہوریت مضبوط نہ ہونے کی ایک وجہ بڑی سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت اور جمہوری اقدار کی کمی ہے، جس کے باعث سیاسی کلچر کی نمو آہستہ آہستہ رک گئی ہے، جس کے ذریعے کارکنوں اور رہنماو¿ں کے ہاتھ میں پارٹی کی قیادت آسکتی تھی۔انتخابات کے نام پر جس طرح جماعتیں اپنے رہنماو¿ں کو منتخب کرتی ہیں، اس سے صرف معاشرے میں غیر جمہوری اقدار پیدا کرنے میں ہی مدد ملے گی۔ سیاسی جماعتیں برسر اقتدار آنے کےلئے اسٹیبلشمنٹ کی مدد چاہتی ہیں اور حکومت بھی اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے ہی کرنا چاہتی ہیں۔ سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ڈی آئی خان دہشت گردی واقعہ میں سیکیورٹی فورسز کے 23 جوانوں کی شہادت پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور بدامنی کے خاتمہ کے لیے قومی وحدت کی ضرورت ہے۔ افراتفری اور سیاسی انتشار رہے گا تو ملک دشمن عناصر اس سے فائدہ اٹھائیں گے، معیشت مزید کمزور ہو گی۔ مضبوط پاکستان کے لیے مضبوط جمہوری نظام ناگزیر ہے۔ قانون کی حکمرانی سے ہی استحکام آئے گا۔ہمارے ہاں سیاسی، سماجی اور دیگر مسائل اسی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں کہ احتساب کے قانون پرعمل درآمد نہیں ہے۔ ہر انتخاب سے پہلے احتساب کا نعرہ لگایا جاتا ہے مگر پھر وہی کرپٹ سیاسی قیادت برسر اقتدار آجاتی ہے اور احتساب صرف ایک نعرہ بن کر رہ جاتا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ انتخابات سے قبل احتساب کا عمل ہو۔ جو سیاسی قائدین اس چھلنی سے نکل جائیں وہ انتخاب لڑیں۔ جو بدعنوانی و دیگر اخلاقی گراوٹوں میں پکڑے جائیں ان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے اور انتخاب کےلئے نا اہل قرار دیا جائے۔ جناب سراج الحق صاحب نے کہا ہے کہ جاپان پر ایٹم بم استعمال ہوا، مگر اچھی حکمرانی کی وجہ سے جاپانی قوم نہ صرف بہت قلیل عرصہ میں اوپر اٹھی بلکہ ملک دنیا میں ایک سپرطاقت کے طور پر ابھرا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ معاشروں اور ممالک کی ترقی و خوشحالی کے لیے اہل اور ایمان دار قیادت اولین ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں گزشتہ 76برسوں سے ظالم جاگیرداروں، کرپٹ سرمایہ داروں اور چند خاندانوں کا تسلط قائم رہا۔ 35سال ڈکٹیٹروں تو بقیہ عرصہ سیاسی پارٹیوں کی نام نہاد جمہوری حکومتوں نے ضائع کیا۔ اس عرصہ میں حکمرانوں نے قومی کی بجائے ذاتی مفادات پر توجہ دی، اپنے لیے جائدادیں بنائیں، شوگر ملوں اور بیرون ممالک دولت میں اضافہ کیا، اپنا مستقبل بنایا اورقوم کا تباہ کیا۔ حکمران اشرافیہ نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر پروان چڑھایا۔ گولی اور گالی دلیل کا مقابلہ نہیں کر سکتی، سیاست میں جمہوری رویوں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ہم پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہتے ہیں جہاں پر اقلیتی برادری بھی محفوظ ہو۔ نوجوانوں کو روزگار دیں گے۔ انھیں زرعی زمینیں دی جائیں گی۔بنجر اراضی کاشت کے لیے نوجوانوں میں تقسیم کریں گے ۔ بچیوں کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائیگا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے وظائف مقرر کریں گے۔ ہم اس دوہرے نظام کو ختم کریں گے ۔ جناب لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی، اقتصادی، سلامتی اور خارجہ محاذ پر مستحکم، بااعتماد پالیسی کے لیے غیر جانبدارانہ انتخابات ہی پائیدار ذریعہ ہیں۔ نام نہاد جمہوری قیادت اپنی پارٹیوں میں بھی جمہوریت، انتظامی ڈھانچہ، اپنے دستور کے مطابق عملدرآمد کی قائل نہیں اور اپنے ذاتی مفادات کے لیے انتخابات کے انعقاد کو کِھلواڑ بنارہی ہے۔ پی پی پی، مسلم لیگ، پی ٹی آئی انتخابات سے پہلے اسٹیبلشمنٹ سے عہد و پیمان مکمل کرنا چاہتی ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کی قومی سیاست اور انتخابات میں بےجا مداخلت اور س±پرمیسی ڈاکٹرائن قومی سلامتی کے لیے مہلک تو ہے ہی لیکن یہ بھی قومی المیہ ہے کہ آئین، انتخابات اور جمہوریت پر یقین رکھنے والی جماعتیں بھی اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے عزائم کی خاطر ریڈ کارپٹ مہیا کرتی ہیں۔ 76 سال بعد تو ریاستی اداروں اور قومی سیاسی قیادت کو بالغ النظر ہوجانا چاہیے کہ آزمائے، فرسودہ اور قومی ترقی کے لیے مہلک وارداتیں ترک کردینی چاہئیں۔ صدر مجلسِ قائمہ سیاسی انتخابی قومی امور جماعت اسلامی نے بتایا کہ جماعت کی ملک گیر انتخابی مہم شروع ہوچکی ہے۔ قومی، صوبائی اسمبلی امیدواران کے چناو¿ اور اسلامی فلاحی انقلابی منشور کا اعلان کردیا گیا ہے۔ مرد، خواتین اور نوجوان کارکنان گھر گھر رابطہ مہم کو تیز کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد اسلامی پاکستان اور خوشحال پاکستان ہے۔ ہم اپنی کارکردگی، عوامی خدمات اور اہل، باصلاحیت ٹیم کی بنیاد پر ووٹرز کو قائل کررہے ہیں کہ حل صرف جماعت اسلامی ہی ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ آئینِ پاکستان اور قرآن و سنت کی بالادستی کے نظریہ کی حفاطت کی جائے گی۔ عوام کے جمہوری، انتخابی حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو برابر مواقع کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ سیاسی جماعتیں مشکل حالات میں بھی اپنی الیکشن مہم چلاتی ہیں۔ پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے۔پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے برابر حقوق ہیں۔ پی ٹی آئی کا اپنا معاملہ ہے کہ وہ الیکشن مہم کس طرح چلاتی ہے، اس حوالے سے اس پر کوئی پابندی نہیں۔اس تناظر میں تمام سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادتوں کی کوشش یہی ہونی چاہئے کہ وہ انتخابی سیاست میں بلیم گیم کے کلچر اور منافرت کی فضا پروان چڑھانے سے گریز کریں اور آزادانہ، منصفانہ ، شفاف انتخابات کے ذریعے پرامن طریقے سے انتقال اقتدار کے مراحل طے کرنے میں معاون بنیں۔
٭٭٭٭٭
کالم
خوشحال پاکستان کےلئے مضبوط جمہوری نظام ناگزیر
- by web desk
- دسمبر 15, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 538 Views
- 1 سال ago