اداریہ کالم

دہشت گردحملے میںپانچ چینی باشندو ںکی ہلاکت کاافسوسناک واقعہ

شانگلہ میں جاری چین کے تعاون سے مکمل کئے جانے والے پاور پروجیکٹ پر دہشتگردوں کے حملے سے چینی انجینئرز اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ، ان چائنیز انجینئرز کی سیکورٹی کا مکمل انتظام ہے مگر دہشتگرد کسی طاق میں رہتے ہیں اور موقع ملتے ہی وار کر گزرتے ہیں ، اس دہشتگردی میں واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ ملک دشمن عناصر کی کارستانی ہے کہ وہ نہ صرف اس پروجیکٹ کو ختم کرنا چاہتے ہیں بلکہ پاک چین تعلقات کو بھی سبوتا ژ کرنا چاہتے ہیں مگر پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند ہے اور بحیرہ عرب سے گہری ہے انشاءاللہ اس میں کوئی دوری نہیں آنے دیں گے اور پاکستان میں ترقیاتی پروجیکٹ پر کام کرنے والے چائنیز سٹاف کی ہر ممکن سیکورٹی بڑھائیں گے ،یہ تمام پاکستانیوں کا عزم مصمم ہے ، اخباری اطلاعات کے مطابق شانگلہ بشام میں چائنیز کی گاڑی پر خودکش حملہ ہوا جس میں پانچ چائنیز سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ چائنیز انجینئر اپنی گاڑی میں اسلام آباد سے داسو کوہستان جا رہے تھے کہ لاہور نالہ کے مقام پر خود کش حملے کا شکار ہوئی۔ حاد ثہ شاہرہ قراقرم پر دوسری جانب آنے والی بارود سے بھری گاڑی چائنیز کے گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں گاڑی گہری کائی میں جاگری اور گاڑی میں موجود چھ افراد ہلاک ہو گئے جس میں ایک پاکستانی اور پانچ چائنیز شہری شامل تھے۔ واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ اپریشن شروع کر دیا جبکہ شاہراہ قراقرم دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے مکمل طور پر سیل کر دیا گیا اور پراجیکٹ پر عارضی طور پر کام بھی بند کر دیا گیا۔صدرمملکت آصف علی زرداری،وزیراعظم محمد شہباز شریف،وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈاپور، وزیرعلی پنجاب مریم نواز سمیت مختلف سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور قیمتی جانوں کو ضیا پر افسوس کیا۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورنے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔وزیر اعلی نے واقعہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے شانگلہ میں حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے چینی باشندوں کی ہلاکت پر اظہار افسوس کیا ہے، چین سے آنے والے بھائیوں پر حملہ انتہائی تکلیف دہ امرہے، دکھ کی گھڑی میں چینی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بشام میں حملے کی مذمت کی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ بشام میں دہشت گردی میں ملوث منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو بے نقاب کرکے سخت سزا دی جائے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چینی سفارتخانے جاکر چینی سفیر سے ملاقات کی اوران سے بشام میں دہشت گرد حملے میں 5 چینی باشندوں کی ہلاکت پر تعزیت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں چینی شہریوں کے اہلِخانہ کے ساتھ ہیں۔پاکستانی حکومت واقعے کی اعلیٰ سطح پر اور جلد تحقیقات کرکے ذمہ داران و سہولت کاروں کو قرارواقعی سزا دے گی۔ پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی ایسی مذموم کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے،سی پیک کے دشمنوں نے ایک مرتبہ پھر سے ایسی بزدلانہ حرکت سے اسے متزلزل کرنے کی سازش کی ہے مگر دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے تک اسکے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان کی اقتصادی ترقی کے اہم سٹریٹجک پروجیکٹس کو نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ عناصر مسلسل دہشت گردی کے سرپرستوں کے طور پر بے نقاب ہو رہے ہیں۔گوادر، تربت اور بشام میں دہشت گردی کے واقعات کا مقصد داخلی سلامتی کی صورتِ حال کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ بعض غیر ملکی عناصر اپنے مفادات کے تحت پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے میں ملوث ہیں۔ قوم اس بزدلانہ کارروائی کی بلا امتیاز مذمت کرتی ہے، گوادر اور تربت میں سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے حملے ناکام بنائے۔دوسری جانب سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحری کے ایئر بیس پی این ایس صدیق پر دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں سپاہی شہید ہوگیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے پی این ایس صدیق پر حملہ کرنے کی کوشش کی تاہم سیکیورٹی اہلکاروں نے اثاثوں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے موثر جواب دیتے ہوئے ناکام بنا دیا۔بحری دستوں کی مدد کے لیے ارد گرد میں موجود سیکیورٹی فورسز کو فوری طور پر متحرک کیا گیا، مسلح افواج کے موثر جواب کے بعد مشترکہ کلیئرنس آپریشن میں چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران، فرنٹیئر کور بلوچستان کے سپاہی نعمان فرید نے بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کو گلے لگا لیا۔ شہید کی عمر 24 سال اور مظفر گڑھ کا رہائشی تھا۔ پاکستان کی مسلح افواج ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ہر قیمت پر ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے تربت نیول ایئر بیس پر دہشت گرد حملہ ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین اور شاباش دی۔ انہوں نے کہا سیکیورٹی فورسز کی بروقت اور موثر کارروائی سے دہشتگرد جہنم واصل ہوئے اور ہم ایک بڑے نقصان سے بچ گئے، ہم دہشت گردی کی عفریت کو کچلنے کے لیے پر عزم ہیں جبکہ پوری قوم اپنی بہادر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں سلام پیش کرتی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کر کے دم لیں گے۔ اپنے بیان میں وفاقی وزیر داخلہ نے تربت نیول بیس پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے سکیورٹی فورسز نے بہادری سے دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا اور دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، فورسز نے بروقت کارروائی کر کے ایک سانحہ سے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں پر فخر ہے، شہید سپاہی نعمان فرید کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے، دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کر کے دم لیں گے۔
امریکہ کو انسانی حقوق کاخیال رکھناچاہیے
امریکا کی جانب سے غزہ پر ہونےوالی سلامتی کونسل کی رائے شماری میں حصہ نہ لینا اسرائیل کو مزید حوصلہ عطا کرگیا ہے اور اس نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو پاو¿ں تلے روندتے ہوئے مزید کئی فلسطینی شہید کردیئے ہیں ، امریکا کو اس اہم مسئلے پر حقوق انسانی کا خیال رکھنا چاہیے اور فلسطنینیوں کا ساتھ دینا چاہیے اور اسرائیل کو مزیدمظالم سے روکنا چاہیے ، اخباری اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 24گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 93زخمی ہوگئے۔رفح میں ایک گھر پر رات گئے اسرائیلی بمباری میں اٹھارہ افراد شہید ہوئے جن میں 9بچے بھی شامل ہیں۔دوسری جانب غزہ میں ہوائی جہاز سے گرائی گئی امداد کے حصول کی کوشش میں 12 افراد ڈوب کر اور چھ بھگدڑ میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔تازہ ترین واقعات کے بعد 7اکتوبر سے جاری جنگ میں شہادتوں کی تعداد بڑھ کر 32ہزار 414ہوگئی جبکہ 74ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں جن میں کمسن بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کو غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا تھا جبکہ امریکا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔غزہ میڈیا آفس کے مطابق غزہ کے شمالی ساحلی علاقے میں فضا سے گرائی جانے والی امداد کا کچھ حصہ سمندر اورکچھ خشکی پر گرا۔بحیرہ روم میں گرنے والے امدادی پیکٹ لینے کے لیے سمندر میں کودنے والے 12 فلسطینی شہید ہوگئے۔دوسری جانب خشکی میں گرے امدادی سامان کو لینے کے لیے بھگدڑ مچنے سے 6فلسطینی شہید ہوئے۔ شمالی غزہ میں بدترین فاقہ کشی کی صورتحال ہے۔ غزہ میں امداد کی فراہمی کےلئے زمینی راستے بحال کیے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے