گزشتہ سے پیوستہ
پورے بھارت میں دلی واحد ریاست ہے جہاں مالیاتی خسارہ نہیں سات سال میں دلی حکومت کا بجٹ 30 ہزار کروڑ سے بڑھ کر 75 ہزار کروڑ ہوگیا ہے اس دوران دلی کے جی ڈی پی میں 150 فیصد اضافہ ہوا ہے اروندکیجریوال اب تیسری مرتبہ دلی کے وزیر اعلیٰ بن چکے ہیں آج دلی کے دو کروڑ شہریوں کوبنیادی سہولیات مفت حاصل ہیں دلی کی سڑکیں شاندار ہیں انہوں نے دلی کی عورتوں کے لئے مفت ٹرانسپورٹ مہیا کر رکھی ہے کیجریوال جدید ٹیکنالوجی کے قائل ہیں انہوں نے مختلف ایپس بنا رکھی ہیں آپ ہر وقت ایپ کے ذریعے اسکول میں گئے ہوئے بچے کو گھر سے چیک کر سکتے ہیں دلی میں لوگوں کی حفاظت کےلئے اتنے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دیئے گئے ہیں کہ دلی، نیویارک، لندن اورشنگھائی سے اس معاملے میں آگے نکل گیا ہے اروند کیجریوال دلی کے شہریوں کو کرپشن سے بھی بچا رہے ہیں انہوں نے دلی میں یہ طریقہ شروع کر رکھا ہے کہ دلی کا کوئی بھی شہری جس نے پاسپورٹ، شناختی کارڈ، ڈومیسائل یا پھر کوئی لائسنس بنوانا ہو وہ ایپ یا بذریعہ فون بتائے گا کہ میں فلاں وقت گھر پر ہوں گا اور مجھے ڈومیسائل یا لائسنس بنوانا ہے شہری نے بتادیا اب شہری کا کام ختم اور کیجریوال سرکار کا کام شروع دلی کے شہری کے بتائے گئے مقام پر ایک ٹیم آئے گی ان کے پاس فوٹو کاپی مشین بھی ہوگی یہ ٹیم اپنی کارروائی کرکے چلی جائے گی اس کارروائی کے بعد سات دن کے اندر حکومت پابند ہوگی کہ وہ شہری کا ڈومیسائل یا لائسنس اس کے گھر پر مہیا کرے اس طرح شہری کو نہ کہیں جانا پڑا نہ دفتروں میں دھکے کھانے پڑے اور نہ ہی کسی کو رشوت دینا پڑی اسے جس چیز کی ضرورت تھی وہ اسے گھر پر مہیا کر دی گئی اس وقت دلی کی اسمبلی میں 62 نشستیں اروندکیجریوال کی عام آدمی پارٹی کی ہیں جبکہ مودی کی بی جے پی کے پاس صرف آٹھ نشستیں ہیں دہلی ماڈل دیکھ کر بھارت کی دوسری ریاستوں کے لوگ اپنی اپنی حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ بجلی، اسکول، صحت، ٹرانسپورٹ؟ جواب آتا ہے کہ کیسے کریں؟ لوگ جواباً کہتے ہیں جیسے کیجریوال نے دلی کے لوگوں کو سب مہیا کیا ہے کیجریوال پر بہت دباﺅ تھا کہ وہ اپنی پارٹی کو دلی سے باہر نکال کر دوسری ریاستوں میں بھی لائیں کیونکہ کیجریوال کہتا ہے کہ”میں ہر شہری کا وزیر اعلیٰ ہوں خواہ اس کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو خواہ وہ کسی بھی مذہب کا ہو، خواہ وہ کسی بھی ذات کا ہو“سیاسی دباﺅ پر کیجریوال نے پنجاب میں رسک لیا پنجاب ہے کیا؟ 1947ءمیں تقسیم سے پہلے پانچ دریاﺅں کی دھرتی پنجاب کے پانچ ڈویژن تھے لاہور، راولپنڈی اور ملتان ہمارے حصے میں آگئے جبکہ دہلی اور جالندھر بھارت کے حصے میں انہوں نے دہلی کو الگ ریاست بنا یا پنجاب ہی سے نکال کر ہر یانہ کو الگ صوبہ بنایا ہما چل پردیش کو بھی صوبہ بنایا پنجاب کا بہت سا حصہ راجستھان کو دے دیا اب جو باقی بچا وہی ہندوستان کاپنجاب ہے اسی سال 2022ءمیں اروند کیجریوال نے اپنی پارٹی کو پنجاب میں الیکشن میں اتارا تو اس کی پارٹی نے بڑے بڑے لیڈروں کو ہرا کر 117 میںسے 92 سیٹیں جیت لیں پنجاب کے لوگوں نے بھی دہلی ماڈل کو پسند کیا کانگرس پھربھی اٹھارہ سیٹیں لے گئی بی جے پی تو صرف ایک دو سیٹوں تک ہی محدود رہی اب جب حلف کی باری آئی تو پنجاب کے نئے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے آزادی کے متوالے بھگت سنگھ کے گاﺅں میں حلف لیا ویسے بھگت سنگھ نے کہا تھا کہ”اگر ہم آزادی کے بعد نظام نہیں بدلیں گے تو کچھ نہیں ہوگا“ کیجریوال کہتا ہے کہ ہمارے دیس میں سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں نے انگریزں کا دیا ہوا نظام اپنا رکھا تھا میں نے اسے بدل دیا ہے اروند کجریوال نے پنجاب کے ہر گھر کیلئے 300یونٹ بجلی فری یعنی بلا معاوضہ کررکھی ہے اور ہمارے ہاں 100یونٹ بجلی والا بھی ہزاروں کا بل ہاتھوں میںتھامے فخر پنجاب اور شیر پنجاب کو کوس رہا ہے جن کے بڑے اس وقت ملک پربرسر اقتدار ہیں جو مہنگائی کے خلاف نکلے تھے اور پھر مہنگائی کے چکی میں عوام کو پیسنا شروع کردیا کیا ہم میں حضرت عمر کے نقش قدم پر چلنے والا کوئی نہیں جو غربت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے نہ کہ کوئی ہمارا فخر بن کر غریبوں کو ہی ختم کرنا شروع کردے
کالم
ذہنی غلامی اور فخر پنجاب
- by Daily Pakistan
- اکتوبر 12, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 759 Views
- 2 سال ago