کالم

ریلوے افسران کی غفلت اور لینڈ مافیا

گزشتہ روز مجھے اپنے آبائی گاو¿ں سیالکوٹ میں جانے کا موقع ملا اور وہ دن جمعتہ المبارک کا تھا اور مجھے سمبڑیال میں ایک جامع مسجد میں جمعہ ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوئی تو امام مسجد مولانا صاحب نے اپنے خطبے کے دوران حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بطور حکمران کی شان میں کچھ الفاظ سننے کا شرف حاصل ہوا بطور مسلمان میرا ایمان تازہ ہوگیا اور کچھ دوستوں کےساتھ سلام دعا بھی ہوگئی ایک دوست نے مجھے بطور صحافی میری ذمہ داری کا احساس دلاتے ہوئے بیان کیا اور ان کی باتیں سن کر اپنے علاقے کی عزیز واقارب کی معزز شخصیات سے دوران ملاقات دریافت کیا، میرے گاو¿ں منڈیر خورد کے رقبہ کے نزدیک اڈہ ساہووالہ وزیر آباد جی ٹی روڈ پر محکمہ ریلوے کا ایک ٹریک گزرتا ہے جہاں پر ایک ریلوے اسٹیشن بھی تھا جسے کئی برس کے عرصہ سے محکمہ نے ختم کر دیا، وہاں پراسٹیشن بلڈنگز اور ملازمین کے کوارٹرز بھی ہیں معلوم ہوا کہ یہاں پر قومی خزانہ کے کروڑوں روپے خرچ کئے گئے تھے اور ختم کر دیا گیا جس پر قیمتی لکڑی کے چھت تھے اور اینٹوں سے اس کی بہترین تعمیرات کی گئیں تھی مگر محکمہ کے افسران کی مبینہ ملی بھگت اور غفلت کی وجہ سے وہ اپنی مثال آپ ہے ذمہ داران افسران نے کروڑوں روپے کی قیمتی لکڑی کی چھتوں کو طمع نفسانی کی خاطر بجائے نیلام کرنے اور قومی خزانہ میں ریونیو جمع کروانے کے فروخت کرکے اپنی جیبیں بھر لیں یہ تو کچھ بھی نہیں ہے اب اصل حقیقت سے آشنا کرنا بھی اپنا فریضہ سمجھتا ہوں، یہ حلقہ سیاسی طور این اے 74 سیالکوٹ ہے اس وقت اس حلقہ سے ریاست مدینہ کا دعوی کرنے والی جماعت تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی بریگیڈیر (ر)محمد اسلم گھمن منتخب ہوئے ہیں اور آجکل ان کی آواز کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اہمیت حاصل ہے اور سوشل میڈیا پر چرچے ہیں مگر افسوس یہ ہے کہ اتنے بڑھے سکینڈل سے وہ ناواقف کیوں ہیں یہ ان کا حلقہ ہے اور وہ بے خبر ہیں اس پر تو سوالیہ نشان جنم لے گا، ان کی یا داشت کیلئے ضروری سمجھتا ہوں مشرف دور حکومت میں آپ کے پاس حساس ادارے کی اہم پوسٹ تھی ریٹائرمنٹ کے بعد آپکی قابلیت اور شہرت کو مد نظر رکھتے ہوئے بطور ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کنٹریکٹ پر آپکی تقرری ہوئی اوردوران تقرری کے وقت علامہ اقبال کی شہر سیالکوٹ میں ڈبل شاہ کا جنم ہوا جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ گھر کی چھتوں ،اراضی،بنک بیلنس سے محروم ہوئے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سمبڑیال لاری اڈہ میں اربوں روپے کی پراپرٹیزکی لیز بھی کی گئی اور آج پھر آپ کو اللہ تعالیٰ نے پارلیمنٹ کا حصہ بنادیا مگر آج پھر آپ ایک اور ڈبل شاہ کے جنم سے لاعلم کیوں ؟ محکمہ ریلوے لاہور کے ڈویژنل ایک سپرنٹنڈنٹ کی ناک کے تلے سیالکوٹ کے ایک آفیسر ورکس انسپکٹر جن کا تقرر نگہداشت کےلئے تو کیا گیا اس آفیسر کا چیک اینڈ بیلنس رکھنے کےلئے ایک اور آفیسر جن کے پاس DNکا چارج ہے۔ طمع نفسانی کی خاطر جو کیا وہ تحریر کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں محکمہ ریلوے کے ٹریک سمیت موٹروے سمبڑیال لنک اور ساہووالہ نہر مرالہ راوی لنک جی ٹی روڈ کے بالمقابل محکمہ ریلوے کی 83 کنال اربوں روپے کی قیمتی پراپرٹی ہے۔جوکہ محکمہ ریونیو سمبڑیال نے صوبائی حکومت کے نام سے محکمہ ریلوے کے نام مورخہ10اکتوبر 2023کوانتقال ٹرانسفر کی تھی جس کا مالک و قابض محکمہ ریلوے ہے جسے نیلام کرکے قومی خزانہ میں اربوں روپے کا ریونیو جمع ہو سکتا ہے مگر مبینہ طور پر طمع نفسانی کے لئے مذکورہ آفیسرز نے مبینہ ساز باز کرکے اربوں روپے کی پراپرٹی کو تجاوزات کرواکر اسے عام شہریوں کو فروخت کر کے لوٹنے کاعمل تیز کر دیا ہے ہم نے اس حوالے سے محکمہ ریونیو سے تمام معلومات اور دستاویزات اکٹھی کرکے جب متعلقہ محکمہ ریلوے کے افسران کو اگاہ کیا تو کسی نے بھی اس پر ایکشن لینے اور اپنے فرائض سرانجام دینے کی بجائے سست روی اختیار کرلی یاد رہے کہ محکمہ ریلوے کے ریکارڈ کےمطابق مذکورہ پراپرٹی لیز پرنہ ہے۔اگر حکومت پاکستان نے اس عمل کو نہ روکا تو دوبارہ سیالکوٹ میں ایک ڈبل شاہ کے نام سے ٹرپل شاہ کی یاد تازہ ہو گی۔ بطور صحافی اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن،سرکاری املاک پر اعلی افسران کی مبینہ ملی بھگت سے اربوں روپے کی سرکاری املاک پر ناجائز تجاوزات کرنے والے لینڈ مافیا کی نشاندہی کرنا اپنا حقیقی فریضہ سمجھتا ہوں ایسے واقعات کو اجاگر نہ کرنے اور طمع نفسانی کی خاطر آنکھیں بند کر لینا اپنے پیشے کے ساتھ غداری کے مترادف سمجھتا ہوں۔جب کہ اس وقت ہمارا ملک قرضے کی دلدل میں پھنستا جارہا ہے اور اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے سرکاری افسران اس ملک کو مبینہ طور ملک دشمن عناصر مافیا کےساتھ بیٹھ کر سرکاری املاک پر قبضے کرکے ایک طرف قومی خزانے اور دوسری طرف میرے ملک کی نادان عوام کو دونوں ہاتھوں سے لو ٹنے میں مصروف عمل ہیں اگر ایسے لوگوں کا بروقت محاسبہ نہ کیا گیا تو دشمن قوتیں اپنے مقاصد میں کامیاب ہونے سے پیچھے نہیں رہیں گی۔حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا واقعہ سننے کے بعد ضروری سمجھا کے موجودہ حکمرانوں کو بھی ذمہ داری کا احساس دلایا جائے ۔ جناب خادم پاکستان سے گزارش ہے کہ آپ نے کافی عرصہ بطور خادم اعلی پنجاب عوام کی امنگوں کی ترجمانی کی اور اللہ تعالی نے آپ کو اپنی نوازشات سے نوازتے ہوئے اس ملک کی تقدیر کا دوسری دفعہ ارباب اختیار بنا دیا جس کا آپ ساری زندگی ا حسان بجا لاتے ہوئے بھی اس مالک کائنات کا شکریہ ادا نہیں کرسکتے لیکن اللہ کی مخلوق کی خدمت کرنا اور بطور محافظ اپنے فرائض سرانجام دینے کے جواب دہ بھی آپ اس کائنات کے مالک کو ہیں میں جانتا ہوں کہ آپ اس حقیقت سے آگاہ ہیں، مگر اس حلقہ سے نومنتخب رکن قومی اسمبلی بریگیڈیر(ر)اسلم گھمن صاحب کا بھی فریضہ سمجھتا ہوں کہ وہ بھی بہت بڑے رونما ہونے والے اس سکینڈل کی آواز کو ایوان کے اندر دبنگ طریقہ سے پہنچائیں تاکہ اس ملک کے حکمرانوں کو بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے نقش قدم پر چلنے کا موقع مل سکے مجھے معلوم ہے اس کالم کے بعد مجھ پر طرح طرح کے حملے ہونگے مگر میرا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری موت کا جو وقت مقرر کیا ہے وہ حرف آخر ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri