اداریہ کالم

زرعی شعبے کی سولرانرجی پرمنتقلی

idaria

روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹرایس کے نیازی کی یہ ایک منفردخاصیت ہے کہ وہ لگی لپٹی رکھے بغیرمعاشرے میں پائی جانے والی خامیوں پرتنقیدکرتے دکھائی دیتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اہم قومی امورپرتجاویزاورمفیدمشورے بھی دیتے رہتے ہیں۔ انہوں نے اپنی تحریروں اوراپنے قلم کوپاکستان کے اعلیٰ ترین مفادکے لئے وقف کررکھاہے۔گزشتہ روز وزیرِاعظم نے ملک میں توانائی کے بحران پرقابوپانے کے لئے زرعی ٹیوب ویلزکوشمسی توانائی پرمنتقل کرنے کے حوالے سے کہاکہ یہ کام ہنگامی بنیادوں پرجاری ہے۔روزنامہ پاکستان کے قارئین اورصفحات اس بات کے گواہ ہیں کہ ملک میں توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ایس کے نیازی نے سب سے پہلے یہ تجویز دی تھی کہ جب تک توانائی کے نئے پراجیکٹ مکمل نہیں ہوجاتے اس وقت تک تمام بڑے بڑے شاپنگ مالز،سرکاری عمارات، سکول،ہسپتال اورٹیوب ویلزکوشمسی توانائی پرمنتقل کرکے بچنے والی بجلی کوگھریلوصارفین اوراہم قومی مقاصد کے لئے استعمال کیاجانا چاہیے۔ وزیراعظم کازیرنظربیان ایس کے نیازی کی جانب سے دی جانے والی تجاویزپرعمل کرنے کے مترادف ہے جوکہ ایک حوصلہ افزااقدام ہے۔ وزیراعظم کی صدارت کسان پیکیج پر عملدرآمد اور ملک بھر میں زرعی ٹیوب ویلز کی سولرآئزیشن کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہواجس میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ حکومت زرعی ٹیوب ویلز کی شمسی توانائی پر جلد منتقلی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے، ڈیزل اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہونے سے قیمتی زرِ مبادلہ کی بچت ہوگی۔شہباز شریف نے وزیر توانائی، سیکرٹری اور ان کی ٹیم کی تجاویز کی تعریف کی اور کہا کہ کسان پیکیج پر عملدرآمد حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومت زراعت کی ترقی اور کسانوں کی خوشحالی کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے، کسان پیکیج پر کسانوں کی تمام تنظیموں کو مشاورت کا حصہ بنایا جائے۔وزیرِ اعظم نے حکام کو ہدایت کی کہ کسان پیکیج پر عملدرآمد کیلئے صوبوں سے مشاورت و تعاون کو بھی یقینی بنایا جائے، خوردنی تیل کی پیداوار مزید بڑھانے کیلئے ایکسپرٹس کی کمیٹی کی مشاورت سے حکمتِ عملی تشکیل دی جائے، انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار کیلئے کلائمٹ ریزیلئنٹ بیج متعارف کروانے کے اقدامات کو جلد حتمی شکل دی جائے۔اجلاس کو پاور ڈویژن کی طرف سے بریفنگ دی گئی کہ زرعی ٹیوب ویلز کی سولر پر منتقلی کے منصوبے حتمی مراحل میں ہیں، اقدام سے ملک کے ڈیزل اور درآمدی ایندھن کی مد میں سالانہ 3.61 ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔بریفنگ کے دوران حکام نے بتایا کہ چھوٹے کسانوں کو اس وقت 816.5 ارب روپے کے قرضے فراہم کئے گئے ہیں، رواں سال 6 لاکھ 32 ہزار ہیکٹرز پر خوردنی تیل کے بیجوں کی کاشت ہوئی، کلائمٹ ریزیلئنٹ بیجوں کو متعارف کرانے کیلئے بین الاقوامی کمپنیوں سے رابطے میں ہیں، اس پر بہت جلد مثبت پیش رفت متوقع ہے۔دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دے دی۔خلیج ٹائمز کو انٹرویو میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ اماراتی تاجروں کےلئے پاکستان میں بے پناہ مواقع ہیں، پاکستان 220 ملین افراد کی وسیع کنزیومر منڈی ہے۔ توانائی، انفرااسٹرکچر، ای کامرس، زراعت اور آئی ٹی سے متعلق شعبے سرمایہ کاری کے لیے موجود ہیں۔ رواں مالی سال متحدہ عرب امارات سے دوطرفہ تجارت میں 25.40 فیصد اضافہ ہوا، دوطرفہ تجارت کے اس اضافے کا حجم 10.60 ارب ڈالربنتاہے۔خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کے حالیہ دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے مفاہمت کی تین یادداشتوں پر دستخط کیے جن میں انسانی اسمگلنگ روکنے، معلومات کے تبادلے اور سفارتی تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پردستخط ہوئے۔ملک میں بجلی تیارکرنے کے نئے منصوبوں کے ہنگامی بنیادوں پرتیاری کو قومی ترجیحات میں شامل کیاجاناچاہیے جس کے ساتھ ساتھ قریبی پڑوسی ممالک سے بجلی کے حصول کے لئے ٹرانسمیشن لائنوں کی تنصیب کرکے ہم اپنے ملک سے بجلی کابحران ختم کرسکتے ہیں۔
دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان پُرعزم
ڈیووس میں ورلڈاکنامک فورم کے پلیٹ فارم پر خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک بارپھرواضح کیاہے کہ موجودہ حکومت دہشت گردوں کے ساتھ کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں کرے گی۔ ان کایہ کہنا دراصل اس پالیسی کاتسلسل ہے جوملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جاری ہے۔ ان کاکہناتھاکہ افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کرسکتے ہیں، کوئی بھی ملک چیلنجز سے تنہا نہیں نمٹ سکتا، اسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون درکار ہوتا ہے،عمران خان نے کالعدم ٹی ٹی پی کو نہ صرف چھپنے کی جگہ دی بلکہ ان کے قیدیوں کو رہا کیا جو پاکستان کی تحویل میں تھے اور ان کے ساتھ بات چیت بھی کی، پاکستان اور افغانستان دونوں دہشت گردی کا شکار ہیں، ہمیں دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کےلئے مل کر کام کرنا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کا واحد راستہ جمہوریت ہے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا نیو ورلڈ آرڈر کی وجہ سے ایشیائی ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک مشکلات کا شکار ہیں، تیسری دنیا کی معیشت دباﺅ کا شکار ہے۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے،کوئی بھی ملک چیلنجز سے تنہا نہیں نمٹ سکتا، اسے چیلنجز سے نمٹنے کےلئے دیگر ممالک کا تعاون درکار ہوتا ہے۔ روس یوکرین جنگ کے حوالے سے پاکستان کا موقف بالکل واضح ہے، پاکستان خود سے کسی جنگ کے حق میں نہیں ہے ۔ پاکستان میں اب تک جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں ان کاسراطالبان سے جاکرجڑتاہے اورطالبان کاہیڈکوارٹرافغانستان بناہواہے جہاں مبینہ طورپربھارت اور دیگر پاکستان دشمن عناصر ان کی مددکرتے ہیں اوران کی آشیرباد سے یہ دہشتگرد پاکستان میں طالبان کارخ دھارکر دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں جس کی وجہ سے عالمی سطح پرپاکستان کانام بدنام ہوتا ہے اس لئے وزیرخارجہ کی جانب سے یہ بیان اس بات کاواضح اظہارہے کہ پاکستا ن ایک امن پسندملک ہے جو خطے میںامن کافروغ چاہتاہے۔
امریکی سفیرکی چیئرمین سینیٹ سے ملاقات
امریکہ کے ساتھ پاکستان کی ورکنگ ریلیشن شپ گزشتہ پچھترسالوں سے چلی آرہی ہے جس میں اتارچڑھاﺅبھی آتے رہے مگر اس کے باوجودیہ جاری وساری ہے۔اسی حوالے سے گزشتہ روزامریکی سفیر نے اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ کی رہائش گاہ پران سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون اور اشتراک کار  پر امریکی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور سیلاب متاثرین کی امداد پر بھی امریکی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان کثیر الجہتی نوعیت کے تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور بلوچستان میں سیلابی صورت حال میں یو ایس ایڈ کی سیلاب متاثرین کے لیے امداد کو سراہاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوایس ایڈ کے ساتھ مل کر بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں کمیونٹی ڈیویلپمنٹ کا کام قابل تعریف ہے اور اس پرمزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے پاکستان، امریکہ دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور کہا کہ صحت، تعلیم اور موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر شعبوں میں تعاون ناگزیر ہے۔ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور بلوچستان گوادر بندرگاہ کی وجہ سے سرمایہ کاری کےلئے ایک پرکشش مقام بن کر ابھر رہا ہے ۔گوادر اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں امریکی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہیں گے۔ امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی سیاست اور مختلف شعبوں میں فعال کردار ادا کر رہی ہے۔چیئرمین سینیٹ نے پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورت حال کے پیش نظر امریکی تعاون کو نہایت اہمیت کا حامل قرار دیا۔ اس موقع پر امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ قدرتی آفات سے  نمٹنے کےلئے پاکستان کی امداد جاری رکھیں گے اور امریکہ، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri