اداریہ کالم

زلزلہ،ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اداروں کوالرٹ رہناہوگا

idaria

گزشتہ روز پاکستان کے صوبہ پنجاب ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے دارالحکومتوں سمیت مختلف شہروں ، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گلگت بلتستان اور شمالی علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے، کئی شہروں میں عمارتوں میں دراڑیں پڑگئیں۔خیبر پختونخوا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے صوبہ کے پی میں 9افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ مختلف حادثات میں 44 افراد زخمی ہوئے۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 5مرد، 2خواتین اور 2بچے شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق صوبے بھر میں 19گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ ملک بھر میں 150سے زائدافراد زخمی ہوئے ، زلزلہ کی شدت 6.8جبکہ گہرائی 180کلو میٹر بتائی گئی ہے۔زلزلے کا مرکز افغانستان میں ہندوکش کا خطہ تھا، خیبرپختونخوا اور وفاقی دارالحکومت کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، بھارت، مقبوضہ کشمیر ، قازقستان، تاجکستان ، ازبکستان، چین، افغانستان کرغزستان میں بھی محسوس کئے گئے جہاں شدت 7.7محسوس کی گئی۔خوفزدہ لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھرو ں سے باہر آ گئے، لوئر دیر میں دو افراد چھت گرنے اور بھگدڑسے جاں بحق ہوئے جبکہ سوات کے علاقے مدین میں 13 سالہ لڑکی گھر کی دیوار گرنے سے جاں بحق ہوئی اور سوات ہی کے علاقے شموزئی میں گھر کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا،ان علاقوں میں کئی مکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ شہریوں میں خوف وہراس کی فضا پیداہوگئی۔ کوہستان میں زلزے کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں شاہراہ قراقرم بند ہوگئی ہے جبکہ کالام کے قریب کرکنڈی پل پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بحرین روڈ بلاک ہوگیا ہے۔اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں کثیر المنزلہ رہائشی عمارت زلزلے کے جھٹکوں سے متاثر ہوئی ہے اور اس کی دیواروں پر دراڑیں پڑ گئیں۔ رہائشی فلیٹس سے باہر نکل آئے۔ ضلعی انتظامیہ بلڈنگ کا معائنہ کریگی۔وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں زلزلے کے پیش نظر لوگوں کی خیریت اور سلامتی کی دعا کی ہے اور کہا ہے کہ اللہ سب کو حفظ و امان اور ملک کو ہرآفت سے محفوظ رکھے۔ وزیراعظم نے این ڈی ایم اے اورمتعلقہ اداروں کوالرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ اسپتال انتظامیہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پیشگی اقدامات یقینی بنائے۔دنیا کی تاریخ حادثات اور قدرتی آفات سے بھری پڑی ہے، بعض حادثات وآفات نے تو انسانی آبادی کے بڑے حصے کو چشم زدن میں صفحہ ہستی سے مٹا کر رکھ دیا، آفات کئی طرح کی ہوتی ہیں، مثلاً سیلاب، طوفان، وبائی امراض لیکن انسانی زندگی پر زلزلے کے اثرات دیگر قدرتی آفات کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک اور دیر پا ہوتے ہیں، زلزلوں کی ہلاکت خیزی جنگوں اور وبائی امراض سے کہیں زیادہ ہے۔ زلزلے سے زندہ بچ جانے والے افراد پر برسوں شدید حزن وملال، پژمردگی، خوف اور ڈراﺅنے خواب مسلط رہتے ہیں۔اب تک آنےوالے زلزلے میں کروڑوں انسان ہلاک ہوچکے ہیں اور مالی نقصانات کا شاید کوئی حساب ہی نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام نقطہ نظر کے مطابق زلزلے کی کئی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔قرآن کریم میں قوم شعیب علیہ السلام پر عذاب آنے کا تذکرہ ہے اور اس کی وجہ قرآن نے ناپ تول میں کمی بیشی بتائی ہے کہ ان کی عادت بن گئی تھی کہ لینے کا وقت آتا تو زیادہ لیتے اور دینے کا وقت آتا تو کمی کردیتے تھے۔ یہ ناپ تول میں کمی صرف محسوسات میں نہیں ہوتی ہے؛ بلکہ معنوی چیزوں میں بھی ہوسکتی ہے مثلا لوگوں کے حقوق کی پامالی، ہر انسان یہ چاہتا ہے کہ میں اپنا پورا حق سمیٹ لوں اور جب دینے کا وقت آئے تو مجھے پورا نہ دینا پڑے، اگر قوم شعیب پر ناپ تول میں کمی کی وجہ سے عذاب اور زلزلہ آسکتا ہے تو آج حقوق اللہ اور حقوق العباد میں کمی بیشی کی وجہ سے زلزلہ آگیا تو تعجب نہیں ہونا چاہیے۔چنانچہ ہمیں اپنے گناہوں کی معافی کےلئے اللہ تعالیٰ سے رجوع کرناچاہیے۔گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان سمیت اس خطے کے ممالک زلزلوں کی زد میں ہیں۔ کہیں یہ زلزلے تباہی مچا دیتے ہیں اور کہیں زمین کو لرزا کر گزر جاتے ہیں۔ یہ زلزلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے اعمال کی اصلاح کی تنبیہہ بھی ہو سکتے ہیں۔ دور حاضر میں تمام مسلم اور غیر مسلم اقوام برائی کی دلدل میں دھنس چکی ہیں، معاشرتی اقدار آخری دموں پر ہیں، سنتوں اور نوافل کو اہتمام کے ساتھ ادا کرنے کی بجائے ہم اپنے فرائض سے بھی پوری طرح غافل ہیں۔ نماز، روزہ، حج اور زکواة جیسی عبادات محض دکھاوا بن کر رہ گئی ہیں ۔ اس وقت زمین میں ہمیں ہر جگہ ظلم و ستم ہی نظر آتا ہے ایسے میں اگر مظلوموں کی آہوں سے زمین کانپ جاتی ہے تو اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے۔ زلزلوں سے محفوظ رہنے کےلئے سائنسی اقدامات پورے کرنے چاہئیں مگر ساتھ ہی ساتھ مرض کے روحانی علاج پر بھی توجہ دینی چاہئے۔
بریگیڈیئرسمیت تین جوان وطن پرقربان
جنوبی وزیر ستان کے علاقے انگوراڈا میں شدید فائرنگ کے تبادلے میں آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر مصطفی کمال برکی شہید ہوگئے جبکہ دیگر7جوان زخمی ہوئے جن میں دوکی حالت تشویشناک ہے ۔ بریگیڈیئر برکی اور ان کی ٹیم نے مقابلے کے دوران دہشت گردوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور پاک فوج کے اس سینئر افسر نے مادر وطن کے امن کےلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کا تعلق انٹر سروسز انٹیلی جنس سے تھا۔شہید بریگیڈیئر برکی نے اے پی ایس حملے میں ملوث دہشت گردوں کے خاتمہ میں کردار اداکیا۔بریگیڈیئر مصطفی کمال برکی نے 12 اکتوبر 1995 کو فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ دوسری جانب خیبرپختونخوا کے علاقے کھوٹی میں دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کر کے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، پاک فوج کے جوانوں نے حملے کا بھرپور جواب دیا، فائرنگ کے تبادلے میں 3 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔ حولدار محمد اظہر اقبال اور نائیک محمد اسد اور سپاہی محمد عیسیٰ نے جام شہادت نوش کیا، حملے کے بعد فرار ہونے کی کوشش کرنے والے دہشتگردوں کو سگو کے علاقے میں روک کر ہلاک کیا، ان سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کر کے تحویل میں لے لیا گیا۔پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کےلئے پُرعزم ہے ۔پاکستان کے قیام اور سلامتی میں پاک فوج کے لاکھوں شہدا کاخون شامل ہے قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاک فوج کے جوان اپنے ملک وقوم کے تحفظ اور بقا کےلئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ ہمیں بھی اپنے شہدا کونہیں بھولنا چاہیے جو اپنا آج،ہمارے کل کےلئے قربان کر گئے ہیں۔ افواجِ پاکستان نے ملک کی علاقائی سالمیت، عوام کے تحفظ اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری فوج باصلاحیت ہے۔ دہشت گردی کے پاک فوج کا خلاف جذبہ قابل ستائش ہے اور قوم کو جوانوں کی جرت اور بہادری پر فخر ہے۔پوری قوم کو پختہ یقین ہے کہ ملکی دفاع کےلئے پاک فوج کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریگی۔پاکستان میں امن و امان کے قیام اور دفاع وطن کے لئے پاک فوج کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ شہدا پاک فوج وطن کے محسن ہیں۔
ترقی کیلئے تعلیم کے جدید ذرائع کا استعمال ناگزیر
گزشتہ روزوزیراعظم محمد شہباز شریف نے ٹیلی اسکول پاکستان اپیلی کیشن کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کیلئے تعلیم کے جدید ذرائع کا استعمال ناگزیر ہے، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی آنے والی نسلوں کو تعلیم کی فراہمی ہمارا مقصد حیات ہونا چاہئے، ہنرمندی کی تعلیم کو فروغ دیا جائے، اساتذہ کی معیاری تربیت یقینی بنائی جائے، وفاقی وزیر تعلیم صوبوں کے ساتھ ملکر ایک مربوط پروگرام بنائیں جس میں اساتذہ کو ٹیبلٹس مہیا کئے جائیں ، اساتذہ اور طلبا و طالبات کی حاضری کو ڈیجیٹائز کیا جائے اور باقاعدگی سے اسکولوں میں حاضر ہونے والے بچوں کی حوصلہ افزائی کی جائے،ووکیشنل سنیٹر ز بنائے جائیں۔اس موقع پر وزیراعظم نے ایک لاکھ طلبہ کو لیپ ٹاپ دینے کا اعلان بھی کیا۔تعلیم کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیم کے فروغ کیلئے یہ ایک اچھا قدم ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri