اداریہ کالم

سانحہ جڑانوالہ ، سپہ سالار کا سخت نوٹس

idaria

جڑنوالہ میں مسیحی چرچ کے جلائے جانے کے واقعہ پر پوری پاکستانی قوم دل گرفتہ ہے، دکھی ہے اور اس عمل کی مذمت کا سلسلہ معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے جاری ہے چونکہ پاکستان تمام مذاہب کے احترام کیلئے دنیا بھر میں ایک مہم چلا رہا ہے اور مذہبی رواداری کا ہمیشہ سے علمبردار رہا ہے اس لئے اس ملک کے اندر اس واقعے کا وقوع پذیر ہونا نہایت دکھ کا مقام ہے ، اس حوالے سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہاکہ جڑانوالہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور ناقابل برداشت ہے۔ آرمی چیف نے انارکی پھیلانے اورعوام میں عدم برداشت پیدا کرنے کے لیے کی جانے والی دشمن قوتوں کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔ اقلیتوں کے خلاف عدم برداشت اور انتہائی رویے کے ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں۔پاکستان کے تمام شہری بلا تفریق مذہب، جنس اور ذات ایک دوسرے کے لیے برابر ہیں، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔آرمی چیف کاکہناتھا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں جو ملک کے امن، ترقی اور خوشحالی میں زیادہ کردار ادا کر سکتے ہیں۔نوجوانوں کے لئے ضروری ہے وہ سچ، آدھا سچ، جھوٹ اور غلط معلومات کے درمیان فرق کو سمجھیں۔دوسری جانب نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ میں ملوث دونوں مرکزی ملزموں کو گرفتار کر لیا۔ مرکزی ملزم اب سی ٹی ڈی کی حراست میں ہیں۔ وزیراعظم کی غیر متزلزل تشویش نے گرفتاری کے تیز عمل کو آگے بڑھانے میں رہنمائی کی۔ جڑانوالہ واقعہ بہت افسوسناک ہے، واقعہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا۔ ہر سازش کو ناکام بنایاجائے گا،تین سے چار روز میں ہونے والے نقصان کو پورا کیا جائے گا، سب کو مل کر ایسی پالیسی بنانی پڑے گی کہ یہ واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ادھر اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے جڑانوالہ واقعے کے منصوبہ سازوں اور مساجد سے اعلانات کرنے والوں کو سزائیں دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام تمام مذاہب کی عبادت گاہوں اور مذہبی شعائرکے احترام کا درس دیتا ہے، جو کچھ جڑانوالہ میں ہوا اس کی مذہب، رائج ملکی قانون اور ہماری معاشرتی اقدار میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ان واقعات میں ملوث تمام شرپسندوں کے خلاف بلاتفریق قانونی کارروائی کی جائے۔ جن گھروں اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا گیا حکومت فوری ان کی بحالی کے اقدامات کرے، لوگوں کی نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا بھی ازالہ کیا جائے۔ ایسے واقعات کے سدباب کےلئے ضروری ہے کہ ملوث مجرموں کو سخت ترین سزا دی جائے، اس سلسلے میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں جو دن رات سماعت کریں، خصوصی عدالتیں ان جرائم پر اکسانے والے افراد، منصوبہ سازوں اور مساجد سے اعلانات کرنے والوں کو سزائیں دیں۔ادھرپنجاب کے شہر فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں پیش آنےوالے جلا و¿گھیرا و¿کے واقعے میں ملوث 150 سے زائد افراد گرفتار کرکے مقدمات درج کرگئے گئے ۔درج مقدمات میں دہشت گردی، اقدام قتل، توڑ پھوڑ، جلاو¿ گھیرو¿ا، پولیس سے مزاحمت، سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیوز کی مدد سے فسادات میں ملوث مزید ملزمان کی شناخت کر کے گرفتاریوں کی کوشش جاری ہے، سوال یہ ہے کہ جس وقت چرچ کی بے حرمتی کی جارہی تھی اور شرپسند جھتے اسے توڑ رہے تھے اس وقت مقامی انتظامیہ کیا کررہی تھی اور اس نے ان شرپسند عناصر کو روکتے ہوئے کوئی سخت کارروائی کیوں نہیں کی ، اب واقعا ت کی مقدمات درج کرنا اور پولیس کی بھاری نفری کا تعینات کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا کیونکہ ایک جانب جہاں مسیحی بھائیوں کی دل آزاری ہوئی تو دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر وطن عزیز کی بدنامی بھی ہوئی لیکن اب پھر سوال ہے کہ اس تمام کا ذمہ دار کون ہے ؟ شنید ہے کہ خوفزدہ مسیحی گھرانوں کی بچیوں نے مزید کسی کارروائی کے خوف سے ساری رات کھیتوں میں اور سڑکوں میں گزاری ، یہ اپنی جگہ لمحہ فکریہ اور شرمناک عمل ہے ، ہم اس پاک نبی ﷺ کے ماننے والے امتی ہے جنہوں نے روم سے آنے والے ایک مسیحی وفد کو مسجد نبوی میں عبادت کرنے کی اجازت دی تھی آج اس کی امت کیا حال کررہی ہے ،روز قیامت شاید اس کا سوال بھی ہم سب سے ہو تاہم ہم سطور کے ذریعے اپنے مسیحی بھائیوں سے شرمندگی ، ندامت اور معذرت کا اظہار کرتے ہیں ۔
الیکشن کمیشن اور عام انتخابات کے التوا کی بازگشت
نگران حکومت کے قیام سے قبل قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ عام انتخابات 90دن کے اندر شاید نہ ہو پائے اور نگرانوں کو ایک لمبا عرصہ اقتدارمیسر آئے ، گوکہ حکومت کے سے رخصتی کے وقت حکمران بار بار یقین دہانیاں کرارہے تھے کہ آئین کے مطابق عام انتخابات مقررہ مدت کے اندر کرائیں جائیں گے مگر گزشتہ روز بلی تھیلے سے باہر آگئی اور اس بات کی وضاحت ہوگئی کہ مقررہ وقت میں انتخابات کا کرایا جانا ممکن نہیں ،گوکہ یہ عمل آئین کے ساتھ ایک کھلواڑ کے مترادف ہے مگر کیا کیجیے کہ نظام چلانے والے خود ہی نظام کو توڑنے پر تلے ہوئے ہیں تو پھر کیا ہوسکتا ہے ،گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجہ کے زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا، جس میں آئندہ عام انتخابات اور نئی مردم شماری کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں ملک بھر میں نئی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کرنےکا فیصلہ کیا ہے اور حلقہ بندیوں کے لیے 4 ماہ کا وقت مختص کردیا ہے، جس پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ عام انتخابات 90 دن میں نہیں ہو سکتے، حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 14دسمبرکو کی جائےگی، ملک بھر میں8 ستمبر سے7 اکتوبر تک حلقہ بندیاں کی جائیں گی۔ حلقہ بندیاں مکمل کرنے کے بعد الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول کا اعلان کرےگا۔الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کی حتمی اشاعت کردی گئی ہے، الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرنےکا پابند ہے۔قبل ازیں چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں ملک میں عام انتخابات کے معاملے پر گفتگو کی گئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات میں مختلف آئینی اور قانونی امور پر بھی بات چیت کی گئی۔ادھر پاکستان تحریک انصاف نے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میںچیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ تحریک انصاف کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہالیکشن کمیشن کا جاری کردہ انتخابی شیڈول بدنیتی پر مبنی اور آئین سے کھلا انحراف ہے۔ قومی اسمبلی کی قبل از وقت تحلیل کی صورت میں آئین دو ٹوک انداز میں الیکشن کمیشن کو نوے روز کے اندر انتخابات کے انعقاد کا پابند بناتا ہے۔
جیل ہسپتال محکمہ صحت پنجاب کے حوالے
حکومت پنجاب نے جیلوں کے اندر موجود قیدیوں کیلئے مختلف قسم کی اصلاحات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ایک بڑا فیصلہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ اب جیل ہسپتال کا تمام تر کنٹرول محکمہ صحت کے پاس ہوگا اور وہی اس کا ذمہ دار ہوگا ، اخباری اطلاعات کے مطابق43 جیل اسپتالوں کا نظام محکمہ صحت کو دینے کی سمری وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوادی گئی۔ جیلوں میں قائم منشیات کے عادی افراد کے بحالی مراکزمحکمہ صحت چلائے گا۔جیلوں میں ڈاکٹرز،پیرا میڈیکل سٹاف کی ٹرانسفر پوسٹنگ کا اختیار محکمہ صحت کو ہوگا۔جیلوں کے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کی ادویات کی خریداری محکمہ صحت کرے گا ۔جیلوں میں قائم اسپتالوں کی مرمت وتعمیرکی ذمہ داری بھی محکمہ صحت پنجاب کی ہوگی۔ جیلوں میں قائم منشیات کے عادی افراد کے بحالی مراکزمحکمہ صحت چلائے گا۔ جیلوں میں ڈاکٹرز،پیرا میڈیکل سٹاف کی ٹرانسفر پوسٹنگ کا اختیار محکمہ صحت کو ہوگا۔اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کی ادویات کی خریداری محکمہ صحت کرے گا ۔ جیلوں میں قائم اسپتالوں کی مرمت وتعمیرکی ذمہ داری بھی محکمہ صحت پنجاب کی ہوگی۔یہ خبر خوش آئند اس لئے نہیں کہ پنجاب میں محکمہ صحت نے جو حال اپنے سرکاری ہسپتالوں کا کر رکھا ہے ، ادویات ، ایکسرے فلموں اور دیگر معاملات میں خوردبرداور غبن اس قدر کئے گئے ہیں کہ ایک عام آدمی کا سرکاری ہسپتال پر اعتماد ہی نہیں رہا اور وہ نجی ہسپتالوں کا رخ کرتا ہے ، اس سے بہتر یہ تھا کہ ان ہسپتالوں کو کسی ٹرسٹ کے حوالے کیا جاتا کہ غریب قیدیوں کی دادرسی ہوپاتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے