کالم

سانحہ کنن و پشپورہ

23 فروری 1991 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے گاﺅں کنن اور پشپورہ میں بھارتی جارح فوج کے جانب سے خواتین کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا ایسا المناک سانحہ رونما ہوا جس پر لکھتے ہوے بھی انسان پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے ۔ انڈین آرمی نے عسکریت پسندوں کے خلاف سرچ آپریش کے نام پر گولیاں چلائیں ، گاوں کا محاصرہ کرلیا اور راجپوتانہ رائفلز کے درندوں نے خواتین کو جمع کر ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ۔ مجسٹریٹ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ان خواتین کی تعداد 23 تھی ۔ بعض رپورٹس کے مطابق یہ تعداد 55 ہے جبکہ نگہبان انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 100تک ہو سکتی ہے ۔ بھارتی حکومت نے رسوائی سے بچنے اور واقعہ پر پردہ ڈالنے کےلئے تحقیقات کرانے کا اعلان کیا تھا لیکن انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے بھارتی حکومت کی تحقیقات اور اس کے طریقہ کار پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوے اسے مسترد کر دیا ۔ہر سال 23 فروری کو آزاد کشمیر ، پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری مظاہروں ، ریلیوں اور میڈیا کے ذریعے عالمی برادری کی توجہ کنن اور پشپورہ میں خواتین کی بے حرمتی اور مقبوضہ کشمیر میں سرچ آپریشن کے نام پر لوگوں کو حراساں کے واقعات کے جانب مبذول کرواتے ہیں ۔ آزاد کشمیر حکومت کا ادارہ ” جموں وکشمیر لبریشن سیل” راولپنڈی سنٹر کے جانب سے اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی پروگرام ترتیب دیا جاتا ہے ۔ انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا جاتا ہے ۔انڈیا کا مکروہ چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب کرنے کیلے تمام احباب سوشل میڈیا کے ذریعے اس مسئلے کو اجاگر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے