پاک فوج کی کورٹس آف اپیل نے سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرموں کی سزاں میں معافی کا اعلان کر دیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کے مطابق سانحہ 9 مئی کی سزاں پر عمل درآمد کے دوران مجموعی طور پر 67 مجرموں نے قانونی حق استعمال کرتے ہوئے رحم اور معافی کی پٹیشنز دائر کیں 48 پٹیشنز کو قانونی کارروائی کیلئے کورٹس آف اپیل میں نظرثانی کیلئے ارسال کیا گیا 19 مجرموں کی پٹیشنز کو خالصتا انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق منظور کیا گیا دائر کی گئی دیگر رحم کی پٹیشنوں پر عملدرآمد مقررہ مدت میں قانون کے مطابق کیا جائے گا ان مجرموں کوضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد رہا کیا جا رہا ہے دیگر تمام مجرموں کے پاس بھی اپیل کرنے اور قانون اور آئین کے مطابق دیگر قانونی حقوق برقرار ہیں سزاں کی معافی ہمارے منصفافہ قانونی عمل اور انصاف کی مضبوطی کا ثبوت ہے یہ نظام ہمدردی اور رحم کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے خیال رہے معافی پانے والے مجرموں کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد ہونے والے پی ٹی آئی کے ملک گیر احتجاج کے دوران فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے پر فوجی عدالتوں سے 2،2 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی قبل ازیں اپریل 2024 میں قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 20 مجرموں کی رہائی کا حکم صادر کیا گیا تھا عفو و درگزر کرنا رحمانی صفت اور الہی طرز عمل ہے چونکہ ہم اللہ تعالی کے خلیفہ ہیں لہذا ہمیں بھی اس اخلاق ربانی سے اپنے کردار کو متصف و مزین رکھنا چاہیے خطا کاروں اور قصورواروں سے فراخ دلی اور شفقت کے ساتھ معذرت قبول کرنا متواضعین اور شرفا کا خاصہ ہے اور مخالفین اور دشمنوں کی اذیتوں کو در گزر کرنا صحیح و سالم اور صالح معاشرے کی بنیاد ہے جب مظلوم طاقتور اور فریق مخالف نادم پشیمان اور عفو و درگزری سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھانے والا ہو تو اس وقت معاف کرنا دین اسلام میں قابل تعریف و مطلوب ہے معاف کرنے سے یقینا ضائع شدہ حقوق حاصل نہیں ہوتے لیکن دلوں سے نفرت کینہ بغض اور کدورت دور ہوجاتی ہے انتقام لینے کا جذبہ ٹھنڈا پڑ جاتا ہے نفس کی اصلاح کرنے میں آسانی ہوتی ہے اجتماعی رابطوں میں استحکام پیدا ہوتا ہے جو اتحاد بین الناس کے لیے از حد ضروری ہے ایسی صورت میں عفو و بخشش سے کام لینا اصلاحی و تربیتی اقدام ہوگا یہی وجہ ہے کہ معاف کرنا اللہ تعالی کے نزدیک انتہائی محمود و پسندیدہ عمل ہے اللہ تعالی نے اپنے محبوب پاک کی وساطت سے تمام مسلمانوں کو مکارم اخلاق کی تعلیم دیتے ہوئے عفو و درگزر سے کام لینے کی تلقین کرتا ہے اللہ تعالی فرماتا ہے جس طرح تم چاہتے ہو کہ رب کریم تمہاری خطائیں معاف فرمادے ایسے ہی تم پر بھی لازم ہے کہ احساسات و جذبات سے مغلوب ہوکر لوگوں کی غلطیوں پر سخت گیر نہ بنیں بلکہ ان کی کوتاہیوں سے صرف نظر کریں بندہ مومن کو معاف کرنے کو ترجیح دینا اس لیے بھی ضروری ہے چونکہ جب انسان قصور وار کو سزا دینے میں حد اعتدال سے تجاوز کرتا ہے تو وہ خود بھی ظالم کی صف میں شامل ہوجاتا ہے اور قرآن مجید نے متعدد مرتبہ اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اللہ تعالی ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا اسی لیے دین اسلام میں معاف کرنے کو زیادہ پسند کیا گیا ہے سانحہ 9 مئی کے 19 مجرموں کی سزائیں معاف کرنے کا اعلان فوج جیسے قومی ادارے کی جانب سے انتہائی نرمی کا اظہار اور عفو و درگزر کا شاندار عمل ہے پاک فوج نے اپنے اس عمل کے ذریعے ثابت کیا ہے کہ اس کی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں اور نہ ہی و جزا اور سزا کی ایسی حکمت عملی پر کار بند ہیں جس میں یہ نظر آئے کہ وہ کسی سے بدلہ لینا چاہتے ہیں مذکورہ 19 ملزموں نے سزاں پر عمل درآمد کے دوران اپنا قانونی حق استعمال کرتے ہوئے رحکم کی اپیلیں دائر کی تھیں جن کو منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات جاری ہوئے سانحہ نو مئی کے مجرموں کی رحم کی اپیلیں خالصتا انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق منظور کی گئی ہیں آئی ایس پی آر کے مطابق مجرموں نے اپنی رحم کی درخواست میں نو مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے معافی کی درخواست کی مجرمان کا رحم کی درخواست میں کہنا ہے کہ ہمارا نو مئی کے واقعات میں ملوث ہونا بہت بڑی غلطی تھی ہم پر رحم اور معافی کی درخواست قبول کی جائے سانحہ نو مئی میں ملوث 19 مجرموں کی سزائیں معاف ہونے کے بعد اس امر کا قوی امکان ہے کہ مزید اپیلوں کا فیصلہ بھی اسی جذبے کی بنیاد پر ہوگا ویسے بھی درگزر کرنے سے محبتیں پروان چڑھتی ہیں اور ہر چھوٹی چھوٹی باتوں پر مواخذہ کرنے سے نفرتوں میں اضافہ ہوتا ہے یقینا وہ شخص جو احکامات الہیہ کی خلاف ورزی کرتا ہے بطور تادیب اس کا مواخذہ ہونا چاہیے لیکن انسان کو اپنے ذاتی معاملات میں تکلیف و نقصان پہنچانے والے سے تساہل و درگزر اغماض و چشم پوشی سے کام لینا مستحسن اقدام ہے چونکہ اس کا راست مثبت اثر لوگوں کے قلوب و اذہان اور افکار و خیالات پر پڑتا ہے اور ایسی خوشگوار تبدیلی رونما ہوتی ہے جس سے ہر کوئی سکون و راحت محسوس کرنے لگتا ہے پاک فوج نے 9 مئی کے 19 مجرموں کی سزائیں معاف کرکے یہ پیغام بھی دے دیا ہے کہ وہ قومی ادارہ ہے اور اس کے جذبات واحساسات کسی کے حق یا مخالفت میں ہونے کے بجائے ان کی کمٹمنٹ ملک و قوم کے ساتھ ہے فوج کے ادارے نے آئین وقانون کے تحت اپنی عدالتوں کے ذریعے یہ ثابت کردیا ہے کہ کہ کوئی کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو وہ قانون سے بالاتر نہیں ملک کی موجودہ صورت حال میں منافرت پھیلانے کی بجائے محبتوں کو فروغ دینے درگزر کا رویہ اپنانے کی اشد ضرورت ہے پاکستان کے عوام ملک میں مذہبی انتہا پسندی کی صورت میں پہلے ہی کافی جانی ومالی نقصان برداشت کرچکے ہیں اور اس کی چنگاریاں آج بھی کسی نہ کسی صورت میں قائم ودائم ہیں جبکہ سیاسی انتہا پسندی مذہبی انتہا پسندی سے زیادہ خطرناک ہے اس سے بچنے کےلئے بحیثیت قوم ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اس ضمن بڑی ذمہ داری تمام سیاست دانوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ملک کو موجود سنگین صورت حال سے نکالنے کےلئے درگزر کا رویہ اپنانے میں پہل کریں۔