خاص خبریں معیشت و تجارت

سرمایہ کاری بورڈ کے وفد کا اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ

سرمایہ کاری بورڈ کے وفد کا اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ موجودہ کاروباری ضوابط بہت پیچیدہ ہیں جو پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی راہ میں ایک رکاوٹ ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بورڈ آف انوسٹمنٹ نجی شعبے کی مشاورت سے بزنس یگولیشنز کو آسان اور سہل بنانے کا عمل تیز کرے تا کہ کاروباری سرگرمیاں تیز ہوں اور معیشت بہتر ہو۔ ان خیالات کا اظہار نہوں نے بورڈ آف انوسٹمنٹ کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے ڈائریکٹر جنرل (اصلاحات) ذوالفقار علی کی قیادت میں چیمبر کا دورہ کیا اور تاجر برادری کو پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔ احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ نئے ماحولیاتی قوانین نجی شعبے کے لیے مزید مسائل پیدا کر رہے ہیں کیونکہ خاص طور پر پرانے کاروباری اور صنعتی اداروں میں ان کی تعمیل ممکن نہیں ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرمایہ کاری بورڈ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ان کو آسان بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔چیمبر کے نائب صدر انجینئر محمد اظہر الاسلام ظفر نے کہا کہ سرمایہ کاری بورڈ ہر چیمبر آف کامرس اور ایسوسی ایشن سے ایک فوکل پرسن منتخب کر کے ان کی مشاورت سے پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹو کو آگے بڑھایے تا کہ تمام کاروباری شعبوں کے مسائل کی نشاندہی کر کے بزنس ریگولیشنز کو آسان بنایا جائے اور اس منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے ایک ٹائم لائن مقرر کی جائے۔سرمایہ کاری بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل (اصلاحات) ذوالفقار علی اور ڈائریکٹر (ریگولیٹری ماڈرنائزیشن) عدنان منیر نے اس موقع پر تاجر برادری کو پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹو کے بارے میں ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری بورڈ پاکستان بزنس پورٹل قائم کرنے کیلئے کام کر رہا ہے جو تمام متعلقہ سرکاری محکموں سے منسلک ہو گا اور اس آن لائن سسٹم کے ذریعے کاروباری اداروں کو لائسنسنگ، رجسٹریشن اور نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ کے لیے ون اسٹاپ شاپ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ 2027 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری بورڈ کو بزنس ریگولیشنز میں اصلاحات کے لیے 230 سے زائد تجاویز موصول ہوئی ہیں جن میں سے 115 تجاویز کے مطابق اصلاحات مکمل ہو چکی ہیں جبکہ مزید پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن منصوبے کے تحت تمام کاروباری ضوابط کی نقشہ سازی کی جا رہی ہے تاکہ تجزیہ کر کے غیر ضروری ضوابط کو ختم کیا جا ئے اورباقی ضوابط کو مزید آسان اور سادہ بنایا جا ئے تا کہ کاروباری برادری کو کاروباری معاملات میں سہولت فراہم ہو۔چیمبر کے ایگزیکٹو ممبران امیر حمزہ، مقصود تابش، محمد شبیر اور محمد نعیم، سابق سینئر نائب صدور خالد چوہدری اور محمد نوید ملک نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہا رکیا اور ریگولیشنز کو مزید کاروبار دوستانہ بنانے کے لیے مفید تجاویز دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے