قارئین کرام!اس وقت وطن عزیز میں مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت قائم ہے اور میاں برادران کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ جب بھی ملک کٹھن حالات میں گزررہاہومیاں برادران کی قیادت سنبھالتے ہی حالات اپنی ڈگر پر آجاتے ہیں ۔وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالتے ہی وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے معاشی گرتی ہوئی صورتحال کو سنبھالنے کیلئے جہاںعالمی سطح پراپنے دورے کئے ان میں سعودی عرب کا دورہ بھی انتہائی کامیاب رہا ۔سعودی عرب نہ صرف برادر اسلامی ملک ہے بلکہ جب بھی وطن عزیز پرکوئی مشکل آئی سعودی عرب نے بھائیوں کا کرداراداکرتے ہوئے پاکستان کی بھرپور مدد کی۔اسی طرح تجارت میں بھی رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ہی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تجارت2482.37 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی جس میں پاکستان کی برآمدات262.58 ملین ڈالر جبکہ سعودی برآمدات 2.219 بلین ڈالر رہیں۔سعودی عرب میں پاکستان کی بڑی برآمد کی جانیوالی مصنوعات میں چاول،گوشت،پھل،سبزیاں ،خیمے اور کیمپنگ کا سامان شامل ہے جبکہ درآمدات پیٹرولیم مصنوعات پروپیلین اور ایتھیلین کے پولیمر پر مشتمل ہیں۔وزیر اعظم کے دورے کے بعدجلد ہی سعودی عرب کے نائب وزیربرائے سرمایہ کاری ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50 ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد نے تین روزہ دورہ پاکستان کیا تھا اور پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری فورم 2024 کا بھی انعقاد کیا گیا تھا۔گزشتہ روز ہی سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح اپنے پورے وفد کے ہمراہ تین روز ہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے۔جہاں سعودی وفد کا بھرپور استقبال کیا گیا۔اگلے روز اسلام آباد میں پاک سعودی عرب بزنس فورم کا انعقاد کیا گیا۔فورم میں اعلیٰ سطحی سعودی وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا ۔ تقریب سے سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے پاکستانی قیادت کا بھرپور شکریہ اداکیا اور کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان دونوں برادر ممالک ہیں ۔ تقریب سے خطاب میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہاکہ پاکستان معاشی بحالی اور ترقی کے سفر پر گامزن ہے، ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مزید پرکشش بنا رہے ہیں، حکومت سرکاری اداروں میں اصلاحات اور عوامی خدمات سمیت دیگر امور کو بہتر کر رہی ہے۔ سعودی عرب کے اعلی سطح کے وفد کا دورہ اور اس کی مصروفیات ٹھوس نتائج کا باعث بنیں گی جس سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری مزید مضبوط ہوگی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ، نجکاری اور مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے باہمی تعلقات لازوال اور یادگار ہیں اور سعودی حکومت کے تاریخی تعاون کے پاکستان کی معیشت پر دورس اثرات مرتب ہونگے ۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین ان رابطوں میں اضافے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بزنس فورم کو بزنس ٹو بزنس سرگرمیوں میں اضافے کےلئے اہم پلیٹ فارم قرار دیا۔تقریب سے پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے بھی خطاب کیا۔سعودی وفد نے بعدازاں وزیر اعظم ہاﺅس میں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف سے بھی ملاقات کی ۔ وزیراعظم نے سعودی وزیر سرمایہ کاری اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔ سعودی وزیر سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں پر محیط برادرانہ تعلقات ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی وزیر کا یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے شعبوں میں وسیع تر تعاون مزید مضبوط ہو گا۔وزیر اعظم نے سعودی وزیر سرمایہ کاری کو ہلال پاکستان ایوارڈ ملنے پر مبارکباد پیش کی جو پاکستان سعودی تعلقات کو آگے بڑھانے میں ان کی شاندار خدمات کا اعتراف ہے۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری نے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف سے ملاقات میں پاکستان میں خاص طور پر کان کنی، زراعت، فوڈ سیکیورٹی، انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے پورٹ فولیو میں اضافے کے حوالے سے سعودی عرب کے عزم کا اعادہ کیا۔بعد ازاں دونوں ممالک میں توانائی، زراعت، کان کنی، انسانی وسائل اور سائبر سیکورٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے 2.2ارب ڈالر مالیت کی 27مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔اس موقع پروزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف، سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح اور سپہ سالار آرمی چیف حافظ جنرل سید عاصم منیربھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات، بجلی سمیت مختلف اہم شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے جن کی مجموعی مالیت 2.2 ارب ڈالر ہے، اس کا خیرمقدم کرتے ہیں، یہ پاکستانی عوام سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی محبت کی عکاس ہے، ان معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون کو فروغ ملے گا، ہم ان معاہدوں پر تیزی سے عملدرآمد اور مفاہمت کی یادداشتوں کو معاہدوں میں تبدیلی کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی قیادت سعودی معیشت کی ترقی کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے، ہم دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے بھرپور کوشش کریں گے۔ وقت کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری مزید مستحکم ہوگی، ہم آپ کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ہمیشہ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی، حال میں ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کامیابی سے مکمل کیا اور امید ہے یہ آخری پروگرام ہوگا۔ سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات نے اس کامیابی میں اہم کردار ادا کیا، بھرپور محنت کے باعث ہمارے معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے، مہنگائی 32 فیصد سے کم ہو کر 6.9 فیصد پر آگئی ہے،مہنگائی اور شرح سود میں کمی آئی ہے، ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جو ہماری معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان دو برادر ممالک ہیں، ہمارے تعلقات صدیوں پرانے ہیں اور دونوں ممالک نے مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ سعودی عرب نے سیلاب سمیت ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی، یہ دوستی سے زیادہ برادرانہ تعلق ہے۔یقینا سعودی وفد کی پاکستان آمد سے نہ صرف معیشت مضبوط ہوگی بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے نئے دروازے بھی کھلیں گے اس تمام ترکامیابی اور سرمایہ کاری کے حوالے سے نہ صرف وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف بلکہ اِن کی پوری معاشی ٹیم کی کاوشوں کانتیجہ ہے۔