فلسطینیوں نے گزشتہ 75سالوں سے اپنے او پر ہونے والے مظالم کا بدلہ لیتے ہوئے جس انداز میں اچانک اسرائیل پر ہلہ بولا ہے اس نے نہ صرف اسرائیل کا گھمنڈ اور غرور توڑا ہے بلکہ اپنے آپ کو سپر طاقت کہلانے والے ممالک کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے ، گزشتہ چند دنوں میں لاکھوں یہودی ملک چھوڑ کر بیرون ملک بھاگ گئے ہیں جبکہ مسلمان تنظیم حماس نے اب تک سینکڑوں اسرائیلی فوجی قید میں لے لیئے ہیں ، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے کہ حماس کے حملوں سے خوفزدہ اور ہراساں اسرائیلی یہودی بے سر و سامانی کے عالم میں سڑکوں پر دوڑتے پھر رہے ہیں اور فلسطین کے مسلمان مجاہد اسرائیلی علاقوں کی سڑکوں پر اسرائیلیوں سے چھینا ہوا اسلحہ لہراتے ہوئے اور نعرہ ہائے تکبیر بلند کرتے آزادی سے محو حرکت ہے ، اس حملے سے مشرق وسطیٰ میں ایک بے چینی پھیل گئی ہے ، امریکا کو ان حملوں پر سخت تشویش ہے جبکہ روس اس حوالے سے فلسطینی موقف کا حامی نظر آرہا ہے ، اس حوالے سے سلامتی کونسل کا ایک خصوصی اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا جس میں کسی ایک نکتہ پر اتفاق رائے نہیں کیا جاسکا اور اسرائیل کی درخواست کے باوجود کئی ممالک نے حماس کے حملوں کی مذمت نہیں کی ، گزشتہ روز اسرائیل فلسطین کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرہ کے ہنگامی اجلاس میں رکن ممالک کے درمیان اتفاق رائے نہ ہوسکا اوراجلاس بے نتیجہ رہااور باضابطہ قرارداد پیش نہ ہوسکی، امریکا اور اسرائیل کے مطالبے کے باوجود کئی اراکین نے حماس کے حملوں کی مذمت نہیں کی جبکہ امریکا کا بیشتر ممالک کی جانب سے حماس حملوں کی مذمت کا دعویٰ کیا گیا ہے ،امریکا نے سلامتی کونسل اجلاس میں اتفاق رائے نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ روس نے سلامتی کونسل کے دیگر رکن ممالک سے اتفاق نہیں کیا ، روسی سفیر نے اجلاس میں فوری جنگ بندی اور بامعنی مذاکرات پر زور دیا،چین کے سفیر نے کہا کہ یہ غیر معمولی بات ہے کہ سلامتی کونسل نے کچھ نہیں کہا، عام شہریوں کیخلاف کئے گئے تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست یورپی اتحاد کے رکن ملک مالٹا نے دی تھی۔ادھرحماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 800ہوگئی جن میں 9امریکی شہری بھی شامل ہیں جبکہ فلسطینی شہدا کی تعداد 570 سے زائد ہوگئی۔خبر ایجنسی کے مطابق حماس کے شدید حملوں کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا ہے۔۔اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ میں کھانے پینے کی اشیا اور ایندھن کی سپلائی روکنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حماس کے جنگجو پیر کے روز اسرائیل کے جنوبی علاقے سے سرحد میں گھسے جہاں انہوں نے ٹینکوں کے ذریعے باڑ کو بھی ختم کردیا۔ اسرائیلی فوج نے بزدلانہ کارروائی میں غزہ میں حماس کے کمانڈرز کے گھروں پر رات بھر بمباری کی۔ ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔ فلسطینی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جہاں ہزاروں عام شہری موجود تھے جن میں بچے بھی شامل تھے جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اسکول کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی گئی ہے۔غزہ میں اب تک ایک لاکھ 23 ہزار 538 افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جس کی بڑی وجہ خوف، عدم تحفظ اور گھروں کا تباہ ہونا ہے۔اسرائیلی بمباری سے 159ہاو¿سنگ یونٹس مکمل تباہ اور 1210 گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے، 73ہزار سے زائد افراد نے سکولوں میں پناہ لے رکھی ہے، جن میں سے کچھ افراد کو ہنگامی شیلٹرز دیے گئے ہیں۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کےلئے کوششیں کر رہا ہے اسی سلسلے میں قطر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔ اسرائیلی خواتین، بچوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں سے 36فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کروایا جائے گا،قطری حکام دوحہ اور غزہ میں حماس کے عہدیداروں سے رابطے میں ہیں۔یاد رہے کہ قطر امریکا کے تعاون سے قیدیوں کے تبادلے کیلئے ہفتے سے مذاکرات کی ثالثی کر رہا ہے۔جبکہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ اپنے تمام جنگجوں کی رہائی کیلئے اسرائیل کے ساتھ جنگی قیدیوں کے تبادلے پر غور کر رہے ہیں۔
تارکین وطن کا انخلا ، عملدرآمد میں تیزی
ملک بھر سے افغانوں سمیت تمام غیر ملکیوں کو نکالنے کے عمل میں تیزی آگئی ہے اور حکومت نے اس سلسلہ میں تمام صوبائی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ مقررہ تاریخ سے پہلے پہلے حکومتی فیصلے پر پوری طرح عملدرآمد کرے اور اس کے بعد کوئی بھی غیر قانونی تارک وطن پاکستان کی حدود میں نظر نہ آئے ، اس حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے پاکستان میںغیر قانونی مقیم افغانیوں سمیت غیر ملکیوں کے انخلا کےلئے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی سے فہرستیں طلب کر لی ہیں جبکہ پولیس نے اپنا ڈیٹا مرتب کرنے کے لئے ضلع بھر میں تھانوں کی سطح پرسرچ آپریشنز شروع کر دیئے ہیں سرچ آپریشنز کے دوران اب تک غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف مجموعی طور پر 14فارن ایکٹ کے تحت57مقدمات درج کئے گئے ہیں غیر ملکیوں کو رواںماہ پاکستان چھوڑنے کی ہدایات کے بعد راولپنڈی پولیس،ضلعی انتظامیہ ،سپیشل برانچ اورانٹیلی جنس اداروں نے ہوم ورک تیز کردیاہے۔ راولپنڈی اوراسکی تمام تحصیلوں میں تھانے اور یونین کونسل کی سطح پر غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے کوائف کاڈیٹا مرتب کیا جارہا ہے تمام تر حاصل شدہ معلومات کی فہرستوں پر کا¶نٹر چیک بھی جاری ہے۔30اکتوبر تک چھان بین مکمل ہونے پر صوبائی حکومت کو فہرستیں بھجوادی جائیں گی معلومات میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے گھر بار خاندان کے افراد کاروبار اور مدت شامل ہے غیرملکیوں کی جانب سے جائیدادوں کی خرید اور کاروبار سے متعلق معلومات حاصل کی جارہی ہیں جرائم میں ملوث غیرملکیوں کا کرمنل ریکارڈ اور ابتک کی پیشرفت سے ڈیٹا بھی مرتب کیا جارہا ہے۔ پاکستانی علاقوں کے لوگوں سے تعلق کی آڑمیں پناہ لینے اور دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی جائے گی پنجاب حکومت کی جانب سے کلیئرنس اور گو تھرو ملتے ہی غیرقانونی افغانیوں کے خلاف بڑے آپریشن کا آغاز کیا جائے گا تاہم سردست حکومت نے انہیں رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی ہے ۔
گلگت بلتستان میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں
گلگت بلتستان میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں ، اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان کی خصوصی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر الیکشن کمیشن آف پاکستان راجہ سکندر سلطان نے ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹیم حلقہ بندیوں کی تیاریوں کے سلسلے میں الیکشن کمیشن گلگت بلتستان بھیج دیا۔اس حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ٹرینرز نے الیکشن کمیشن گلگت بلتستان میں نئے حلقہ بندیوں کیلئے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے تربیتی سیشنز کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔ٹریننگ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے،جس میں گلگت ڈویژن اور دیامر استور ڈویژن جبکہ دوسرا حصہ بلتستان ڈویژن پر مشتمل تھا۔واضح رہے کہ تربیتی نشست کا دوسرا حصّہ بلتستان ڈویژن سکردو میں کمشنر آفس میں منعقد ہوا،جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے تعینات کیئے گئے آفیسرز ڈپٹی ڈائریکٹر عدنان سخاوت اور ڈپٹی ڈائریکٹر عبد القادر نے ٹریننگ دی،جس میں کمشنر بلتستان ڈویژن،چاروں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز،اور ڈپٹی ڈائریکٹر، ایل جی اینڈ آر ڈی نے بھرپور شرکت کی۔یاد رہے کہ گلگت بلتستان میں حلقہ بندیاں 30 سال بعد کرائی جارہی ہے،اس حوالے سے جاری یہ تین روزہ تربیتی نشست 9 اکتوبر سے 11 اکتوبر 2023 تک جاری رہی،جس کے بعد حلقہ بندیوں پر باقاعدہ کام کا آغاز کیاجائیگا تاکہ بلدیاتی انتخابات نومبر کے آخر تک انعقاد کرایا جاسکے۔اس حوالے سے الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے عوام الناس سے تعاون کی اپیل کی ہے تاکہ حلقہ بندیوں کا کام خوس اسلوبی سے انجام دیا جاسکے۔
کالم
سلامتی کونسل کا ناکام اجلاس اور حماس اسرائیل جنگ
- by web desk
- اکتوبر 11, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 560 Views
- 1 سال ago