کالم

سلطان باہو دربار کی چابیاں

گزشتہ دنوں جھنگ کے سینیئر سول جج رانا الیاس بشیر نے دربار حضرت سخی سلطان باہو کی گدی نشینی کا 25سال کی حق داروں کی سخت ترین جدوجہد کے بعد حضرت خواجہ نجیب سلطان کے حق میں فیصلہ سنایا تو عدالت کے اندر اور باہر ایک بڑی تعداد میں مریدین موجود تھے جن میں شامل محمد رمضان مصطفی سیہول ۔ غلام مصطفی سیہول۔فیازجٹ اور عامر سندھی نے نعرہ تکبیر اور خواجہ نجیب سلطان زندہ باد کے نعروں کا ایک ایسا ولولہ انگیز سماں باندھا تھا کہ وہاں پر موجود ہر آنکھ اشکبار ہو گئی تھی یہ منظر محسوس کر کے یک دم راقم کی انکھوں کے سامنے دور نبوی کا ایک تاریخ ساز واقعہ گھوم گیا جس کو سن کر آپ کا بھی ایمان تازہ ہو جائےگا ۔ جب 8ہجری میں مسلمان مکہ پر غالب آئے اور اسے فتح کیا تو نبی کریم ﷺ نے خانہ کعبہ میں داخل ہونے کی خواہش ظاہر کی لیکن اس کا دروازہ مقفل تھا، لوگوں نے بتایا کہ اس کی چابیاں عثمان ابن طلحہ کے پاس ہیں۔ عثمان ابن طلحہ مسلمانوں کے مکہ مکرمہ فتح کر لینے پر خوفزدہ ہو کر خانہ کعبہ کی چھت پر چھپے ہوئے تھے۔ لوگوں کے بتانے پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو حکم دیا کہ عثمان سے چابیاں لے کر دروازہ کھولو،جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے عثمان سے چابیاں طلب کیں تو اس نے دینے سے انکار کر دیا، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اس کا انکار نظرانداز کر دیا اور اس سے چابیاں چھین لیں اور دروازہ کھول دیا اور رسول اللہﷺ خانہ کعبہ کے اندر داخل ہو گئے۔ بیت اللہ کے اندر رسول اللہ ﷺ نماز ادا کر رہے تھے کہ حضرت جبریل اللہ کا پیغام لے کر آ گئے۔ اس وقت قرآن کریم کی آیت نازل ہوئی، جس کا ترجمہ ہے بے شک اللہ آپ کو حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچا دو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو، بے شک اللہ آپ کو اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔رسول اللہ ﷺ کو جیسے ہی جبریل نے اللہ کا یہ پیغام پہنچایا انہوں نے فوری طور پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو حکم دیا کہ عثمان کے پاس واپس جاو¿ اور چابیاں اسکے حوالے کر دو اور اس سے اپنے روئیے پر معذرت کرو۔جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے جا کر عثمان ابن طلحہ کو چابیاں واپس کیں اور ان سے معذرت چاہی تو عثمان ششدر رہ گئے کہ ایک عظیم فاتح نے انہیں چابیاں واپس بھجوا دی ہیں۔ تب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے آیت کریمہ کے نزول کا واقعہ اسے سنایا اور بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ چابیاں عثمان کو واپس کر دو۔ یہ سن کر عثمان ابن طلحہ نے فورا ًکہا میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں اور مشرف بہ اسلام ہو گئے۔حضرت عثمان ابن طلحہ کے اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت جبریل واپس رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور چابیوں کے متعلق اللہ کا حکم سنایا کہ آج کے بعد تاقیامت خانہ کعبہ کی چابیاں عثمان ابن طلحہ کے خاندان کے پاس رہیں گی۔ اس دن کے بعد سے آج تک خانہ کعبہ کی چابیاں اسی خاندان کے پاس ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ کریم کبھی بھی حق داروں کی حق تلفی کو پسند نہیں کرتا چاہے اپنے حکم کو الہامی کتاب کا حصہ ہی کیوں نہ بنانا پڑے اور اپنے پیاروں کو نصیحت ہی کیوں نہ کرنی پڑے ۔سخی سلطان باہو اللہ کی وہ ہستی ہیں جنہوں نے اپنے اللہ کی رضا کے لیے اپنی ساری زندگی کا ہر لمحہ اپنے مالک کو راضی کرنے میں گزارا اور کامیاب ہوئے۔ سینیئر سول جج رانا الیاس بشیر کا درویش منش حضرت سخی نجیب سلطان کے حق میں گدی نشینی کافیصلہ25سال کے بعد انتہائی طاقتوروں کی پر زور کاوشوں سفارشوں کے باوجود سنانا انصاف کے تقاضوں کے عین مطابق ہے کیونکہ رب العزت اپنے گھروں اور اپنوں کی بے توقیری پسند نہیں کرتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے