وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے سموگ میں کمی کیلئے وضع کردہ پلان پر موثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ سموگ کا سبب بننے والے عوامل پر قابو پانے کیلئے کارروائی عمل میں لائی جائے۔سموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے لاہور سمیت دیگر شہروں میں سموگ میں کمی کے لئے ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ پنجاب بھر میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر پابندی عائد ہے۔وزیر اعلیٰ نے محکمہ تحفظ ماحول، ٹرانسپورٹ، انڈسٹریز اور انتظامیہ کو ہدایت کی کہ افسر فیلڈ میں خود جائیں۔ سموگ میں کمی کیلئے جاری ایس او پیز پر عملدرآمد میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ دھواں دینے والی گاڑیوں کے خلاف بلاتفریق قانونی کارروائی جاری رکھی جائے۔کاشتکارو ں کو فصلوں کی باقیات تلف کرنے کے لئے جدید ہارویسٹر ”ہیپر سیڈ“ فراہم کئے جائیں گے۔ اینٹوں کے تمام بھٹوں کی زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی یقینی بنائی جائے۔ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور مسلسل پہلے نمبر پر موجود ہے، جس کے باعث بچوں اور بڑوں میں نزلے، زکام، چیسٹ انفیکیشن، بخار اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیلنے لگیں۔43 فیصد گاڑیوں جبکہ 25 فیصد فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں سموگ کا سبب بنتا ہے۔ بیس فیصد زراعت سے سموگ پیدا ہوتا ہے۔ فصلوں کو آگ لگانے سے روکنے کیلئے پنجاب بھر کے موضع جات میں کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں۔ اب فصلوں کو آگ لگانے پر دفعہ 188 کا مقدمہ درج ہوگا۔ ماحول کو صاف رکھنے کی ضرورت ہے۔ سڑکوں پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو روکنے کے ساتھ دیگر گاڑیوں کو بھی کم کرنا ہوگا۔ پنجاب میں وہ تمام بھٹے بند کر دیئے جائیں گے جو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہیں ہوں گے۔ اس کے علاوہ کسی کو کوڑا کرکٹ جلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔حکومتی اقدامات میں اینٹوں کے بھٹوں کی بندش ،فصلوں کی باقیات جلانے پر پاپندی ،زیادہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں پر بھاری جرمانے کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔چودھری پرویز الٰہی نے گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس کے وفد سے ملاقات میں گوجرانوالہ کو لاہور سیالکوٹ موٹر وے سے لنک کرنے کا اعلان کیا۔ لاہور سیالکوٹ موٹر وے سے مواصلاتی رابطہ ہونے سے گوجرانوالہ کے شہریوں کو بے پناہ سہولت ملے گی۔ صنعتکاروں کو اپنی پروڈکٹس دیگر شہروں تک لے جانے میں آسانی ہوگی۔لاہورسیالکوٹ موٹروے کے ساتھ دیگرشہروں کو بھی لنک کیا جائے گا۔لاہور سیالکوٹ موٹروے کا منصوبہ سابقہ دور میں بنایا۔ بدقسمتی سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس منصوبے کو تبدیل کیا جس سے لاگت میں اضافہ ہوا اور کئی شہر موٹروے سے لنک نہ ہوسکے۔گوجرانوالہ کے صنعتکاروں کیلئے نئی انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کا بھی جائزہ لیا جائےگا۔وفد نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے کے گوجوانوالہ لنک کے منصوبے کیلئے پنجاب حکومت کے ساتھ پارٹنر شپ کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس منصوبے کیلئے پنجاب حکومت کے ساتھ مالی معاونت کیلئے تیار ہیں۔وفد نے وزیر اعلیٰ کے فلاحی کاموں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چودھری پرویزالٰہی کے کام بولتے ہیں۔ انہوں نے ریسکیو 1122جیسا مثالی ادارہ بنا کرپنجاب کے عوام کے دل جیتے ہیں۔وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اولڈ سٹی لاہوراتھارٹی سے متعلق اجلاس میں قدیم و تاریخی عمارتوں و مقامات کی ڈرون سے فضائی نگرانی کا فیصلہ کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ گنجان آباد علاقوں میں جدید ترین ڈرون کے ذریعے تاریخی عمارتوں کی مانیٹرنگ کی جائے گی اور تاریخی عمارات کے اردگرد تجاوزات کے سدباب کیلئے ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ جدید ترین ڈرون سے قدیم عمارتوں ومقامات کوقبضوں سے محفوظ رکھا جاسکے گا۔ لاہور پاکستان کا ثقافتی دل ہے،تاریخی حیثیت بحال کر کے جدید ترین سیاحتی مرکز بنائیں۔ لاہور میں قدیمی عمارتوں اور آثار قدیمہ کی بحالی کے لئے ورلڈ بینک او راے ایف ڈی او ردیگر ادارے بھرپو رتعاون کررہے ہیں۔ لاہورکی ثقافتی روایات کی بحالی کاکام چودھری پرویز الہی کے سابقہ دور میں جہاں چھوڑا تھا،وہیں سے شروع کیا ہے۔ وزیراعلیٰ کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ لاہور کے دہلی دروازے اورشاہی گزرگاہ کی بحالی سے پاکستان کا ثقافتی امیج بہتر ہوا۔ اندرون لاہورمیں 700گھر اور509دوکانوں کو بحال کیاگیا ہے۔اندرون شہر میں انفراسٹرکچر سروسز،گلیوں کی بحالی،واٹر سپلائی سسٹم اورانڈر گراو¿نڈ وائرنگ مکمل ہوچکی ہے۔ ”ویکھ لاہور، روشن گلیاں، یاترا اور صوفی نائٹ“ میں شائقین اور سیاح کیثر تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔ رم مارکیٹ کو منتقل کرکے بادشاہی مسجد کے عقبی حصے کی تاریخی حیثیت بحال کی جائے گی۔شاہی قلعے پر دنیا کی سب سے بڑی پیچر وال بنائی گئی ہے۔ گلی سجان سنگھ کی بحالی سے سٹریٹ ٹورازم فروغ پارہا ہے۔والڈ سٹی سالڈ مینجمنٹ سسٹم سے صفائی ستھرائی کے معیار کو یقینی بنایا جاتاہے۔بردیناناتھ کنواں،شاہی باورچی خانہ اور شاہی گزرگاہ کو مکمل طورپر بحال کردیا گیاہے۔ بھاٹی گیٹ تا کرتی حاجی اللہ بخش 1028قدیمی دکانوں کو تاریخی حیثیت میں بحال کیاگیا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ سر گنگا رام جدید لاہور کے معمار ہیں، ان کی سماجی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ شیخوپوراں بازار ٹیکسالی گیٹ میں گنگارام کی دکانیں اورکٹری میں میوزیم اورگنگارام گیلری قائم کی جائے۔
کالم
سموگ اور ایمرجنسی کا نفاذ
- by Daily Pakistan
- دسمبر 8, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 978 Views
- 3 سال ago