اداریہ کالم

سندھ میں ٹرین کا المناک حادثہ

idaria

پاکستان میں ٹرین کے حادثات میں اضافے معمول بن چکے ہیں اور کوئی سال ایسا نہیں گزرتا کہ جب ٹرین کا کوئی بڑا حادثہ نہ ہو،ان حادثات کی بڑی وجہ ٹریک کا ناکارہ ہونا ہے ، پاکستان میں اس وقت جو ریل ٹریک کام کررہا ہے وہ برطانوی سرکاری کا بچھا یا ہوا ہے اور گزشتہ 75سالوں میں ہم نے اس میں ایک کلو میٹر کا بھی اضافہ نہیں کیا بلکہ الٹا بہت سارے سیکشنز بند کیے جا چکے ہیں اور ان پر ٹرینوں کا آپریشن معطل ہے ، کراچی ، لاہور ،ملتان ، راولپنڈی سیکشنز کے ریلوے ٹریک اپنی مقررہ مدت پوری کرچکے ہیں مگر اس کے باوجود ان پر ٹرین سروس جاری ہے ، وفاقی وزیر سعد رفیق اس حوالے سے کئی بار اظہار خیال کرچکے ہیں کہ چونکہ پاکستان کے پورے ریلوے ٹریک تبدیل کیا جانا ضروری ہے تب ہی ان حادثات کی شرح میں کمی لائی جاسکتی ہے ، جو بھی حکومت آئی اس نے محکمہ ریلوے میں اپنی مرضی کی من مانی کی بھرتیاں کیں اور ریلوے پر بوجھ ڈالتے رہے جس کے نتیجے میں ریلوے جیسا محکمہ خسارے کا شکار ہوتا چلا گیا اور یوں یہ ہنستا بستا محکمہ سیاستدانوں کی نااہلی سے برباد ہوکر رہ گیا اور پھر رفتہ رفتہ ہونے والے حادثات کی وجہ سے عوام کا ٹرین کے سفر سے اعتماد اٹھ گیا ، اس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ ٹرانسپورٹر حضرات کا عمل دخل بھی ریلوے کے ٹائم ٹیبل میں بڑھتا گیا جس کے باعث ٹرینوں کے اوقار کار ایسے رکھے جانے لگے کہ مسافر نجی ٹرانسپورٹ کو ترجیح دینے لگ گئے ، اب گزشتہ روز ایک بار پھر ایک بڑا حادثہ سامنے آیا اور کراچی سے آنے والی ہزارہ ایکسپریس کی 10بوگیاں نواب شاہ کے قریب پٹری سے اتر گئیں جس کے نتیجے میں 37 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ریلوے حکام کے مطابق کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کو سرہاری ریلوے سٹیشن کے قریب حادثہ پیش آیا۔ حادثے میں درجنوں خواتین، مرد اور بچے زخمی ہوئے ، ریسکیو اور ریلوے حکام اور قریبی علاقوں کے مقامی لوگوں نے امدادی کارروائیوں میںازخود حصہ لیا ۔حادثے کا شکار ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اترنے کی آوازیں سنتے ہی مقامی افراد کسی امداد کا انتظار کرنے کے بجائے فوری طور پر حادثے کا شکار ہونے والے مسافروں کی مدد کیلئے پہنچ گئے۔مقامی افراد نے ٹرین حادثے میں زخمیوں اور جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں کو اپنی مدد آپ کے تحت الٹی ہوئی بوگیوں سے نکالنے کے بعد گدھا گاڑیوں، رکشوں، ریڑھیوں اور ٹھیلوں پر ڈال کر اسپتال پہنچایا ۔ ہسپتالوں میں طبی سہولیات کے فقدان کے باعث علاج معالجے میں مشکلات کا سامنا رہا ، ویران علاقے میں حادثہ پیش آنے کی صورت میں امدادی کاموں میں دشواری کا سامنا رہا۔حادثے کے بعد کراچی سے اندرون ملک جانے اور آنے والے دونوں ٹریک بند کر دیے گئے جبکہ کوٹری سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ پر روانہ کی گئی۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے حادثے سے متعلق بتایا کہ یہ تخریب کاری بھی ہوسکتی ہے اور مکینیکل فالٹ بھی ہوسکتا ہے یہ سب کچھ تحقیقات کے بعد پتہ چلے گا۔ پاک فوج اور رینجرز نے جائے حادثہ پر پہنچ کر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا ۔پاک فوج اور رینجرز کے حکام جائے حادثہ پر اشیاِ خوردونوش بھی لے کرپہنچے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نواب شاہ کے قریب ریل گاڑی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حادثے میں جانی نقصان پر بہت دکھ ہوا ہے، انہوں نے ڈی سی نوابشاہ کو ہدایت کی کہ مسافر زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جائے۔سندھ حکومت زخمیوں کو ہر ممکن اچھے علاج کی سہولیات فراہم کرے گی، حادثہ بہت بڑا ہے۔ ڈی سی او ریلوے سکھر کی ہدایت پر سکھر ریلوے سٹیشن پر ایمرجنسی انفارمیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے، ٹرین حادثے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والے مسافروں کی معلومات انفارمیشن سینٹر سے حاصل کی جا سکے گی۔ایمرجنسی انفارمیشن سینٹر ڈیسک کے 2 ایمرجنسی ٹیلیفون نمبر بھی جاری کیے گئے ہیں۔دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس ٹرین کو پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر دلی طور پر رنجیدہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ جاں بحق ہونے والے مسافروں کی مغفرت کریں اور ان کے اہلخانہ کو صبر جمیل عطا کریں۔ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایات کر دی ہیں اور ریلوے حکام سے اس واقعے پر رپورٹ طلب کی ہے، پاکستان ریلوے، ریسکیو اور پاک فوج کے اہلکاروں کی لوگوں کی برقت مدد کیلئے کوششوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔اس حادثے کی بھی انکوائری ہوگی اور روایتی طور پر یہ رپورٹ سرد خانے میں ڈال دی جائے گی اور اس پر مزید کوئی عملدرآمد نہیں ہوگا اور انسانی جانیں یوں ہی ضائع ہوتی رہیں گی۔
ورلڈ کپ میں کرکٹ ٹیم کوشرکت کی اجازت مستحسن فیصلہ
وفاقی حکومت نے بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کیلئے پاکستان کی ٹیم کو بھارت جانے کی اجازت دے کر ایک اچھا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس طرح ہم کرکٹ جیسے کھیل کے میدان سے باہر نہیں ہو پائیں گے کیونکہ میزبان ملک بھارت کی یہ چال تھی کہ پاکستان ورلڈ کپ میں شرکت نہ کرکے ایک بار پھر تنہائی کا شکار ہوکر رہ جائے گا کیونکہ اس سے قبل ایک سازش کے تحت پاکستان میں سری لنکا کی ٹیم پر ایک حملہ کروایا گیا تھا جس کے بعد پاکستان کو تقریباً سات آٹھ سال تنہائی کا شکار ہونا پڑا اور ہمیں وینیوز تبدیل کرنا پڑے اور ہمیں اپنی ڈومسٹک سیریز متحدہ عرب امارات کے گراو¿نڈز پر کھیلنا پڑی مگر موجودہ حکومت نے ایک مدبرانہ فیصلہ کرتے ہوئے بھارت کی اس چال کو ناکام بنادیا ، ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارا متواتر کہنا ہے کہ کھیلوں کو سیاست کی نذر نہیں کیا جانا چاہیے، کرکٹ ٹیم کو عالمی کپ 2023 میں شرکت کیلئے بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان سمجھتا ہے بھارت سے دوطرفہ تعلقات کو عالمی کھیلوں کے بارے میں ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے، پاکستان کا فیصلہ تعمیری اور ذمہ دارانہ رویے کا عکاس ہے۔دفتر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ بھارت نے متعصبانہ رویے کی وجہ سے ایشیا کپ کیلئے اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کیا تھا، پاکستان کو اپنی کرکٹ ٹیم کی سلامتی کے بارے میں گہری تشویش ہے، پاکستان اپنے خدشات بین الاقوامی کرکٹ کونسل اور بھارتی حکام تک پہنچا رہا ہے، امید ہے پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کے دوران مکمل تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا راولپنڈی کے تھانے کا اچانک دورہ
پنجاب بھر میں مقدمات کے اندراج میں تاخیر اور مقدمے درج نہ کرنا ایک کلچر بن چکا ہے ، واردات کے بعد مدعی حصول انصاف کیلئے دربدر اور مارا مارا پھرتا ہے اور اس کی شنوائی نہیں ہوپاتی مگر اب نگران وزیر اعلیٰ نے پنجاب بھر کی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی ، یہ ہدایات انہوں نے راولپنڈی کے ایک تھانے کے اچانک کے دورے کے بعد میں کیا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے تھانہ سٹی راولپنڈی کا دورہ کیا، گندگی، تعفن، صفائی کے ناقص انتظامات اور واش رومز کی ابتر صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ایس ایچ او کی سرزنش کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے تھانے کے واش رومز استعمال کئے ہیں؟ وزیراعلیٰ نے ایس ایچ او کو واش رومز کا وزٹ کرنے، صفائی کے انتظامات اور واش رومز کی حالت کو بہتر بنانے کا حکم دیا۔ دورے کے دوران فرنٹ ڈیسک کمپلینٹ سسٹم بھی انتہائی سست رفتار پایا گیا جس پر وزیراعلیٰ نے غصے کااظہارکیا، محسن نقوی فرنٹ ڈیسک کے کمپیوٹر پر سائلین کی درخواستوں پر پراگرس کا جائزہ لینے لگے تو سسٹم نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ نگران وزیراعلیٰ تھانے کے دورے کے بعد دوبارہ فرنٹ ڈیسک پر آئے تو بھی سسٹم کام نہیں کر رہا تھا، جس پر وزیراعلیٰ نے بہتر سپیڈ والا انٹرنیٹ لگانے اور زیر التوا درخواستوں پر جلد ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا۔ درخواست کے اندراج سے ایف آئی آر تک سائلین کو تھانے کے بار بار چکر نہ لگوائے جائیں، سائلین کی درخواستوں پر فوری کارروائی کی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے