اداریہ کالم

سند ھ میں بلدیاتی انتخابات کاپُرامن انعقاد

idaria

سندھ میں بلدیاتی کادوسرامرحلہ امن وامان کے ساتھ اختتام پذیرہوچکا ہے جس کے انتخابی نتائج کاسلسلہ تاحال جاری ہے اورمختلف حلقوں سے نتائج موصول ہورہے ہیں، آخری خبریں آنے تک پیپلزپارٹی نے واضح اکثریت حاصل کررکھی ہے اور چھیالیس یوسیزکی چیئرمین شپ جیتنے کے ساتھ پہلے نمبرپرہے جبکہ پی ٹی آئی گیارہ یوسیز کے ساتھ دوسر ے نمبر پرہے ۔آنے والی خبروں کے مطابق پیپلزپارٹی نے کراچی کے نواضلاع میں چھیالیس نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ حیدرآبادڈویژن میں بھی پیپلزپارٹی پہلے نمبرپرہے اور787نشستو ں پر کامیابی حاصل کر چکی ہے ان انتخابات کے نتیجے میں جماعت کراچی کے امیرحافظ نعیم الرحمان بھی کامیابی حاصل کرچکے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے ممبر سندھ اسمبلی خرم شیرزمان اپنی یونین کونسل کے چیئرمین شپ کاانتخاب ہارگئے ہیں۔ گزشتہ روز 8بجے سے شروع ہونےوالی پولنگ کا عمل بغیرکسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ پانچ بجے کے بعد صرف پولنگ اسٹیشن میں موجود ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی۔الیکشن کے بار بار التوا اور آخری وقت تک غیریقینی صورتحال کے باعث توقع کے مطابق ٹرن آو¿ٹ کم رہا اور صبح سے دوپہر تک بہت کم لوگ ووٹ کاسٹ کرنے باہر نکلے۔ تاہم حسب معمول شام کو کچھ رش دیکھنے میں آیا، اگرچہ وہ بھی معمول سے کم تھا۔پولنگ مجموعی طور پر پرامن انداز میں ہوئی اور لڑائی جھگڑے کے ایک دکا واقعات کے سوا کوئی بڑا ناخوشگوار معاملہ پیش نہیں آیا۔چنیسر گوٹھ پولنگ اسٹیشن میں جھگڑا ہوا جس کے دوران پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر جماعت اسلامی کے کونسلر کے امیدوار پر تشدد کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے جشن منایا گیا۔سندھ کے صوبائی وزیر جام خان شورو کے گھر پر جیالوں نے رقص کیا اور مٹھائی تقسیم کی۔پیپلز پارٹی کے کامیاب امیدوار ریلیوں کی شکل میں شورو ہاﺅس پہنچے، اس دوران کارکنوں کی جانب سے جیتنے والے امیدواروں کو مبارکباد اور پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ پی پی نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا میدان مار لیا ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیرحافظ نعیم الرحمان دعویٰ کررہے ہیں کہ انہوں نے اب تک سویونین کونسلزپرکامیابی حاصل کی ہے اورمختلف آزاد امیدواروں کواپنے ساتھ ملاکروہ کراچی کی میئرشپ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیںگے جبکہ تحریک انصاف پنجاب کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے ان انتخابات کو بوگس قراردیاہے اورکہاہے کہ یہ دھاندلی نہیں بلکہ بہت بڑادھاندلاہواہے ۔پاکستان میں ایک سیاسی روایت بن چکی ہے کہ جو جیت جاتا ہے وہ انتخابات کو آزادانہ اورمنصفانہ قراردیتاہے جبکہ ہارنے والا امیدوار ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قراردیکرمسترد کرتاہے اور پھر ایجیٹیشن کانہ رکنے والاسلسلہ شروع ہوجاتاہے ۔پاکستان پیپلزپارٹی گزشتہ چاردہائیوں سے سندھ میں برسراقتدارچلی آرہی ہے اور ان انتخابات میں اسے بھرپورکامیابی ملنااس بات کی دلیل ہے کہ عوام اب بھی شہید ذوالفقارعلی بھٹو اور اس کی جماعت کی موجودہ قیادت پرمکمل اعتمادکااظہارکرتے ہیں۔ انتخابات کاعمل کامیابی کے ساتھ وقوع پذیر ہوچکاہے مگراب مسئلہ یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں ان لوگوں کے ساتھ کیابرتاﺅ ہوگا جنہوں نے سردی کی شدت میں گھنٹوں کھڑے ہوکراس پارٹی کوووٹ دیئے ۔ آنے والے میئرکے لئے چندبڑے بڑے مسائل حل طلب ہوںگے جن میں کراچی کے عوام کو صاف پانی کی فراہمی ،بجلی، گیس کی بلاتعطل فراہمی اورشیرشاہ سوری کی بنی ہوئی سڑکوں کی تعمیرنو کے ساتھ ساتھ پورے شہرکے سیوریج سسٹم کوازسرنوعالمی معیارکے مطابق تعمیرکرناہوگا کیونکہ ماضی میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ محض چندگھنٹوں کی بارش نے پورے کراچی کو ڈبوکررکھ دیا،سینکڑوں گاڑیاں اس سیلابی پانی کی نذرہوئیں اورہزاروں گھرسیلابی پانی کی نذرہوئے۔کراچی کامیئربنناکوئی آسان بات نہیں کیونکہ کراچی منی پاکستان کہلاتاہے اس شہرنے جہاں لاکھوں غیرملکیوںکواپنے دامن میں پناہ دی ہوئی ہے وہی اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کونے کونے سے آنیوالے غریب افراد کو بھی اپنے اندر سمورکھاہے ۔کراچی شہرکی خوبصورتی ،تزئین وآرائش ہرمیئرکے لئے مسئلہ رہاہے چنانچہ آنے والے میئرکوان خطوط پرسنجیدگی سے سوچناہوگا ۔ کراچی کاشمارایشیا کے بڑے آبادی والے شہروں میں ہوتاہے چنانچہ اس کے اندر صفائی اوردیگربنیادی ضروری سہولتوں کامعیاربھی عالمی نظرآناچاہیے اس انتخابات کاشہرکی ایک بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے بائیکاٹ کیا کیونکہ وہ نئی حلقہ بندیاں چاہتے تھے ان کے بقول مہاجروں کی آبادی میں کئی گناہ اضافہ ہوچکا ہے جس کااندراج بہت ضروری ہے مگرالیکشن کمیشن نے پندرہ جنوری کو ہی انتخابات کے انعقاد کاحکم دیا جس پرعمل کرتے ہوئے یہ الیکشن منعقد ہوئے۔کراچی میں ہررنگ ،ہرنسل کابندہ موجود ہے اس لئے اس شہرکی تفریق یاتقسیم لسانی بنیادوں پرنہ کی جائے کیونکہ پہلے ہی لسانی بنیادوں پراس شہرمیں آگ اورخون کی ہولی کھیلی جاتی رہی ہے جس سے اس شہرکی کاروباری سرگرمیاں اور اس کی روشنیاں مانندپڑگئیں۔آنیوالے میئرکوشہرقائدکی روشنیاں اورامن وامان بھی واپس لوٹاہوگا۔
حکومت پولیو کے خاتمے کے لئے پُرعزم
پاکستان میں بھرپورکوششوں کے باوجود ابھی تک پولیوکے مرض پرمکمل طورپر قابونہیں پایا جاسکااور مختلف حکومتیں عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے اس پرقابوپانے کے لئے کوشاں رہی ہیں،آج سے ایک بارپھرملک گیرقومی انسداد پولیومہم کاآغازکیاجارہاہے جس کے حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے رواں برس کی پہلی ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مشترکہ کاوشوں سے اس وبا پر جلد مکمل طور پر قابو پالیا جائے گا، میں اس مہم میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر اس عظیم مقصد کےلئے قربانیاں دیں۔ تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم کامزیدکہناتھاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اب بھی دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو کے کیسز موجود ہیں، چند برس قطل وہ وقت بھی آیا تھا جب نواز شریف کے دورِ حکومت میں پاکستان میں پولیو کا مکمل خاتمہ ہوچکا تھا۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران وزیرستان میں پولیو کے 20کیسز سامنے آچکے ہیں، تاہم یہ وبا پھیلی نہیں اور اس کو وہیں تک محدود کرلیا گیا۔ پورایقین ہے کہ تمام صوبائی حکومتیں وفاقی حکومتوں کے ساتھ مل کر پوری تندہی سے اس وبا کا مقابلہ کرکے ہمیشہ کے لیے دفن کردیں گی۔ دوبارہ پولیو کیسز سامنے آنے پر یقینا پورے پاکستان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، انسداد پولیو مہم میں ہمارے ساتھ بل گیٹس فاونڈیشن، عالمی ادارہ صحت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز تعاون کررہے ہیں۔ والدین سے اپنے تمام پانچ سال تک کے چھوٹے بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلوائیں اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے پولیو ورکرز کے ساتھ دوران پولیو مہم بھرپور تعاون کریں۔اس مہم کے آغازپروفاقی وزیرصحت عبدالقادرپٹیل نے اس عزم کااظہارکیاہے کہ موجودہ حکومت پولیو کوجڑ سے اکھاڑنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس مہم میں تین لاکھ ساٹھ ہزار سے زائدورکرزحصہ لے رہے ہیں اوراس بار44.2ملین بچوں کوحفاظتی قطرے پلوانے کاہدف رکھاگیاہے پولیو ایک ایساموذی مرض ہے جوبچوں کواپاہج بنانے میں اپناکرداراداکرتاہے اس پولیو مہم کو کامیاب بنانے میں ذرائع ابلاغ ،علماءکرام ،مشائخ العظام اور اساتذہ کرام کو اپناکردار بخوبی اداکرناچاہیےے۔
کوئٹہ میں گیس لیکج کاافسوسناک واقعہ
گھروں میں گیس لیکج کی وجہ سے ہونے والے حادثات کی شرح میں اضافہ ہوتا چلا آرہاہے اوراس میں ساراقصورعوام کاہے جوگیس استعمال کرتے وقت غیرذمہ داری کامظاہرہ کرتے ہیں اورگیس کے آلات کوسوتے وقت بجھاتے نہیں جس کی وجہ سے یہ حادثات وقوع پذیر ہوتے ہیں۔گزشتہ روز کوئٹہ کے علاقے مسلم اتحاد کالونی کے ایک گھر میں گیس لیکیج سے دھماکا ہوا ، جس کے نتیجے میں پانچ بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک زخمی ہے ۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور زخمی و لاشوں کو سول ہسپتال منتقل کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے